زندگی کے بدلتے رنگ ، مضبوط ہمیں خود ہونا ہے۔۔حسین خالد مرزا

اتنا تو ہو تا ہے زندگیوں میں، جب چہرے بدلنے لگتے ہیں اور ہر روز کوئی نہ کوئی ایک نیا شکوہ دل میں پنپنے لگتا ہے۔ کبھی بچپن کی سنی ہوئی باتیں یاد آنے لگتی ہیں تو کبھی بدلے ہوئے اصولوں پر دل دکھنے لگتا ہے۔ خاص طور پر تب وہ ہی شخص پلٹی کھائے جو چیخ چیخ کر کلپ کلپ کے حق کا کلمہ بلند کرتا تھا، اورسننے والے کو یوں محسوس ہونے لگتا تھا جیسے حق کہنے والایہ ہی ہے، جذباتی قوم ہے ناں!ہم جلد یقین کر لیتے ہیں۔
اس کے بعد بات آجاتی ہے کہ ہر حد تک ممکن ہے کہ وہ شخص واقعتاََ سچا ہو اورایماندار ہو، مگر یہ بات ہرگز درست نہیں ہوسکتی کہ وہ شخص ہر پہلو میں درستگی پر ہو، کیونکہ ہر سو وہی چاہنا اور سمجھنا
جو خود کو بہتر لگ رہا ہو ، پھر تو یہ اپنے دِل کی تسکین ہوئی پھر چاہے کوئی بھی کیسے بھی حالات میں رہے اس میں آپ کی غرض کیا! یہ ایک اچھے راہبر کی نشانیاں نہیں ہیں۔
دباؤ میں آ جاتے ہیں ہم اکثر کبھی پیار کے کبھی مجبوریوں کے اور کچھ ایسی باتیں بھی جو نہ ہو سکے تو کیسا ہو۔
اچھا اب پہلی آواز ہر دم پہ لبیک کہنا ہمارے لیئے اچھا تو ثابت ہوا مگر اس میں یہ ہے کہ سچائی کی عادت کچھ ایسے پڑی کے ہم ہر کسی سے یوں ہی برتاؤ کرنے لگ گئے خاص طور پر اسے جسے تعظیم دینا سکھایا ہو۔
اچھی بات ہے، ہونا بھی ایسے چاہیئے عزت دو گے تو عزت حاصل کرو گے مگر اپنی خود اعتمادی پر اثر نہ آنے دو۔
دل میں ہمارے بھی کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ارادے کچھ خاصے نیک نہیں ہوتے، کبھی لالچ، کبھی چاپلوسی ( نہ عزت ایسے نہیں ہوتی، کہ اپنی پہچان کہیں دور رہ جائے). مانا! ہر عام انسان کے دل میں کوئی نہ کوئی خواہش ہوتی ہے، ہر کوئی اپنے حال اور مستقبل کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے اور ہونا بھی ایسے چاہیئے اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔ مگر اس کو حاصل کرنے کے لیئے جو آپ نے راہ اپنائی ہے اور جو رویہ آپ نے اپنائے رکھا ہوا ہے وہ بہت معنی رکھتا ہے۔
کؤئی بھی ہو آپ کے سامنے زندگی کا معیار آپ نے خود بنانا ہوتا ہے ، اپنے فیصلے سوچ سمجھ کر کرنے ہوتے ہیں اور ثابت قدم رہنا بھی بہت ضروری ہے۔ اکثر طبیعت ہڑبڑاہٹ کا شکار ہو رہی ہوتی ہے کہ جس طرح ہم نے سوچا تھا ویسا کیوں نہیں ہو رہا، بس اتنی سی بات سمجھنی ضروری ہے کہ وقت درکار تو ہوتا ہے ہی، مگر جس نوعیت کے مطابق ہم کام چاہ رہے ہوتے ہیں، کیا ہم اس کے ضروری اقدامات پر باقاعدگی سے پورا اتر رہے ہیں؟ یہ سوال خود سے پوچھنا ضروری ہوتا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ ہمیں خود کے ساتھ ایماندار ہونا ہے، اسباب خود بخود بنتے جاتے ہیں۔ ہاں! اگر فیصلہ لینے میں مشکل ہو رہی ہو تو
جس وقت تکلیف یا خواہش یا پھر جو بھی صورتحال کچھ کرنے لیئے آپ کو بے چین کر رہی ہوتو دیکھ لینا کیا نقصانات ، کیا فائدہ ہے اور جو راستہ آپ اپنا رہے ہو اس کا پڑاؤ آپ کو کہاں تک لے کر جائے گا؟ دل کے حال احوال بھی پوچھ لینا، آپ کے حق میں جو واقع بہترہو وہ کرنا۔ تو پھر فیصلہ کرنے میں آپ کو آسانی ہو جائے گئ۔

زندگی میں حالات بدلتے رہتے ہیں، بس ہمیں خود کو تیار رکھنا ہوتا، کیونکہ آپ ماحول میں بدلتی چیزوں کو قبول کرنے کی خود میں طاقت نہیں رکھتے تو کافی پریشانی کا سامنا ہو سکتا ہے.

Advertisements
julia rana solicitors london

پھر ہر کوئی اپنی راہ میں، آپ اپنی راہ میں زندگی سب کی اپنی اپنی جگہ حسین ہے۔ بس، محسوس کرنے کی بات ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply