• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابات اور انٹیلی جینس کے سیکٹر کمانڈر کشمیر بریگیڈیئر نعیم کی برطرفی۔۔ غیور شاہ ترمذی

آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابات اور انٹیلی جینس کے سیکٹر کمانڈر کشمیر بریگیڈیئر نعیم کی برطرفی۔۔ غیور شاہ ترمذی

پاکستان میں رہتے ہوئے پہلے اس موضوع پر کچھ لکھنا ممکن نہیں تھا لیکن اب چونکہ مظفر آباد، آزاد کشمیر میں تعینات انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے مقامی سربراہ بریگیڈیئر نعیم نہ صرف نوکری سے برطرف ہو چکے ہیں بلکہ انہیں کرپشن، اختیارات سے تجاوز بلکہ تجاوزات کرنے اور سیاست میں مداخلت کے سنگین الزامات کے تحت گرفتاری اور کورٹ مارشل کا بھی سامنا ہے۔ اس لئے ہمت کرتے ہوئے بتا دیتے ہیں کہ برطرف بریگیڈئیر نے اسلام آباد میں مشہور شاپنگ مال سینٹورس کے مالک الیاس تنویر کو آزاد کشمیر کا وزیرِا عظم بنانے کے عوض ایک ارب کی ڈیل کی ،اور دس کروڑ روپے بطور ٹوکن منی وصول کیا۔ دوسری طرف برسرِ اقتدار جماعت آزاد کشمیر انتخابات میں الیاس تنویر کو ٹکٹ بھی دینے کے لئے راضی نہیں تھی۔

بریگیڈیئر نعیم کے ساتھ تو کورٹ مارشل میں جو ہو گا، سو وہ ہو گا۔ اس میں ہمیں رائے دینے یا ٹانگ اڑانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ ہم ٹھہرے  بلڈی سویلینز اور اس طرح کے حساس نوعیت کے معاملات پر ہماری رائے سے ملکی سالمیت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس لئے اپنا فوکس الیاس تنویر پر رکھتے ہیں اور قانونی دوستوں کا مشورہ ہے کہ الیاس تنویر کو وزیراعظم بننے کے لئے کرپشن کے استعمال کی وجہ سے ان انتخابات میں نااہل قرار دے دینا چاہیے تھا لیکن وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور سے دوستی اور “مبینہ سیٹنگ” کی وجہ سے وہ بدستور اپنی الیکشن مہم چلا رہے ہیں اور کسی میں اتنی جرأت نہیں کہ “صاحب! کیوں؟ آپ پر رشوت دینے اور برطرف بریگیڈئیر پر رشوت لینے کا الزام ثابت ہو چکا ہے تو پھر بھی یہ انتخابی مہم کیوں؟”

دوسری طرف وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کو کشمیر میں اپنے سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے اور اپنی وفاقی وزارت کے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے پر آزاد کشمیر الیکشن کمیشن نے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور آزاد کشمیر کی حدود سے بھی نکل جانے کا حکم دیا لیکن بجائے پابندی لگنے کے علی امین گنڈا پور بدستور آزاد کشمیر میں جلسے پر جلسہ کئے جا رہے ہیں۔ ہم مانتے ہیں کہ آزاد کشمیر ہماری ریاست کی طفیلی ریاست ہے جس کے افسران میں حکومت پاکستان کے وفاقی وزیر شمالی علاقہ جات و آزاد کشمیر علی امین گنڈاپور کو روکنے کی ہمت نہیں ہو سکتی لیکن پھر بھی یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انتظامی اور عدالتی اختیارات بھی ہوتے ہیں۔ اوپر سے 25 جولائی کو انتخابات بھی ہو رہے ہیں تو اگر وہ وفاقی وزیر کو آزاد کشمیر کی حدود سے باہر بھی نہیں نکلوا سکتے تو پھر 25 جولائی کو اپنا آئینی کردار اور ذمہ داری ادا کرتے ہوئے انتخابی دھاندلی کی روک تھام کیسے کر سکیں گے؟۔

چونکہ الیاس تنویر اور علی امین گنڈا پور پر آزاد کشمیر انتخابات کے حوالے  سے راقم کے پاس لکھنے کو اور کچھ نہیں ہے تو پھر گھوم کر بریگیڈیئر نعیم کے حوالہ سے مزید ایک گستاخی کرنے کی ہمت کر لیتے ہیں۔ جب موصوف بریگیڈیئر جنرل نہیں بلکہ کرنل صاحب تھے تو یہ اڈیالہ جیل میں قید مریم نواز شریف کی تفتیش کرنے کے لئے ضرورت سے زیادہ پھرتی دکھاتے تھے اور انہیں مجبور کرتے رہے تھے کہ شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور بیگم نصرت شہباز کے اثاثوں اور بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کریں۔ ظاہر ہے کہ مریم نواز یہ مطالبہ پورا نہیں کر سکتی تھیں۔ انہوں نے کرنل صاحب کو عرض کیا کہ ان کے والد میاں نواز شریف اور ان کے چچا شہباز شریف کے درمیان جائیداد اور کاروباری معاملات کئی سالوں سے الگ ہو چکے ہیں تو اس لئے وہ اپنے چچا اور ان کے بچوں کی جائیداد، اثاثوں اور کاروباری معاملات سے ناواقف ہیں۔ واقفانِ  حال بتاتے ہیں کہ کرنل صاحب یہ جواب پسند نہیں کرتے تھے جس کے لئے مریم نواز شریف کو جیل کی قید میں مزید سختیاں برداشت کرنی پڑتی تھیں۔

اب چونکہ برطرف بریگیڈیئر نعیم کے حوالے سے کافی گستاخیاں قلم بند ہو چکی ہیں تو یہ بھی پڑھ لیں کہ موصوف ایک بابا جی کے منظور ِ نظر ہیں۔ جس بابا جی کے وہ منظور ِ نظر ہیں، ان بابا جی کے بھی ایک بڑے بابا جی ہیں۔ بڑے بابا جی اور چھوٹے بابا جی کا بسیرا پہاڑوں میں ہے جہاں وہ “چلہ کشی” کرتے ہیں۔ بڑے بابا جی کے ایک چلہ کے نتیجہ میں برطرف بریگیڈئیر جنرل نعیم کو کروڑوں میں رقم ملی۔ اس حوالہ سے پہاڑوں میں ایک صوفیہ مائی کے چاہنے والے اور مقلدین ایماء تھی کہ آزاد کشمیر میں ہر حلقہ سے موزوں ترین امیدوار اکٹھے کئے جائیں تاکہ الیکشن اچھے مارجن سے جیتا جا سکے۔ ہوا مگر یہ کہ وہ کروڑوں روپے بھی غائب ہو گئے اور صرف 5/6 ملین روپے ہی خرچ ہو سکے۔ اس کا نقصان یہ ہوا ہے کہ موزوں ترین امیدوار پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اُچک لئے ہیں جس کی وجہ سے مریم نواز شریف اور بلاول بھٹو نے کشمیر میں بڑے بڑے انتخابی جلسے بھی کئے ہیں۔

ہمارے ملک اور اس کے مروجہ نظام میں بابوں کا بہت مقام ہے۔ یہ بابے ہر معاملہ پر حاوی ہیں۔ سنا ہے کہ بڑے بابا جی کو بریگیڈیئر جنرل نعیم کی چلہ کشی والے کروڑوں روپے میں خرد برد سخت ناپسندیدہ لگی تھی۔ البتہ چھوٹے بابا جی نے موصوف کو کچھ سخت سست کہہ کہلا دیا۔ بڑے بابا جی چونکہ زیادہ کرنی والے ہیں، اس لئے ان کے ناراض دل کا اثر دور تک جاتا ہے۔ ثبوت اس کا یہ ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بریگیڈیئر جنرل نعیم کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوری طور پر برطرف کر دیا ہے۔ واقفان ِ حال بتاتے ہیں کہ موصوف کو باقاعدہ ہتھکڑی لگا کر جی ایچ کیو راولپنڈی لایا گیا ہے جہاں ان کے کورٹ مارشل کی تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔ موصوف اب کئی سال تک چکی پیسنگ ہی پیسنگ۔

Advertisements
julia rana solicitors

بریگیڈیئر نعیم کی برطرفی سے یہ ثابت ہوا کہ انسان جتنا بھی بڑا آدمی بن جائے، چاہے لاکھوں کی آمدن ہو، کشمیر جیسے سیکٹر کا کمانڈر ہو، وہ کبھی بڑا آدمی نہیں بن سکتا۔ اس کی حرکات و سکنات، عادت و اطوار اس کے خاندانی پس منظر کی ہر وقت گواہی دیتے رہتے ہیں، پھر چاہے وہ سویلین ہو یا آئی ایس آئی جیسے طاقتور ادارہ کا سیکٹر کمانڈر، وہ بلا کسی تخصیص کے با آسانی پہچانے جاتے ہیں۔ ہمارا سماج سویلینز اور افواج میں ایسے کئی واقعات سے اٹا ہوا ہے۔ فوج کے سسٹم تک چونکہ ہم سویلینز کی رسائی نہیں لیکن آپ سویلیز کورٹس میں چلے جائیں، جہاں مختلف اقسام کے کیسسز   ڈھیروں کے حساب سے موجود ہیں۔ کیا سرکاری ملازمین اور کیا عام آدمی۔ کرپشن کے بازار میں تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ کی بھی کوئی شرط نہیں اور اس حمام میں ہم سب ننگے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم، شاندار نوکری، دولت کی فراوانی بھی کرپشن کرنے کو نہیں روک سکتی اور غریب اور غیر تعلیم یافتہ کو غربت بھی کرپشن کا راستہ نہ اپنانے کے لئے سوچنے پر مجبور نہیں کرتی۔ کسی نے سچ ہی کہا تھا کہ ہمارے یہاں ایمانداروں کی اکثریت میں زیادہ تعداد ان کی ہے جنہیں شاید کرپشن کا موقع نہیں ملا، ورنہ اس بہتی گنگا سے وہ بھی لازماً مستفیذ ہوتے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply