دائرہ۔۔سلیم مرزا

“انھے ہی ہوگئے ہیں ”
ایک شریف آدمی نے فادرزڈے کے حوالے سے اپنے باریش سفید بالوں والے والد بزرگوار کی تصویر لگائی ۔ادھر حالت یہ ہے، کہ ہر بندے کو جلدی سکرول کرنے کی عادت ہے ۔کسی جلدباز نے کیپشن پڑھے بغیر ہی کمنٹ کردیا ۔۔
“میانوالی سے پکڑا گیا ہے ”
اپنے مرحوم ابا کے بارے میں یہ کمنٹ پڑھ کر اس پہ جو بیتی سو بیتی ۔میں خود ہکا  بکا رہ گیا۔۔
بیچارے نے جلدی جلدی اس کے کمنٹ کو ریموو کیا تو تب تک چار ایسے کمنٹ اور آچکے تھے ۔مفتی سے مشابہت کی وجہ سے غریب کو اپنا ابا ڈیلیٹ کرنا پڑا۔۔
میں نے اسے سمجھایا ” تم ایسے ہی دل چھوڑ گئے ،اب مفتی کے بیٹوں کو دیکھو فادرز ڈے پہ حقیقی تعریف کی حق دارتو وہ ہیں ۔جو اپنے ابے کو بچانے کے چکر میں خود پکڑے گئے ۔
تم چار کمنٹ نہ سہہ سکے ۔”
کہنے لگے “میرا باپ ایسا نہیں تھا ”
باپ تو سبھی اچھے ہوتے ہیں ،کوئی ایک آدھ ہی مفتی نکل آتا ہے۔
آج سارا دن دوستوں کے مرحوم اور موجود ابے دیکھتے گزرا ۔
ان میں ایسے بھی ابے شامل تھے کہ لگتا تھا پی ٹی آئی کی کیبنٹ میٹنگ کی تصویریں ہیں ۔اور ایک ہم ہیں نہ اچھے باپ بن سکے نہ بیٹے ۔ہماری جوانی میں ناکام عاشق بننے کا رواج تھا ۔چنانچہ ہم نے دیوداس کی ایسی تیسی کرنے کی پوری کوشش کی ۔اباجی ظالم سماج بن گئے اور انہوں نے ہر وہ کام کیا جو پرتھوی راج نے مغل اعظم میں کیا تھا ۔ مغل شہنشاہ اس سے پہلے کہ انارکلی کی جگہ شہزادے کو دیوار میں چنواتا ۔سلیم بھاگ نکلا ۔۔آٹھ برس تک اباجی مجھے اور میں پتہ نہیں کسے ڈھونڈتا رہا ۔محبت کی اس لکن میٹی میں باپ کی شفقت بھی گئی ۔کئی سال بعد لوٹا تو اباجی ریٹائر ہوچکے تھے ۔انہوں نے آؤتاؤ دیکھے بغیر چندر مکھی سے میری شادی کردی ۔اس چندر مکھی نے مجھے آج تک باندھ کے رکھا ہوا ہے۔اب تو اس کے چار بچے بھی جوان ہوگئے ۔
اور میں اولاد کیلئے ابا جی کی طرح کولہو میں جتا ہوا ہوں ۔میری شکل اپنے والد صاحب سے بہت ملتی ہے،اسی لئے میرے پاس ابا جی کی کوئی تصویر نہیں ہے۔اور سچ پوچھیں تو کوئی یاد بھی نہیں ۔کیونکہ کولہو میں جتے بیل کے پاس یادیں نہیں ،دائرہ ہوتا ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply