جارج فلوئیڈ کا انصاف اور تحریک انصاف

(مکالمہ ڈیسک:رپورٹ /منصو ندیم)آج امریکہ کی ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں ایک سابق پولیس آفیسر ڈیرک شوون کو سیاہ فام امریکی “جارج فلوئیڈ ” کے قتل الزام میں ساڑھے بائیس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ پچھلے سال ۲۵ مئی سنہء ۲۰۲۰ کو منی ایپلس میں ایک سیاہ فام امریکی “جارج فلوئیڈ” جو کہ غیر مسلح تھا، کی ہلاکت گرفتاری کے عمل میں ہوئی تھی، سیاہ فام امریکی شہری “جارج فلوئیڈ” پر الزام تھا کہ وہ ایک گراسری سٹور پر دو دفعہ ۲۰ ڈالر کے جعلی بل کے ذریعے خریداری کرنے کی کوشش کررہا تھا، پولیس کو کال کی گئی تو جارج فلوئیڈ کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکار “ڈیرک شوون” نے جارج فلوئیڈ کو زمین پر لیٹا کر اس کی گردن پر اس سختی سے گھٹنا رکھا جب اس کے ہاتھ بھی بندے ہوئے تھے اس وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔

اس ہلاکت کے واقعے کے وقت وہاں موجود لوگوں میں سے ایک لڑکی نے اس قتل کی ویڈیو اپنے موبائل  سے بنالی، اور وہ ویڈیو وائرل ہوگئی، ویڈیو وائرل ہونے کی دیر تھی کہ اس واقعے نے کئی دہائیوں بعد امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف بڑی تعداد میں لوگوں کو احتجاج کے لیے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا تھا۔ ویڈیو میں ہاتھ پیچھے بندھے جارج فلوئیڈ زمین پر لیٹا ہوا نظر آتا ہے اور اس کی گردن پر پولیس اہلکار نے گھٹنا رکھا ہوا ہے۔ ویڈیو میں جارج فلوئیڈ کہہ رہا ہے کہ اس کو سانس لینے میں مشکل ہو رہی ہے۔ جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں ہنگاموں کاآغاز ہوا اور پولیس کی مقامی لوگوں کے  ساتھ جھڑپیں تک ہوئیں۔ شہر میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات بھی پیش آئے اور بالآخر یہ پھیل کر پورے امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کے ساتھ تعصب اور امتیازی سلوک کے طور پر دیکھا جانے والا واقعہ بن گیا تھا۔

واقعے اور احتجاج کے سلسلے کے بعد پولیس آفیسر “ڈیرک شوون” کو قتل سمیت تین الزامات میں قصور وار قرار دیا، اور رواں برس ۲۱ اپریل کو سابق پولیس آفیسر “ڈیرک شوون” کو بارہ رکنی جیوری نے جارج فلوئیڈ کے قتل کا مجرم قرار دیا، اس کیس کی پیشرفت میں استغاثہ نے پولیس آفیسر “ڈیرک شوون” تیس برس قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا، اور جارج فلوئیڈ کے بھائی نے سماعت کے دوران جج سے پولیس آفیسر کے لئے زیادہ سے زیادہ چالیس برس کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ بالآخر اس مقدمے کی تین ہفتے جاری رہنے والی سماعت کے بعد جیوری نے سابق پولیس آفیسر کو قتل سمیت تینوں الزامات میں قصور وار ٹھہرایا، اور ساڑھے بائیس سال قید کی سزا سنائی ، جج کے ریمارکس کے مطابق
سزا کی بنیاد جذبات یا ہمدردی پر مبنی نہیں ہے، یہ عوامی رائے پر بھی نہیں بلکہ قانون اور اس کیس سے متعلق حقائق پر مبنی ہے‘۔

Advertisements
julia rana solicitors london

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اس سزا کے فیصلے کو سراہا ہے، اور جارج فلوئیڈ کے قاتل کو پولیس حراست میں لینے والی سزا کو نسلی مفاہمت کی طرف ایک تاریخی قدم قرار دیا ہے۔ یہ تاریخی سزا مجرموں کو جوابدہ بنا کر جارج فلوئیڈ کی فیملی اور امریکی قوم کو زخم بھرنے کے ایک قدم قریب لائی ہے۔ امریکا میں تو جارج فلوئیڈ کے قاتل پولیس آفیسر کو ویڈیو وائرل ہونے پر سزا مل گئی، مگر یہ مذکورہ تصویر کراچی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ٹرک آرٹسٹ حیدر علی نے اپنے گھر کی دیوار پر  بنائی ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ اسے پاکستان کے روایتی ٹرک آرٹ کے مطابق تیار کیا گیا ہے جس میں شوخ رنگ نمایاں ہیں۔ اس تصویر کا ایک مقصد سیاہ فام نسل پرستی کے خلاف لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے، اور دوسرا پیغام اس میں لکھے تین اردو کے لفظ ہیں انصاف، عدل اور برابری ، جس کا مقصد ان لوگوں کو جگانا ہے جنہوں۔ نے پاکستان کی عوام کو بائیس سال انصاف کے خواب دکھا کر مسند پر بیٹھنے کے بعد انصاف تو کیا دینا تھا، بلکہ سانحہ ساہیوال سے لے کر بچوں کے ریپ کیسز تک کو جواز دے دئیے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply