اپنے انفرادی و اجتماعی حالات و نظام بدلنے کے لئے ہمیں کردار سازی کی ضرورت ہے۔ کردار سازی سے ہی اچھے اخلاق رکھنے والے معاشرے کے لئے مفید افراد کا وجود ممکن ہوتا ہے۔ اخلاقیات درست ہوجائیں تو معاشرے میں مثبت تبدیلی ناگزیر ہے۔
قرآن مجید میں ہمارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کی بابت اللہ کریم نے فرمایا ہے؛
إِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٖ
اور بیشک آپ (ﷺ) خلقِ عظیم کے مالک ہیں۔
(سورہ قلم، آیت 4)
آقا کریم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ؛
“إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق”
میں تو اعلٰی اخلاقی اقدار کو ہی مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔
(اس حدیث کو البانی نے صحیح قرار دیا ہے)۔
قرآن مجید اور آقا کریم ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں خوشحال و پرامن معاشرے کی تشکیل کے لئے اخلاقیات کو عملی زندگی کا حصہ بنانے کے لئے والدین و اساتذہ کو اپنی اور پھر بچوں کی کردار سازی کرنا ہو گی۔ اپنی کردار سازی سے ہمارا اپنا اخلاق تھیک ہو گا تو ہی بچوں کی کردار سازی میں ہم کامیاب ہو سکیں گے۔ برے اخلاق کے ساتھ ہم بچوں کو اور دیگر افراد کو اچھے اخلاق کی تعلیم نہیں دے سکتے۔
کردار سازی و اخلاقیات کو باقاعدہ نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیے اور والدین و اساتذہ کی کردار سازی کے لئے بھی باقاعدہ تربیتی نشستوں کا اہتمام وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ بات گزشتہ کچھ عرصے میں کھل کے سامنے آ چکی ہے (اور اساتذہ کی ویڈیوز نے مہر تصدیق ثبت کر دی ہے) کہ اتنے کثیر تعلیمی ادارے ہونے کے باوجود ہمارے اخلاقی انحطاط کی وجہ والدین اور بالخصوص اساتذہ کی بد اخلاقی اور قول و فعل میں تضاد ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں