تالی بان ‘بھارتی اور پاکستانی پالیسیاں ۔۔ اظہر سید

جو افراتفری اور خوف نظر آرہا ہے صاف نظر آتا ہے عقلمندوں کے پلے کچھ نہیں رہا ۔ یہ سمجھتے تھے امریکی ہمیشہ افغانستان میں رہیں گے ۔ان کے مشہور زمانہ پلان اے ،بی اور سی شائد ملکی سیاست کے حوالہ سے ہوتے ہیں خارجہ محاز پر کوئی متبادل پلان نظر نہیں آرہا ۔ بہت بڑی ناکامی نظر آرہی ہے ۔

پارلیمنٹرین کو بریفننگ میں مدعا تھا ” ہم افغان اندرونی معاملات میں ہر گز مداخلت نہیں کریں گے ، نیز تالی بان جلد کابل پہنچ جائیں گے ۔

حالات کی سنگینی اور اندرونی خوف کا یہ عالم ہے مری اور شمالی علاقہ جات میں خواتین کے پردے کے متعلق بینرز لگ گئے گویا کابل میں مستقبل قریب میں کامیاب ہونے والوں کے پاکستان میں خیرمقدم کی تیاریاں ہیں ۔آج ہی وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے “سادہ کپڑوں والے بہت اچھے اور ذہین ہیں۔”

ایک کرنل ،ایک کیپٹن،ایک ایس پی سمیت مسافر بس کو روک کر شعیہ مسافروں کو شناخت کر کے قتل کرنے کے الزام والا ایک کمانڈر اچانک پاک چین سرحد کے پاس والے علاقوں میں ظاہر ہو گیا ۔ یہ شخص احسان اللہ احسان کے قبیلے سے اس حوالہ سے تعلق رکھتا ہے کہ یہ بھی اچانک جیل توڑ کر قید سے فرار ہو گیا تھا ۔اس کا تعلق بھی اس قبیلے سے ہے جن کے تین سو افراد جیل توڑ کر فرار ہو گئے تھے اور جیل ٹوٹنے سے پہلے اچانک بجلی چلے گئی تھی جیسے شاہراہ فیصل پر سانحہ کارساز سے عین پہلے بجلی فرار ہو گئی تھی ۔

ایک صاف اور سیدھی بات یہ ہے کہ پوری دنیا اسلامی انتہا پسندی کو عالمی امن کیلئے خطرہ سمجھنے لگی ہے ۔یہ بھی دیوار پر لکھی سچائی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالہ سے خطرناک ملک سمجھا جاتا ہے ۔مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید کے نام آج بھی اقوام متحدہ کی راہداریوں میں گونجتے ہیں ۔برکس کانفرنس میں حقانی نیٹ ورک کو چین کی موجودگی میں دہشت گرد قرار دے دیا گیا تھا ۔
تالی بان کی فتوحات کے ڈنکے مغربی میڈیا اور پاکستان کے پالتو میڈیا میں بجائے جا رہے ہیں لیکن خطہ کے ممالک خاموشی کے ساتھ امریکی چالوں کو ناکام بنانے میں مصروف ہیں ۔ ایران میں تالی بان ، افغان حکومت اور بھارتی بات چیت کر رہے ہیں ۔ماسکو نے بھی تالی بان کو انگیج کر لیا ہے گزشتہ روز روسی وفد کی تالی بان کے لوگوں سے طویل بات چیت ہوئی جبکہ پاکستان اس سارے کھیل میں صرف بیانات کی حد تک نظر آرہا ہے یا پھر پردے کے بینرز ، ایک کمانڈر کی پاک چین سرحد پر رونمائی ، پارلیمنٹرین کو “گبر آجائے گا ” ٹائپ بریفننگ اور تالی بان تو بہت زہین لوگ ہیں ایسے بیانات تک محدود ہے ۔

ہم بند گلی میں دھکیلے جا رہے ہیں ۔ہم قابل اعتماد اور قابل اعتبار نہیں رہے ۔ تالی بان ہم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ۔ان کے سفیر ملا ضعیف کو ہم نے جس طرح امریکیوں کے حوالہ کیا تھا وہ مشرقی پاکستان میں ہتھیار ڈالنے جیسا طرز عمل تھا ۔بھارتی دودھ کے جلے ہیں ۔ چینی اس بات پر خفا ہیں نواز شریف کے لندن فلیٹ کا نام لے کر ہم نے سی پیک پر چینیوں کے خواب پورے ہونے میں رکاوٹیں ڈالیں ۔

تالی بان کو کابل پر حکومت نہیں کرنے دی جائے گی یہ دیوار پر لکھی ہوئی صاف صاف تحریر ہے ۔ اگر کہیں تالی بان کابل پر قابض ہو گئے تو زمہ دار پاکستان ہو گا یہ بھی دیوار پر صاف صاف لکھا ہوا ہے ۔تالی بان کے کابل پر ممکنہ قبضے کو تو دنیا ختم کر ہی دے گی لیکن اس کی آڑ میں پاکستان کو بھی سزا دی جائے گی ۔

عقلمندوں نے چینیوں کو ناراض کر لیا ہے ۔معاشی تباہی نے عالمی مالیاتی اداروں کو سنہری موقع فراہم کر دیا کہ وہ من مانی شرائط سے عوام کو فوجی ادارے سے متنفر کریں ۔ جب بجلی کی قیمت بڑھے گی ، بے روزگاری ہو گی، مہنگائی ہو گی تو جرائم میں بھی اضافہ ہو گا ۔ عوام جمہوری حکومت کو نہیں انہیں الزام دیں گے جنہوں نے اس حکومت کو مسلط کیا ۔
کل تالی بان کی کامیابیوں کا بوجھ دہشت گرد ریاست کے ٹائٹل اور ایٹمی ہتھیاروں سے عالمی امن کو محفوظ رکھنے کی بات کی طرف چل نکلے گا ۔
ہمیں خدشہ ہے پاکستان کیلئے مشکل وقت تیزی سے قریب آرہا ہے اور ہماری خارجہ پالیسی بے سمت ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

بھارتیوں نے ڈٹ کر افغان حکومت کی سپورٹ کی تھی اور وہ آج بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔چینی روسی اور ایرانی خطہ کا کوئی ملک تالی بان کا کابل پر قبضہ نہیں چاہتا ۔اب تو سعودی بھی پشت پناہی نہیں رہے ۔
فیصلہ کر لیں ایک کمزور معیشت کے ساتھ دنیا کے ساتھ کھڑا ہونا ہے یا اپنی الگ مسجد بنانا ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply