کبھی درختوں پہ نام لکھنا۔۔ محمد عبداللہ

کبھی کتابوں میں پھول رکھنا کبھی درختوں پہ نام لکھنا
ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرفِ سلام لکھنا
گورنمنٹ مرے کالج میں زمانہ طالب علمی کی حسین یادیں، آج تبریز بھائی المعروف CR نے تصویر واٹس ایپ کی تو ایک دم سے جیسے آنکھوں کے سامنے ریل سی چل پڑی۔۔ تبریز بھائی بتا رہے تھے کہ یہ نام آج بھی لکھے ہوئے ہیں۔ علی، عبدالرحمن، تبریز اور عمر (مابدولت کا نام ان دنوں عمر معروف تھا سوشل میڈیا پر ،تو یہی نام درخت پر بھی لکھا گیا) یہ نام ہم نے اپنے سیشن 2011-2015 کے دوران لکھے تھے۔
مادر علمی گورنمنٹ مرے کالج میں گزرا ایک ایک دن روشن یاد ہے۔ مل کر شرارتیں کرنا، بچوں کی طرح دروازوں پر جھولے لینا، پوری کلاس کا ٹرین بنا کر پورے کالج کا راؤنڈ مارنا، صبح کلاس کے شروع ہونے سے قبل اور کلاسز کے بعد بھی گروپ کی شکل میں کالج کا راؤنڈ مارنا اور ہوٹنگ کرنا۔
وہ تبریز بھائی کا ہر روز یہ کہنا کہ “اچھا فیر میں چلا جے” اور ہمارے شرم دلانے پر اگلے دو گھنٹے بیٹھے رہنا۔ شاہ جی برادران کے قصے اور شرارتیں۔ ملک عبدالرحمن بھائی کا شیطانی کیمرہ جو کوئی بھی منظر اپنے اندر سموئے بغیر نہیں رہتا تھا۔ علی بھائی کی دلچسپ بحثیں۔ شہباز بھائی کتابی کیڑے کی کتابی باتیں۔۔۔
وہ اساتذہ کی دلچسپ باتوں میں سے وارث چاند صاحب کے ساتھ پھڈا، ملک صہیب صاہی کی روزانہ کی بنیاد پر مجھ سے “اندر کی باتیں معلوم کرنا۔ رائے صاحب کی شفقتیں، شعیب صاحب کی مسکراہٹ، ملک انور صاحب کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھنا اور سب سے بڑھ کر باللہ صاحب کے روم میں ان سے کلاس پڑھنا اور اس دوران ان کی ایک ایک حرکت جس پر ہم خوب ہنسا کرتے تھے۔دیگر اساتذہ کرام کی محبتیں بھی سب۔ ۔
وہ میرا پیپر شروع ہونے قبل آنا اور آتے ہی سب کے فیوز اڑانا کہ پیپر میں تو فلاں سوال آرہا ہے اور فلاں نہیں ۔۔۔ بالخصوص “پا انعم” کے کانسیپٹ خراب کرنا۔۔۔کلاس کی گرلز طالبات کے اپنے قصے ،باتیں اور سب سے بڑھ کر ان کی آپس میں نت نئی لڑائیاں اور ہمارا ان لڑائیوں میں فیول ڈال کر دور بیٹھ کر انجوائے کرنا۔ وقار النساء اور انعم سلامت کی روزانہ کی بنیاد پر لڑائی (جس کی وجہ کچھ بھی نہیں ہوتی تھی)۔ جی آر کے ذکر کے بغیر تو شاید ہمارے گروپ کی یادیں اور ادھوری رہیں۔
کیا حسین دن اور لمحات تھے کہ جن کی اب یادیں یادیں ہیں جو اچانک سے سامنے آجاتی جیسے اس درخت پر کنندہ ناموں کو دیکھ کر آگئیں جو ہم لوگوں نے لکھے تھے اور آج تک موجود ہیں۔

Facebook Comments

Muhammad Abdullah
BS Hons Political Science from University of Gujrat Political Columnist at Monthly Akhbar e Talaba Columnist at Daily Tehreek Lahore Social Worker Rescuer

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply