بڑا اور چھوٹا۔۔ستیہ پال آنند

(اپنی ایک ہندی نظم کا سیدھا اور سادہ اردو روپ)
آٹھ سالہ طفل مجھ کو دم بخود سا دیکھتا ہے
’’واقعی؟ سچ مُچ ؟‘‘ وہ مجھ سے پوچھتا ہے
’’واقعی جب بھی کبھی تم طیش میں آتے ہو
تو صبر و تحمل کی جگہ ، بے صبر ہو کر
کانپنے لگتے ہو
اور پھر جوش میں آ کر فشارِ خون اپنا
تیز کر لیتے ہو ۔۔۔۔میں تو۔۔۔‘‘
’’ تم بتاؤ ،‘‘ میں نے پوچھا، ’’کوئی تم کو کشٹ دے، تو تم
بھلا دھیرج سے ،اطمینان سے کیسے رہو گے؟‘‘
’’میں تو، صاحب،‘‘ آٹھ سالہ بچہ بولا
’’بردباری سے ذرا پیچھے ہٹوں گا
اور کدورت تھوک کر گھر لوٹ جاؤں گا۔۔۔۔
ہنسوں گا اس غصیلے شخص کی اگیانتا پر
جس نے مجھ کو دکھ دیا ہے!‘‘

یا د آیا
میں نے بھی شاید یہی سب سیکھ کر
آرام سے بچپن، لڑکپن اور جوانی
(یعنی اپنی آج تک کی زندگی )
شاداں و فرحاں ، یوں بسر کی تھی جیسے خلد ہو، لیکن
بڑھاپے میں نہ جانے کیا ہوا ہے
جو میں اتنا کینہ پرور، بے بصیرت ہو گیا ہوں ؟

Advertisements
julia rana solicitors

تب مجھے کچھ یاد آیا، اور یکایک
آٹھ سالہ خوبرو لڑکے کو میں نے غور سے دیکھا، یہ پوچھا
’’کون ہو تم؟‘‘
’’دیکھ خود کو آئینے میں
اے مرے ستّر برس کے
اونچے قد والے وجودِ آشکارا ۔۔۔
تم بڑے ہو کر تو مجھ سے
اپنے قد میں اور چھوٹے ہو گئے ہو!!‘‘

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply