• صفحہ اول
  • /
  • سائنس
  • /
  • کیا ماہر نفسیات صرف پاگل پن کا علاج کرتے ہیں؟۔۔تنویر سجیل

کیا ماہر نفسیات صرف پاگل پن کا علاج کرتے ہیں؟۔۔تنویر سجیل

یہ اک ایسا سوال ہے جس کا جواب ہر کسی کے پاس” ہاں” کی صورت میں ملے گا ۔ مگر کیا یہ جواب واقعی ماہر نفسیات کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم کرتا ہے ؟ یا صرف سنی سنائی بات ہے اور معلومات کی کمی کے باعث سب لوگ اس جواب کو ہی حقیقت سمجھ بیٹھے ہیں اس سوال  وجواب کی وضاحت سے پہلے اک بات  گزارش کرنا چاہوں گا کہ کسی بھی پروفیشن کے کام کاج کے بارے  حتمی رائے تب ہی قائم کرنی چاہیے جب اس پروفیشن کی مکمل تحقیق  کر کے مصدقہ معلومات  حاصل کر لی جائیں کہ وہ پروفیشن کن خطوط پر کام کرتا ہے ، کس قسم کے لوگ ان کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں  اس  کا سب سے بڑا فائدہ  یہ ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو آپ اس مسئلے کے ممکنہ حل کے لیے متعلقہ پروفیشن سے بہتر اور معیاری مدد حاصل کر سکتے ہیں اور دوسروں کی رہنمائی کا وسیلہ بن سکتے ہیں ۔معذرت کے ساتھ مگر ہمارے پڑھے لکھے لوگ بھی اکثر اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ ان کے مسائل کے حل کے لیے کون سا پروفیشنل ان کی مناسب رہنمائی کر سکتا ہے۔

اب بات کرتے ہیں ماہر نفسیات کے بارے کہ کیا وہ صرف  پاگل پن کا علاج  کرتے ہیں یا  زندگی کے  دوسرے معا ملات میں بھی مدد اور رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔ عام طور پر کوئی بھی شخص جب بھی ماہر نفسیات کا نام سنتا ہے تواس کےذہن میں فوری پہلا خیال یہی آتا ہے کہ ماہر نفسیات سے صرف ایسے لوگوں کو رجوع کرنا  چاہیے جن کو کوئی  دماغی مرض ہو  جو بہکی بہکی باتیں کرتے ہوں یا جن کاکردار سو سائٹی کے مروجہ رسم و رواج سے مطابقت نہ رکھتا  ہو ۔ یہاں تک تو بات  قدرےدرست ہے  کہ ماہر نفسیات کی اولین ذمہ داری اورٹریننگ  ابنارمل افراد کے علاج کرنے والے معالج کےطو رپر ہوتی ہے  البتہ یہ بات کا صرف اک ر خ  ہے جبکہ دوسرے رخ کے بارے اکثریت لا علم ہے کہ ماہر نفسیات کی جتنی ضرورت اک ابنارمل فرد کو ہوتی ہے اتنی ہی ضرورت اک نارمل فرد کو ہوتی ہے۔

نارمل فرد کو ماہر نفسیات کی ضرورت کیوں کرہوتی ہے اس کا احاطہ کرنے کے لیے ہمیں   اپنی روزمرہ کی زندگی میں جھانکنا ہوگا  کہ ایسے کون سے معاملات ہیں جو ہماری زندگی کی بہتری  ، خوشی اور تسکین میں حائل ہیں اور ان کا مداواصرف ماہر نفسیات کرسکتا ہے۔

مثال کے طور پر  اگر کوئی شخص کسی جگہ جاب کرتا ہے  اور کام کے پریشر ، صلاحیت کی کمی ،  دیگر خارجی محرکات کی وجہ سے ذہنی تنا ؤ  کاشکار  رہتا ہے جو اس کی جاب پرفارمنس   اورذاتی زندگی کو متاثر کرتا ہے وتو اس کے تناؤکا حل کس کے پاس ہو سکتا ہے؟

اگر آپ  والدین ہیں اور آپ کو  اپنے بچوں کی  تربیت میں دشواری کا سامنا ہے یا ان کی مناسب تربیت کے موزوں  قابلیت  نہیں ہے تو اس کی رہنمائی کدھر سے لیں

اگرآپ ازدواجی  بندھن میں بندھے ہیں اور اکثر پارٹنر کے رویے، عادات  اور خانگی زندگی کے کام کاج کی وجہ سے بےسکون ہیں تو ایسے مسائل کا حل کس پروفیشنل سے طلب کریں گے

اگر آپ طالبعلم ہیں اور اپنی تعلیمی کارکردگی سے  مطمئن  نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ اپنی بہترین پرفارمنس سے اپنا تعلیمی ٹریک مکمل کریں تو اس کے لیےکس ڈاکٹر  کی خدمات لیں گے

یہ وہ چند بڑے بڑے زندگی کے کردار ہیں جن کی پرفارمنس اگر اچھی نہ ہو تو زندگی کا ذائقہ پھیکا محسوس ہونے لگتا ہے  ایسے اور بہت سے مسائل ہیں جن کا علاج دوا،  د م یا تعویز سے  نہیں ممکن بلکہ ماہر نفسیات سے بات چیت اور پروفیشنل رہنمائی سے ممکن ہے۔

گو کہ پاکستان میں نفسیات کا شعبہ ابھی اس کمال تک نہیں پہنچا  جو کمال اس کو ترقی یافتہ ممالک میں حاصل ہے جیسا کہ وہاں زندگی کے تقریبا ً سبھی معاملات میں کونسلنگ اور تھراپی کے ذریعے حل تلاش کرنے کہ فوقیت دی جاتی ہے اور اسی مناسبت سے ماہر نفسیات وہاں الگ الگ رول ادا کرتا نظر آتا ہے  نہ کہ صرف پاگل پن کے مریضوں کو علاج مہیا کررہا ہے۔

کسی بھی پروفیشن کی ترقی کاانحصار اس پروفیشن سےاستفادہ کرنے پر منحصر ہوتا ہے جتنےزیادہ لوگ متعلقہ پروفیشن کی خدمات لیتے ہیں اتنا ہی وہ پروفیشن عام اور قابل اعتبار ہو جاتا ہے جس سے دوسرے لوگ بھی کسی خوف کو ذہن میں لائے بغیر اس سے رجوع کرتے ہیں مگر ہمارےہاں نفسیات کے حوالے سےصرف پاگل پن کے علاج کا تصور ہی ذہن میں آتا ہے تو اسی سبب اکثریت  اس بات سے لاعلم ہے کہ ماہر نفسیات  پرسنل ڈویلپمنٹ ، پروفیشنل امپروومنٹ، سکلز ڈیویلپمنٹ ، ایجوکیشنل کیرئیر اینڈ گائیڈنس ، پری میریج  کونسلنگ،  کپل کونسلنگ ،فیملی کونسلنگ ، پیرینٹل کونسلنگ، ریلشنشپ پرابلم، ایموشنل پرابلم، سئکچول پرابلم، جیسے معا ملات میں بھی خدمات فراہم کرتے ہیں اوران خدمات کو  حاصل کرنے کے لیے پاگل پن کا شکار ہونے کی ہرگزضرورت نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ضرورت صر ف اس بات کی ہے کہ بطور انسان اپنی عقل کا استعمال کریں نہ کہ بےبنیاد ، غیر سائنسی تقلیدی رویوں کا شکار ہو کر زندگی کی خوشیوں سے خود کو محروم کر لیں۔

Facebook Comments

Tanvir Sajeel
تنویر سجیل ماہر نفسیات حویلی لکھا (اوکاڑہ)

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply