اسٹیٹ ایجنٹ کا کھتارسس/نقالوں سے ہوشیار رہیں۔۔اعظم معراج

عید قربان کے موقع پر سوشل میڈیا پر ایک وڈیو کلپ دیکھا جس میں چند پیشہ ور قصاب کھڑے ہیں۔اوران میں سے سینئر عام پبلک کی آگاہی کے لئے بتا رہا ہے,کہ پیشہ ور قصاب اور عید سیزن کمانے کے لئے بنے قصاب ( فصلی بٹیرے )میں کیا فرق ہوتا ہے،وہ پیشہ ور قصاب کی خاص نشانیوں میں سے ایک انگلیوں پر مسلسل چھری بغدہ چلانے سے ہاتھوں پر بنے مخصوص نشانات دکھا رہا ہے۔ ساتھ ہی بتا رہا ہے کہ اگر آپ لاعلمی میں کسی اناڑی قصاب کے ہتھے چڑھ گئے تو آپ کے کیا کیا نقصانات ہوسکتےہیں ۔
بہت ساری دیگر باتیں جن کا مقصد  یہ ہے کہ نقالوں سے ہوشیار رہیں۔ میں یہ دیکھتے ہوئے سوچ رہا ہوں۔پاکستانی معیشت کے سرمائے کا ایک حصّہ جن کے ذریعے پاکستان رئیل اسٹیٹ مارکیٹ اور تعمیرات کی صنعت میں لگتا ہے۔ کیا پاکستان بھر میں اس شعبے سے وابستہ لاکھوں پیشہ ور اسٹیٹ ایجنٹس کی سینکڑوں انجمنوں نے کبھی عام پبلک کو یہ بتانے  کی کوشش کی ہے کہ پیشہ ور اسٹیٹ ایجنٹس سے زمین جائیداد کا لین دین کریں اسکی یہ یہ نشانیاں  ہیں ، مثلاً وہ فلاں شہر میں فلاں فورم کا ممبر ہو۔ورنہ بعد میں ہم ذمہ دار نہ ہونگے۔
مجھے یاد نہیں پڑتا ایسا کوئی انہونہ  واقعہ  کبھی ہوا ہو ۔
مجھے یاد پڑتا ہے۔جب 1997 میں چودہ پندرہ اسٹیٹ ایجنٹ حضرات کو ورغلا کر  جعلی ایم بی اے کروانے لے گیا ۔اسی دوران میں نے ایک دن ڈبے کے دودھ بیچنے والوں کی ایسویشن کا اشتہار دیکھا جس میں وہ کھلے دودھ پینے کے مضمرات اور پیک دودھ کے استعمال کے فوائد دکھایا کرتے اور یہ اشتہار انکی ایسوسی یشن کی طرف سے اجتماعی تھا۔ میں ان دنوں مینجنگ کمیٹی ڈیفکلیریا سکرٹری ایجوکیشن میں بھی تھا میں نے جعلی ایم بی اے کے طالب علم ہونے کے زعم میں اور اس اشتہار سے آئیڈیا لے کر منجیجنگ کمیٹی کی میٹنگ میں ایک پری زنٹشن/باشن دیا
” کہ ہم اپنی ممبر شپ کے پیشہ ورانہ میعار سخت کریں اور اگلے مرحلے میں پھر ایسویشن کی طرف سے اس طرح کے اشتہارات دیں۔ کہ ڈیفنس کلفٹن کی پراپرٹی کے لئے ڈیفکلریا کے ممبران سے ڈیل کریں اور اپنے سرمائے اور زمین جائیداد کو محفوظ بنائیں ۔جس سے ہماری ممبر شپ کی اہمیت بڑھے اور ممبر بننے کے لئے لوگ ہمارے میعار پر آئیں چند دوستوں کے علاوہ دوسرے ساتھیوں کا خیال تھا یہ ایک مشکل کام یے۔ لہٰذہ ہم روٹین کے کاموں میں لگے رہے۔جن میں سر فہرست ایڈمنسٹریٹر سے ملنے کی تگ و دو اور سیلم ضیاء بھائی جو اس وقت صوبائی وزیر قانون تھے۔ عید شب برات پر انکے ہاں جانا، سال میں ایک دو گرانڈ فنکشن کروانا۔
حسب ضرورت ایک دوسرے کی ٹانگیں کھنچنا اور بس دوسال مکمل کچھ دن پہلے چھوٹے بھائیوں جیسے موجودہ ڈیفکلیریا کے عہدے داروں سے سرسری اس موضوع پر بات ہوئی۔لیکن انکی دلیلوں اور بدن بولی سے لگا اس طرح کے بیوقوفوں جیسے مشوروں کی ڈیفکلریا جیسے پروفشنل فورم میں کوئی گنجائش نہیں اور یہ ایک انتہائی مشکل کام ہے۔ لہذہ میں نے عزت بچاؤ پروگرام کے تحت فوراً بات بدل دی۔۔ کل رات قصاب حضرات کی اپنے پیشہ ور ہونے اور اپنی مہارت پر فخر،اور اپنے موکلوں کی قربانی خراب ہونے کی فکر دیکھ پر یاد آگیا ہمارے نام پر کیسے کیسے نوسر بازوں نے اس ملک قوم معاشرے سماج کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ لیکن ہم ایسے ملک وقوم وانسانیات کے مجرموں سے اپنے آپ کو الگ کرنے کا کوئی سادہ سا نظام نہ ترتیب دے سکے جس سے ہم صرف معاشرے میں یہ پیغام عام کرسکیں کہ نقالوں سے ہوشیار رہیں۔
نوٹ:اعظم معراج کی زیر اشاعت کتاب اسٹیٹ ایجنٹ کا کھتارسس  سے اقتباس
تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا  کار اور 18کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply