​برق ہنستی ہے۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اوّلون و التمش۔۔۔ابداع، ابجد، الفا ، بِیٹا
اور پھر یکلخت ختمہ، ٹرمینل، التام، القط
عشق پیدا میشود در لمحۂ گزران و استعجال شاید
اور غالب زندگی اور عشق کے دورانیے کو
شعشعہ میں ڈھالتا ہے۔۔
برق ہنستی ہے کہ فرصت بھی کوئی دم تو ہے اس کو
(مرز ا غالب کے مصرع کو بگاڑنے کا قصور وار ہوں۔ س۔پ۔آ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کچھ تصوف ، کچھ نجوم
مرزا غالب نے لکھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

“آرائش مضامین شعر کے واسطے کچھ تصوف کچھ نجوم لگا رکھا ہے
ورنہ سوائے موزونی ء طبع کے یہاں اور کیا رکھا ہے۔ ـ (بنام انوار الدولہ شفق)
۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
تصوف تو غلط کہتا نہیں ہے
یقیناً ہر جگہ اللہ کے اسمائے حسنیٰ کار گر ہیں
کہ ہر دم یا محی اور یا ممیت
ہیں جلوہ افروزی میں حاضر
اور ناظر
مان لو، ہر آن ہے فیضان
اور ہر لمحہ ء  حاضر ہے یک سو اڑنے والا
تو کہو، غالب کہاں سےتم نے سیکھا یہ مقولہ
“مہر گردوں ہے چراغ ِ رہگزر ِ باد یاں”۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply