ریاست کی کوئی پالیسی ہے ؟ ۔۔اظہر سید

جن کا ملک ہے ،جو شہری ہیں انہیں کوئی خبر نہیں، چند تنخواہ دار حب الوطنی کا نام لے کر انکی قسمتوں کے فیصلے کر رہے ہیں ۔ریاست کو ان فیصلوں کی کیا قیمت ادا کرنا پڑے گی ،فیصلے کرنے والے ان سے بالا تر ہیں ۔ ریاست کو ان فیصلوں کی جب ادائیگی کرنا ہوتی ہے یہ ریٹائرمنٹ لے کر ہر چیز سے بالا تر ہو جاتے ہیں اور انکے پیشرو انکی حفاظت کرتے ہیں ۔

تھوڑا وقت گزرا ہے امریکیوں کے نکے شہزادہ سلمان سعودی عرب والے نے ان سے ادھار دیے  ڈالر مانگنا شروع کیے ۔پہلا ڈالر واپس کرنے کیلئے بھاگے چین کی طرف اور بینوں سے لے کر پہلا ڈالر واپس کیا ۔

اگلے ماہ نکے نے دوسرا ڈالر مانگ لیا پھر بھاگے چین کی طرف ،دوسرا ڈالر بھی واپس کر دیا ۔

اگلے ماہ نکے نے تیسرا ڈالر بھی مانگ لیا ۔چینیوں نے کہا” بس بس زیادہ بات نہیں چیف صاحب”پہلے کچھ باتیں تو کرو ۔اندر سے بے ایمان تھے ۔ امریکی ابے کے خود بھی نکے ہیں ،اس لئے چینیوں سے بات کرنے کی بجائے بھاگ لئے ۔

چینیوں کو بتانے کیلئے تیسرے ارب کی ادائیگی مؤخر کرانے کیلئے خود سعودی عرب پہنچ گئے ۔امریکی ابے کے نکے شہزادہ سلمان سے ملاقات ہی نہیں کی اور پھر سرخرو ہو کر دوبارہ امریکی کیمپ میں چھلانگ لگا دی ۔اب ادائیگیاں مؤخر ہو چکی ہیں ۔وہ شہزادہ سلمان جو ہر ماہ اپنا ایک ڈالر واپس مانگ رہا تھا اب خوش ہے ۔اتنا خوش ہے کہ ہر سال مزید ڈیڑھ ارب ڈالر دینے پر بھی رضامند ہو گیا ہے ۔

سب کے سامنے اچھے بن گئے کہ مجبوری میں دوبارہ امریکی کیمپ میں گئے ہیں ۔چینیوں کے سامنے بھی میسنے بن گئے کہ تیسرا ڈالر بھی دے دیتے تو امریکی کیمپ میں واپس نہ جانا پڑھتا ۔

خارجہ پالیسی موجود ہی نہیں صرف بلیک میلنگ ہے ۔معیشت برباد کروا دی، اب کبھی چینی کیمپ میں چھلانگ لگاتے ہیں اور کبھی امریکی کیمپ میں پہنچ جاتے ہیں ۔کیا ریاستیں اس طرح چلتی ہیں ۔؟

میڈیا پر مکمل کنٹرول ہے ۔ عدلیہ مرضی کے فیصلے کرتی ہے لیکن ریاست دلدل ہے کہ اس میں دھنستی ہی جا رہی ہے ۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس ہو رہا ہے اور افغانستان میں اچانک طالبان کامیاب ہونے لگے ہیں ۔کیا دنیا میں کوئی ریاست موجود ہے جو طالبان کی کامیابیوں کو تسلیم کرے ؟

افغان طالبان کی ساری کامیابیوں کا سارا ملبہ پاکستان پر گرے گا ۔کیا قوم کو بتایا جا رہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی اچانک کامیابیوں سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا؟ طالبان اگر کابل پر بھی قابض ہو گئے اس کے بطن سے کیا کچھ پھوٹے گا ۔

طالبان کے افغانستان سے پاکستان کو کیا فائدے ہونگے ۔معیشت میں اتنی جان موجود ہے کہ وہ طالبان کے افغانستان کا بوجھ اٹھا سکے ۔
ملک کے اندر بھی افراتفری ہے ۔جو طاقتور اسٹیبلشمنٹ ریاست کی داخلہ و خارجہ پالیسیوں سمیت ہر چیز پر قابض ہے ریاست کی تمام چاروں اکائیوں میں اسکی ساکھ کس قدر متنازع  ہو چکی ہے اس پر کوئی غور کر رہا ہے ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

کالم کی دم ۔۔۔
پاکستان خوش قسمت ہے، اس کے پاس چین ایک متبادل کی صورت میں موجود ہے لیکن امریکہ میں خاندانی کاروبار جمانے والوں سے جان چُھوٹے تو چینی متبادل پر کوئی غور کرے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply