ایک عہد لازوال (یوسف خان) دلیپ کمار۔۔سیّد عمران علی شاہ

فنونِ لطیفہ سے لگاؤ اور رغبت انسان کو  بہترین صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کرتی ہے، مصوری، شاعری، خطاطی جیسے فنون، انسانی  خیالات و جذبات کا اظہار کرنے کے لیے بہترین ذریعہ ہیں۔
اسی طرح فن ِ اداکاری و صدا کاری بھی اپنا ایک جداگانہ مقام رکھتے ہیں۔فن ِ اداکاری میں برصغیر پاک ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں تاریخ کی بڑی نادر و نایاب شخصیات نے جنم لیا اور پھر اپنے بے مثال ہنر سے لوگوں کے دلوں میں گھر کرلیا،ہندی فلموں کے شہنشاہ جذبات ‘ ہندوستانی فلمی دنیا کے بے تاج بادشاہ ‘ لیجنڈ اداکار یوسف خان عرف دلیپ کماراب اس دنیا میں نہیں رہے ۔98  سال کی عمر میں 7 جولائی بروزبدھ ممبئی کے ہندوجا ہسپتال میں آخری سانس لی۔

یوسف خان  عرف دلیپ کمار11 دسمبر 1922ءکوپشاور کے محلہ خداداد میں لالہ غلام سرور کے یہاں پیدا ہوئے۔ والدہ کا نام عائشہ خان  تھا ۔ان کا پورا نام محمد یوسف سرور خان ہے۔ان کے پانچ بھائی اور چھ بہنیں ہیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم دیولالی میں  مکمل  کی ، پھر  خالصہ کالج ممبئی سے   بی ایس سی کی  ۔وہ اپنے خاندان کے ساتھ 1935 ءمیں ممبئی کاروبار کے سلسلے میں منتقل ہوئے۔اداکاری سے قبل یوسف خان پھلوں کے سوداگر تھے اور انہوں نے پونا کے فوجی کینٹین میں پھلوں کا ایک اسٹال لگا رکھا تھا۔

دلیپ کمار 1940 ءکے عشرے کے وسط  میں  سنیما کی دنیا میں داخل ہوئے۔ اپنے زمانے کی معروف اداکارہ اور فلمساز دیویکا رانی کی جوہر شناس نگاہوں نے بیس سالہ یوسف خان میں چھپی اداکاری کی صلاحیت کو بھانپ لیا اوربامبے ٹاکیزکی فلم ’جوار بھاٹا‘ میں دلیپ کمار کے نام سے ہیرو کے رول میں کاسٹ کیا۔اس کے بعد سے اس شخص نے بھارتی فلمی صنعت پر ایک طویل عرصے تک راج کیا۔
دلیپ کمار کی پہلی فلم ”جوار بھاٹا“ (1944) پرکسی کا دھیان نہیں گیا تھا، اس کے بعد ’جگنو‘ (1947) جو   باکس آفس پر ان کی پہلی بڑی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ میلہ‘ (1948) کے بعدآئی فلم” انداز ‘ (1949 ء)نے انہیں مقبولیت دلائی۔ دیدار (1951)دیوداس (1955) یہودی (1958) اور’مدھومتی‘ (1958) سمیت کئی کامیاب فلموں میں بہترین اداکاری کرکے شہنشاہ کا خطاب جیتا۔

انہوں نے961 1ءمیں ”فلم ”گنگا جمنا“ کی تخلیق بھی کی جس میں ان کے بھائی ناصر خان نے کام کیاتھا۔ انہوں نے ’انداز ‘میں راج کپور (1949) کے ساتھ اور ”انسانیت“ میں دیو آنند (1955) کے ساتھ اداکاری کی۔ نرگس ، کامنی کوشل، مینا کماری، مدھوبالا اور وجنتی مالا سمیت کئی مقبول اداکاراؤں کے ساتھ ان کی جوڑی بنی تھی۔

انہیں المیہ  اداکار  کے طور پرسب سے زیادہ یاد کیا جاتا ہے۔ایک ہیرو جوکہ محبت کی ناکامی پر آنکھوں سے آنسورواں کروادیتا ہے۔ دیوداس اس کردار کا ایک نمونہ ہے۔
سنگ دل، امر، اُڑن کھٹولہ، آن، انداز، نیا دور، مدھومتی، یہودی‘ اور’ مغل اعظم‘ ایسی چند فلمیں ہیں جس میں کام کرنے کے دوران انہیں شہنشاہ جذبات کا خطاب دیا گیا۔ جب کہ ”دیدار“ اور”دیوداس“ نے انہیں ٹریجڈی کنگ بنادیا۔لیکن انہوں نے فلم کوہ نور، آزاد، گنگا جمنا اور’ رام اور شیام ‘میں ایک کامیڈین کی اداکاری کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ لوگوں کو ہنسا نے کا فن بھی جانتے ہیں۔انہوں نے مزاح کی بے انتہا استعدا دکا مظاہرہ کیا۔

دلیپ کمار اپنے کام کے معیار کے حوالے سے بہت زیادہ محتاط تھے، ان کا کیرئیر چھ دہائیوں اور 60 سے زائد فلموں  پر  پھیلا ہواہے۔ ہندی سنیما کی تاریخ میں سب سے بڑے اداکار جانے جاتے  تھے۔ انہوں نے’ انداز (1949 ء) آن (1952) دیوداس (1955) آزاد (1955) مغل اعظم (1960) گنگا جمنا (1961) میں بہترین اداکاری کی۔ 1970,1980اور1990 ءکی دہائی میں انہوں نے کم فلموں میں کام کیا۔ فلم’ انقلاب‘ (1981) میں ایک اہم کردار کے ساتھ واپس ہوئے ۔ کرانتی(1981) شکتی (1982) ویدھاتا (1982)مشال (1984) دنیا (1984 ئ) کرما (1986)عزت (1990 ئ) سودگر (1991 ئ) میں بہترین کیریکٹر ایکٹر کا رول اداکیا تھا۔ان کی آخری فلم کا ’قلعہ‘ (1998) تھی۔ دلیپ کمار نے سب سے زیادہ اداکارہ وجینتی مالا کے ساتھ کام کیا  ۔

فلمی صنعت نے قومی سرحدیں عبور کی  اور راج کپور اور دلیپ کمار جیسے سینما کے عظیم ستاروں کے پیار میں ہندوستان اور پاکستان کے عوام کو یکجا کر دیا ۔ دلیپ کمارنے بھارت اور پاکستان کے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے انتھک محنت اور کوششیں کیں۔وہ ہمیشہ عوامی خدمات میں پیش پیش رہے۔انہوں نے سیاسی تشہیر میں بھی حصہ لیا اور پٹنہ بھی  گئے۔ وہ 2000 کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے رکن رہے ۔

دلیپ کمار نے11 اکتوبر 1966 ء میں اداکارہ اور خوبصورتی کی رانی سائرہ بانو سے اس وقت شادی کی جب وہ 44 سال کے تھے اور سائرہ بانو22 سال کی تھیں ۔  سائرہ بابو محض 8 سال کی عمر میں یوسف کی  دیوانی  ہوگئی  تھیں۔ 1952 ءمیں جب ہدایت کارمحبوب خان کی فلم میں نمی کے ساتھ دلیپ کمارنظر آئے تو سائرہ دلیپ پر فدا ہو گئیں۔دلیپ کمار نے 30 مئی1981 ءمیں دوسری شادی آسما جوڈے نام کی خاتون سے کی لیکن 2 سال کے اندر20 جنوی 1983 ءکو طلاق ہو گئی  ۔  قبل ازیں  ہیروئین مدھوبالا سے ان کے عشق کے چرچے رہے لیکن کسی وجہ سے ان کی یہ محبت دم توڑ گئی اور زندگی میں ہی دونوں علیحدہ ہو گئے۔ دلیپ کمار اپنے دور کے فلم انڈسٹری کے ایسے اداکار تھے جن کے اسٹائل کی نقل لڑکے کرتے تھے اور ان کی ساتھی ہیروئینوں کے ساتھ ساتھ عام لڑکیاں ان پر مرتی تھیں۔اس کے بھائی ناصر خان‘ احسان خان اور اسلم خان ہیں۔ دلیپ کمار کے چھوٹے بھائی ناصر خان بھی ایک اداکار تھے ،جنہوں نے  گنگا جمنا (1961) اور بیراگ(1976) میں ایک ساتھ کام  کیا۔ ناصر خان نے اداکارہ، بیگم پارا سے شادی کی تھی، تاہم ناصر خان 1974 میں 49 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ۔ناصر خان کے صاحبزادے ایوب خان فلموں میں بطور اداکار کام کررہے ہیں۔

دلیپ کمار کی شخصیت کا ایک اہم ترین پہلو یہ بھی تھا کہ وہ اردو زبان اور شاعری سے محبت رکھتے  تھے۔ وہ شعروشاعری اور لطیفے کے بیحد شوقین تھے ۔عمر خیام ‘مرزا غالب‘ اکبر الہ آبادی‘ فیض احمد فیض کے شیدائی  ۔ مشاعروں میں زیادہ شرکت کرتے تھے۔ دلیپ صاحب دنیا کی کسی بھی زبان کی کتاب کی  بہت عزت کرتے تھے ۔کرکٹ کے دیوانے تھے اور جم خانہ میں شطرنج ‘ ٹیبل ٹینس اور بیڈ منٹن کھیلتے تھے۔ایام نوجوانی میں بھی دلیپ کمار گھر میں بچے جیسی طوفانی حرکتیں  کرتے تھے۔ ان کو اردو ‘ ہندی ‘ انگریزی‘ اور مراٹھی زبان پر عبور حاصل تھا ۔  ستار بجانے  کے خاص شوقین تھے۔

دلیپ کمار کی مقبولیت صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ سرحد کے اس پار پاکستان میں بھی  ہے۔ اسی لئے تو انہیں  حکومتِ پاکستان  کی طرف سے 1998ء میں   سب سے بڑے سویلین اعزاز’ نشان امتیاز ‘سے بھی نوازا گیا۔ ان کے علاوہ صرف ایک دوسرے ہندوستانی سابق وزیر اعظم آنجہانی مرارجی ڈیسائی کو بھی اس اعزاز سے نوازاگیا تھا۔لہذا پشاور کے عوام ہر سال دلیپ کمار کی یوم پیدائش بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں اور انہیں اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں۔اتناہی نہیں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت نے پشاور سے تعلق رکھنے والے برصغیر ہندوپاک کی فلم انڈسٹری کے عظیم فنکاروں دلیپ کمار اور راج کپور کے مکانات کو خریدنے کا اعلان کرتے ہوئے ان میں جدید عجائب گھر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے پہلے سابق اور موجودہ  حکومتوں نے دلیپ کمار اور راج کپور کے مکانات کو خریدنے اور اسے ثقافتی ورثہ قرار دینے کے کئی مرتبہ وعوے کیے تاہم اس سلسلے میں ابھی تک عملی اقدامات   دیکھنے کو نہیں  ملے ۔یہ اعلان وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل و ثقافت امجد آفریدی نے  جمعرات 11 دسمبر 2014 ءکو پشاور پریس کلب میں غیر سرکاری تنظیم کلچرل ہیرٹیج کونسل اور ٹورزم کارپوریشن کی طرف دلیپ کمار کی 92 ویں سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔ امجد آفریدی کا کہنا تھا کہ حکومت بہت جلد نہ صرف دلیپ کمار اور راج کپور کے مکانات کو سرکاری تحویل میں لے رہی ہے بلکہ ان دونوں مکانات کو عجائب گھروں میں تبدیل کیا جائے گا تاکہ ان فنکاروں کی جائے پیدائش کو آئندہ نسلوں تک محفوظ بنایا جا سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یوسف خان (دلیپ کمار) بحیثیت انسان کے نہایت اعلیٰ اوصاف کے حامل تھے، کیونکہ وہ خود صاحب اولاد نہ تھے اسی لیے وہ خیراتی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتے تھے جس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ، انھوں نے شوکت خانم کینسر ہاسپٹل کے لیے فنڈ ریزنگ میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا
پروردگارِ عالم سے دعا ہے وہ ان کی مغفرت فرمائے۔ (آمین)۔

 

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply