دادو کی بینڈت کوئین۔۔شہباز الرحمٰن خان

ٹرین سے سفر کے دوران اکثر اوقات آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ  ہر  سٹاپ پر ایک نئی روایت سے روشناس  کرواتی  علاقائی زبان، مشروبات کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج اور پہناوے  بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں ۔

سیاسی سماجی آدمی کو گفتگو کے موضوع کی مناسبت سے محفل میں رنگ بھرنے کا ہنر آتا  ہے، معمول کے مطابق زبیر کاٹبار کے حجرے میں محفل سجی تھی، عوامی اور سماجی بندش پر مکالمات چل رہے تھے ،کہ اچانک پانچ فٹ قد ،گورا رنگ ،ساٹھ سال کے قریب ایک خاتون کمرے میں داخل ہوتے ہی سیکشن آفیسر کو پکار کر کہتی ہے میرے حلقے کا نوجوان اپنے کام کے لئے دھکے کھا رہا ہے تم لوگ کام نہیں کرتے۔

میرا نام راشیدہ پور ہے، میں سابق ایم پی اے ہوں، میرا تعلق دادو سے ہے۔۔میرا تجسس بڑھتا جا رہا تھا، دماغ میں سوال اُبھرنے لگے، لیکن چونکہ ہم ایک دوسرے سے مخاطب نہیں تھے ،اس لئے محتاط ہوکر گزارش کی تشریف رکھیں۔

دادو میں ضیاء الحق کو کسی تقریب میں  ربن  کاٹنے  آنا تھا، ایم آر ڈی کی تحریک اپنے عروج پر تھی ،دادو میں ہر طرف خوف کے سائے منڈلا رہے تھے ۔ایک طرف اسٹبلشمنٹ کے کٹھ  پُتلی نمونے سرخ کارپٹ اور چمچوں سے درباری امراء نے پُرتعیش استقبال کی تیاریوں میں مصروف تھے، کہ  بادشاہ سلامت کا طیارہ تھوڑی دیر میں دادو کی  زمین پر اُترے گا۔

“میرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے،

میں مرنے سے کب ڈرتا ہو ں،

میں موت کی  خاطر زندہ ہوں ۔”

جالب کا یہ شعر راشدہ پور نے خیالات کی ترجمانی کرتاہے، اپنی قیادت کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے اس ایک نہتی جیالی نے ہزاروں نوجوانوں کی قیادت کی اور دادو کے ہوائی اڈے پر ضیاء الحق کا طیارہ اترنے نہیں دیا، اور ضیاء الحق کو واپس جانا پڑا ،یہ کوئی جھانسی کی رانی نہیں بینڈٹ  کوئن نہیں، عوام پرست سوشلسٹ پیپلز پارٹی کی جیالی دادو عوام کے سر کا تاج راشدہ پور تھی، جو ہماری محفل  میں  رونق افروز رہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آنکھوں میں آنسوؤں اور سسکیوں میں مجلس کا ماحول بدل چکا تھا۔ بینظیر بھٹو صاحبہ جب عمرہ کرنے گئیں ،تو  مجھے اپنے ساتھ لے گئیں،  اور کعبہ کے اندر حاضری دی۔
ہم لوگ بھی اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے اور آنسو ؤں میں ڈوبی راشدہ کی جدو جہد اور چہرے پر جھائیاں اس بات کی دلیل تھیں کہ   بھٹو خان سے محبت ایک کانٹوں کی سیج ہے، جس پر صرف ایک نظریاتی کارکن چل سکتا ہے۔

Facebook Comments

شہباز الرحمٰن خان
شہباز الراحمن خان سابق ڈپٹی جنرل سیکریٹری پیپلز پارٹی برائے نوجوان کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply