ملک میں جاری “مد رسہ لیکس” میں ایک مزید وڈیو کا اضافہ ہوا ہے۔ مکالمہ کو معروف عالم ڈاکٹر مظہر عباس نجفی کے حوالے سے وڈیوز اور پولیس رپورٹ موصول ہوئی ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق علامہ مظہر نجفی نے ایک معصوم بچے کو بد فعلی کا نشانہ بنایا جسکی خفیہ وڈیو وائرل ہو گئی۔ مظلوم بچے کے باپ کے مطابق اگرچہ ملزم کو موقع پہ پکڑ لیا گیا تھا لیکن اس نے اپنے فرقہ کو بدنامی سے بچانے کیلئیے خاموشی اختیار کر لی۔ لیکن وڈیو وائرل ہونے کے بعد اس نے پولیس کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔
مکالمہ نے اپنے زرائع سے مزید معلومات کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ ملزم اپنے حلقہ میں انتہائی عزت دے دیکھا جاتا تھا اور چنٹیوٹ میں جامعہ امام العصر کا پرنسپل تھا۔ ملزم نے اعلی تعلیم نجف سے حاصل کی اور حجتہ الاسلام کہا جاتا تھا۔ ملزم نے اس واقعہ میں معصوم بچے کے زیادتی کی جسکی خفیہ وڈیو ایک دوسرے طالب علم نے وائرل کر دی۔ بتایا جاتا ہے کہ بچے کے باپ کی ایف آئی کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا اور مدرسے میں ہی کئی لوگوں نے ملزم پہ اپنا غصہ اتارا اور بعد ازاں پولیس نے گرفتار کر لیا۔ البتہ ذرائع کے مطابق مسلک سے وابستہ کچھ اہم علاقائی شخصیات کے مسلسل دباو کے بعد مظلوم بچے کے غریب اہل خانہ مقدمہ واپس لینے پہ مجبور ہو گئے۔ ملزم اپنی ضمانت کروانے کے بعد سے غائب ہے۔
ملک میں ہر مکتبہ فکر سے وابستہ مدارس اور علما سے متعلقہ وڈیوز لیک ہونے ک سلسلہ جاری ہے جو بتلاتا ہے کہ ہمارے بچے کیسے غیر محفوظ ہیں۔ مزید ازاں مدارس سے وابستہ بڑی شخصیات و بورڈ کی خاموشی صورت حال کو مزید گھمبیر بنا رہی ہے۔ امید ہے کہ مدارس سے وابستہ معزز شخصیات جلد کوئی واضح لائحہ عمل بنائیں گی جس سے نا کہ مدارس کی عزت بحال ہو بلکہ بچوں کے تحفقظ کو بھی ہر قسم کیے درندوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں