اسٹیٹ ایجنٹ کا کھتارسس/نئے درخت لگاؤ پرانے مکاؤ۔۔اعظم معراج

نئے درخت لگاؤ پرانے مکاو
یعنی
اگا دوڑ تے پیچھا چوڑ
کل جاجا ڈاکٹرائن ” شریف آدمی عزت توں تے ادارے قومی سلامتی تو بلیک میل ہوندے نیں سانوں لتھی چڑی دی کوئی نئی ایس لئی سانوں ستے خیراں نے”ترجمہ۔۔” شریف آدمی عزت سے اور ادارے ملکی سلامتی سے بلیک میل ہوجاتے ہیں ۔ہمیں عزت بےعزتی کی پرواہ نہیں لہذہ ہم محفوظ ہیں ۔ کے بانی جاجا صاحب تشریف لائیں آتے ہی کہنے لگے “،یار ملتان میں زرعی زمین پر لگے آموں کے باغ کٹنے کا ہولناک نظارہ دیکھا “؟..میں نے کہا” جی دیکھا”۔کہنے لگے” یار فرشتے تو ہم بھی نہیں لیکن یہ تو اجداد کے ساتھ ساتھ آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی زیادتی نہیں ۔؟
میں نے کہا یہ ایک نقطہء نظر ہے۔ فری اکنامی ہے۔ذاتی ملکیت ہے۔مالک نے زمین بیچی خریدار پرائیوٹ ہاوزنگ والے تھے۔انھوں نے خریدی ہی پلاٹ بنا کر بیچنے کے لئے ہی تھی” سو درخت تو کٹیں گے۔…
پھر وزیراعظم نے تعمیرات کی صنعت کے زریعے ملکی معشیت چلانے کا ارداہ بھی کرلیا ہے۔ جاجا صاحب کہنے لگے “اکنامی فری ضرور رکھیں ساتھ ریگولیٹرز کو اتنا مظبوط بنائیں کے اکنامی فری کے ساتھ فیر بھی رہے۔ ”
دوسرا یہ وزیراعظم درخت لگانے کا جو ڈرامہ کر رہےہیں اسکو بند کرکے پہلے لگے ہوئے باغات،زرعی زمینوں،اورکھیت کھیلانوں کو تو بچا لیں”
میں نے کہا” ڈرامہ نہیں ہے بھائی کروڑوں درخت لگ چکے ہیں اربوں لگنے ہیں۔”
جاجا صاحب بولے
” لگنے ہیں اور لگ چکوں نے جب تک لگنا اور بڑا ہونا ہے۔اگر بغیرِ مضبوط ریگولیٹری اتھارٹیز کے اسی طرح تعمیراتی صنعت میں چھوٹ ملتی رہی تو آنے والے چند سالوں میں جتنی زمین ہمارے باپ دادا نے خون پسینہ بہا کر آباد کی تھی وہ ساری ہوس زر کے پجاریوں نے سیمنٹ کے جنگلات میں بدل دینی ہے۔لہذہ اگر خان صاحب کے حواریوں تک کوئی پہنچ ہے۔۔۔ تو ان تک یہ بات پہنچاؤ معاشرے توازن سے قائم رہتے ہیں اگر حکومتی ، ،ریاستی ستونوں و معاشرے کا ہر طرح کا فرد ایک ہی کام میں جٹ جائے تو توازن بگڑنے سے تباہی کا اندیشہ،زیادہ ہوتا ہے۔سنا ہے لاہور کے پروفیسروں نے بھی ہاوزنگ کے نام پر کروڑوں اربوں ٹھگ لئے ہیں۔۔یہ ہوتا ہے ٹرکل ڈاؤن افیکٹ۔۔ اور اس کیس میں تو عملی طور پر درخت لگانے اور بغیر ریگولیٹری اتھارٹیز کے تعمیراتی صنعت میں دی گئی چھوٹیں۔۔ یہ پیغام دیتی ہیں کہ نئے درخت لگاؤ پرانے مکاؤ۔یعنی اگا دوڑ تے پیچھا چوڑ”

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا  کار اور 18کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply