مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کے مقدمہ میں ملوث ملزم عزیز الرحمنٰ نے اعتراف جرم کر لیا۔ عدالت نے ملزم کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے کہا ہے کہ ملزم کو عمرقید یا دس سال قید ہو سکتی ہے۔ عمران خان نے مقدمہ درج ہونے پر نوٹس لیا۔
تفصیلات کے مطابق مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کے مقدمے میں ملوث ملزم مفتی عزیز الرحمنٰ نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کا کہنا ہے کہ بھٹک گیا تھا، اپنے کئے پر بہت شرمندہ ہوں۔
مفتی عزیز الرحمن نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ ویڈیوز میری ہی ہیں، جو طالب علم صابر شاہ نے چھپ کر بنائیں اور میں نے صابر شاہ کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا۔ میرے بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا۔ مگر طالب علم نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں۔
مدرسے کے منتظمین اور مہتمم ویڈیو کے بعد مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے اور میں مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔ اس لئے ویڈیو بیان جاری کیا۔ ملزم نے تفتیش میں انکشاف کیا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد ٹاؤن شپ، شیخوپورہ اور فیصل آباد کے علاقے میں شاگردوں کے پاس ٹھہرتا رہا۔ میری اور میرے بیٹوں کی فون لوکیشن ٹریس ہوئی۔ جب میانوالی میں چھپا تھا تو پولیس نے چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا۔
دوسری طرف لاہور کینٹ کی کچہری میں مقامی عدالت نے ملزم مفتی عزیز الرحمن کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے ملزم کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دے دیا اور پولیس تفتیشی افسر کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کا میڈیکل چیک اپ بھی کرایا جائے۔
عدالت نے پولیس کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر ملزم کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔ جبکہ شریک ملزم عبداﷲ نے سیشن کورٹ سے پچاس ہزار روپے کے مچلکے کے عوض عبوری ضمانت 30 جون تک حاصل کر لی۔
دوسری طرف ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان نے کہا ہے کہ مفتی عزیز الرحمن کیس کے حوالے سے بہت سے شواہد موجود ہیں۔ انہیں مضبوط چالان مرتب کرکے سزا دلوائی جائے گی۔ انہیں عمر قید یا دس سال تک سزا ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مقدمہ درج ہونے پر نوٹس لیا۔ ملزمان کی گرفتاری پر بھی وزیراعظم رابطے میں تھے۔ آئی جی پنجاب نے انہیں ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں