لاہور ہائیکورٹ نے ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے کہ حق مہر میں لکھی گئی ہر چیز شوہر بیوی کو دینے کا پابند ہے۔
جسٹس انوار حسین نے حق مہر میں لکھا گیا 5 مرلے کا گھر بیوی کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی اپیل مسترد کر دی۔ جسٹس انوار حسین نے 8صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا حق مہر میں لکھی گئی کس بھی چیز سے شوہر کو استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔ نکاح نامے میں حق مہر کے خانے میں درج چیزیں شوہر بیوی کی ڈیمانڈ پر دینے کا پابند ہے۔
مسلم شادی کی روح سے حق مہر دینا قرآن اور حدیث کی روشنی میں فرض ہے۔ حق مہر کی رقم شادی پر ادا کی جاتی تاہم پارٹیز کی رضامندی سے اس میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔
آرڈینس کے تحت شادی سول کنٹریکٹ ہے اور سیکشن 5 کے تحت اسے رجسٹرڈ کرنا ضروری ہے۔ موجودہ کیس میں نکاح نامے کے کالم 16 میں مکان کے حوالے بات کی گئی ہے۔
یہ بات درست ہے کہ مکان کی ٹرانسفر کے حوالے سے کچھ لکھا نہیں گیا جو متنازع ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں نکاح نامے کے کالم انڈرٹیکنگ ہے۔
شوہر اس بات کا پابند ہے کہ نکاح نامے کے کالم 13سے 16 میں درج چیزیں بیوی کو دے۔ اس کیس میں ٹرائل کورٹ کی فائنڈنگ میں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں