گوروں کی نہ کالوں کی ،دنیا ہے دل والوں کی۔۔عامر عثمان عادل

9 منٹ 29 سیکنڈ کا جرم اور سزا 22 سال چھ ماہ۔۔

25 جون کو امریکہ میں پولیس افسر کو ایک سیاہ فام کے قتل کے جرم میں 22 سال چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی

پس منظر
25 مئی 2020 کی رات 8 بجے کا واقعہ ہے پولیس کو ایک گروسری سٹور کے کلرک کی کال موصول ہوئی  ،شکایت کی گئی کہ جارج فلوئیڈ نامی ایک شخص نے سگریٹ خریدے اور 20 ڈالر کا جعلی بل دے گیا۔
پولیس نے کارروائی  کرتے ہوئے جارج فلوئیڈ کو ٹریس کیا، جس نے گاڑی میں بیٹھنے سے انکار کر دیا، چار پولیس والوں نے اسے زمین پر لٹا کر قابو کر لیا اور ڈیرک شاون نامی افسر نے اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھ دیا، فلوئیڈ چیختا رہ گیا کہ مجھ سے سانس نہیں لیا جا رہا، مگر ڈیرہ کو رحم نہ آیا ،9 منٹ 29 سیکنڈ گزرنے کے بعد جب اس کی حالت غیر ہوئی  تو میڈیکل ایمر جنسی سروسز بلوائی  گئیں ،لیکن دیر ہو چکی تھی، ایک راہگیر خاتون نے اس واقعے کی ویڈیو اپنے موبائل سے بنا لی جو منٹوں میں وائرل ہو گئی اور اس نے پورے امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا۔ تمام بڑے شہروں میں اس سراسر ظلم کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے اور اسے کالوں کے خلاف نسلی امتیاز کا واقعہ قرار دے دیا گیا۔ اس میں ملوث چاروں پولیس والوں کو معطل کر کے تحقیقات شروع ہوئیں ادھر فلوئیڈ کے اہلِ  خانہ نے عدالت میں استغاثہ دائر کر دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مقدمہ کی کارروائی اور فیصلہ
20 اپریل کو اس کیس کے مرکزی کردار پولیس افسر پر فرد جرم عائد کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا جسے سیکنڈ ڈگری اور تھرڈ ڈگری قتل کا مجرم قرار دے دیا گیا۔
25 جون کو 20 رکنی جیوری نے ڈیرک شاون کو 22 سال چھ ماہ قید کی سزا سنا دی وکیل استغاثہ نے 30 سال قید کی استدعا کی تھی جبکہ مقتول کے بھائ نے ملزم کو چالیس سال پابند سلاسل رکھنے کا مطالبہ کیا۔
جج کے ریمارکس
20 رکنی جیوری کے سربراہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس عدالت نے جذبات اور ہمدردی کو سامنے رکھ کر فیصلہ نہیں کیا بلکہ قانون نے حقائق شواہد کی بنا پر یہ سزا سنائی۔
اختیار اور طاقت کا ناجائز استعمال
جج نے واضح کیا کہ اس واقعے کا تاریک پہلو یہ ہے کہ آپ نے اپنے اختیار اعتماد اور طاقت کا انتہائی  غلط اور غیر قانونی استعمال کیا آپ کی سفاکی قابل مذمت ہے۔
کاش ہمارے نظام عدل میں بھی جان ہوتی
ایک وہ ملک ہے جہاں پولیس افسر کو اپنے اختیار سے تجاوز کرنے اور ایک انسان کی جان لینے پر نشان عبرت بنا دیا گیا اور ادھر ہم ہیں
ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی بربریت کا نشانہ بنے والے مرد عورتیں اور بچے
ساہیوال میں سڑک کنارے معصوم بچوں کے سامنے گاڑی سے اتار کر گولیوں سے چھلنی کر دیئے جانے والے والدین
شہر اقتدار میں ناکے پر گاڑی نہ روکنے پر ایک طالب علم کے جسم میں اتری 19 گولیاں
جب کسی قوم کی بے حسی بے غیرتی کی حدوں کو چھونے لگے تو پھر اس کے مقدر میں ایسی گولیاں ہی لکھ دی جاتی ہیں
اور ہم آسمان کی جانب دیکھ کر گنگناتے ہیں
اے چاند یہاں نہ نکلا کر !

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply