فون میں نے کیا ۔۔سلیم مرزا

“ڈاکٹر وحید سے ملاقات ہوسکتی ہے “؟
مومنہ کہنے لگی “انہی سے پوچھیں ”
کیسے بتاتا ،ان سے پوچھنے کی جرأت ہوتی تو آپ کو فون کرتا ۔؟
میں نے نہیں پوچھا، مجھے پتہ تھا کہ ملک میں حکومت کس کی  ہے ۔؟
تھوڑی ہی دیر میں وزارت داخلہ کی طرف سے مومنہ وحید کی کال آگئی ۔
“چار بجے تک آجائیں تو ڈاکٹر صاحب سے ملاقات ہوسکتی  ہے۔کوشش کیجیے پہلے آجائیں ۔طاہرہ بھی آئی ہوئی ہیں ”
چنانچہ ہم چاروں کوشش کرکے ٹھیک ساڑھے چار بجے ڈاکٹر صاحب کے ہاں پہنچے ۔

میں نے فضل گیلانی سے کہا،آپ گھنٹی بجاؤ ۔
کہنے لگا “تونسہ میں گھنٹی بجانے کا رواج نہیں ،تم کال کرو ”
ٹھیک کہہ رہا تھا ۔جہاں وزیر اعلی کے گھر میں بجلی نہ ہو وہاں صرف وہی گھنٹی ہوسکتی  ہے، جو نصیبو لعل کے پاس تھی ۔

“میرا ایسا بٹن دبادے میری گھنٹی کھڑکے وے “۔۔میں نے کال کی تو ڈاکٹر صاحب کا شگفتہ چہرہ دکھائی دیا ۔وہ سب سے گلے ملے ۔میرے خوبصورت چشمے کو غور سے دیکھا ۔پھر ویکسین کا پوچھا ؟
کہا “دونوں ٹیکے لگوا لئے ہیں ،اور یہ عینک  ہے، دھوپ سے بچنے کیلئے لگائی ہوئی  ہے۔ ”

گہرا سانس لے کر مجھ سے صرف ہاتھ ملایا کہنے لگے “تم بھی آجاؤ ”
ڈرائنگ روم میں سب سے پہلے میں داخل ہوا ۔
کافی تاریکی تھی ۔ایک کونے میں روشنی تھی
“یہ سبھی اندھیرے میں کیوں بیٹھے ہیں “؟
شیشے کی  ٹیبل سے ٹکرانے تک میں نے سوچا، چشمہ اتارا تو کمرہ جگمگا اٹھا

طاہرہ سرا ،اور مومنہ ساتھ ساتھ بیٹھی تھیں ۔کونا انہی کی وجہ سے روشن تھا ۔

مجھے پتہ ہوتا طاہرہ سے آپ کی مراد طاہرہ سرا  ہے  ،تو قسمیں میں شیو کرکے آتا “؟

میں نے مومنہ سے کہا تو طاہرہ اتنا ہی مسکرائی جتنی موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دے رہی  ہے۔

گفتگو شروع ہوئی تو اسلام آباد بہت پیچھے رہ گیا ۔دو فیصل آبادیوں نے مقصود وفا کی  شاعری ان کی عادات اور واقعات پہ آدھ گھنٹہ مسلسل گفتگو کی، وقفے کے دوران مجھے پوچھنا پڑا “مقصود بھائی، ٹھیک تو ہیں “؟

ڈاکٹر صاحب کہنے لگے “مرزا اگر لائل پور سے مقصود کی وفا نکال دیں تو صرف پورہ بچتا  ہے۔”

طاہرہ سرا کے جانے کے بعد سعید سادھو اس وقت پہنچا جب ہم کھانے کے قریب پہنچ چکے تھے ۔کہنے لگا
“مرزا کیا سوچ رہے ہو ”

یار ڈاکٹر صاحب کا معصوم چہرہ اور بھرے بھرے گال دیکھ کر میں سوچ رہا ہوں
“اگر میں دونوں گالوں کی اکٹھی چٹکی لوں تو کیسے لگے گا “؟
سعید سادھو لرز کر رہ گیا، کہنے لگا
“مومنہ وحید نے تمہارے لمبے کان اکھیڑ دینے ہیں ”

بغیر کانوں کے میری ساری خوبصورتی ختم ہوجاتی لہذا میں نے چپ چاپ وہ سبھی کچھ کھایا جو فضل گیلانی سے بچ جاتا رہا ۔

مومنہ بہت مہمان نواز ہیں ۔اچھا پکاتی ہیں تو کھلاتی بھی ہیں ۔یہ بھی انہوں نے کسی نواز سے سیکھا  ہے۔

گفتگو کا مینو ،میوزک روم والے مینو  سے یکسر مختلف تھا ۔ ادبی گفتگو کیلئے ثقیل لوازمات علیحدہ تھے ۔بے وجہ ہونے والی بارش کے دوران مومنہ برساتی پکوانوں کا سوچ ہی رہی  تھیں کہ بارش رک گئی ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ڈاکٹر وحید بہت اچھا گاتے ہیں ۔عطاء اللہ کی وجہ سے جس باجے سے مجھے نفرت تھی ۔ڈاکٹر صاحب سے سن کر مجھے ان سے محبت ہوگئی ۔باجے اور مومنہ وحید سے نظریاتی اختلاف اب بھی وہیں کا وہیں ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply