غامدی صاحب آپ بد نصیب ہیں

برادرم جواد احمد سے معلوم پڑا غامدی صاحب علیل ہیں، مزید یہ کہ اب روبصحت ہیں. صد شکر گزار ہوا ذاتِ باری کا کہ جس نے دلیل کو پرکھنے کے لیے عقل کی میزان عطا کی.
غامدی صاحب کی علالت کے بعد بہت سے رویے دیکھنے کو ملے۔ رویہ تربیت کا عکاس ہوتا ہے، جس رویے کا سامنا کرنے کے بعد دل تھام کر اپنے مستقبل کے معماروں پر آنسو بہانے کا من کرے اس کو صرف محسوس کیا جا سکتا ہے بتایا نہیں جا سکتا۔ دل تھا کہ کرچی کرچی ہوگیا… نفرت کے بازار میں کوئی اعلیٰ درجے کا تاجر ہے تو وہ ہم ہیں صاحب.. کدورتوں کی منڈی میں سب سے زیادہ بیوپار ہمارے لوگ ہی کرتے… اور سمجھتے ہیں نفرت کی اس تجارت سے دنیا پر چھا جائیں گے.

ہم راجپوت لوگ ہیں۔ دوست کو تو زندگی کے گھن چکر میں رویوں کے کیمیائی تعامل کا بائی پروڈکٹ سمجھتے ہیں، مگر واللہ اعلی ظرف دشمن ملے اس کی تمنائیں کرتے ہیں۔ اعلیٰ ظرف دشمن کو خدا کی معلوم نعمتوں میں سے ایک نعمت سمجھتے ہیں. اور جس کو دشمن اعلیٰ ظرف نہ ملے اسے بدنصیب سمجھتے ہیں. غامدی صاحب آپ کو دشمن ملے بھی تو وہ جنھیں دشمنی کرنے کا ڈھنگ بھی نہیں آتا۔ ننگِ آدمیت کہوں تو معتوب ٹھہروں گا۔ میں ان کو کچھ نہیں کہتا مگر مجھے کہنے دیجیے کہ.. غامدی صاحب آپ بد نصیب ہیں

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ کے نظریاتی مخالفین میں سے اکثر تو آپ سے مخالفت کی وجہ بھی نہیں جانتے، اور جو جانتے ہیں وہ بھی صحت کی دعا دینے ہوئے اس ڈر سے رک جاتے ہیں کہ ان کے گزشتہ اعلائے کلمۃ الحق پر پانی نہ پھر جائے. مجھے صلاح الدین ایوبی یاد آتا ہے جو رچرڈ شیر دل کا گھوڑا زخمی ہونے پر اسے گھوڑا دے کر کہتا ہے اب مقابلہ برابر کا ہوگا۔ آپ کے مخالفین کیسے ہیں جو آپ کو صحت کی دعا دینے والوں کے ایمان پر سوال اٹھاتے ہیں. واہ غامدی صاحب آپ کا سامنا انسانوں کی اس قبیل سے ہے جن کے ہر مخالف کو زندہ رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں. اور ستم بالائے ستم یہ کہ اس عقیدے پر بقول ان کے خدائی مہر بھی ثبت ہے.
وہ درد قرطاس پر لفظ بن کر اتر ہی نہیں سکتا جو ایک بیٹے نے محسوس کیا ہوگا جب اس کے سامنے اس کے بیمار باپ کو بد دعا دی جا رہی تھی اور وہ دعا کی درخواست لیے آیا تھا. وہ حسنین جو اختلاف رکھتے ہوئے بھی باپ جیسی محبت کرتا ہے اسے کہا جاتا ہے کہ ایک ملحد کے لیے ایسے جذبات کیوں رکھتے ہو؟ وہ حافظ صفوان جو کہتے ہیں کہ غامدی صاحب نے بہت کم کوئی نئی بات کہی ہے اور وہ شدید معاصرت کا شکار ہیں اِس پر ان کو ملحد کہہ کر ماں بہن کی سنائی جاتی ہے، تب معلوم ہوا کہ غامدی صاحب ملحد بھی ہیں، اور ایک ملحد کو ایک مسلمان صحت کی دعا کیوں دے بھلا؟ صحت کی دعا لینے کے لیے اگلے کو پہلے مسلمان ہونا ضروری ہے۔ نبی کریم کو چاہیے تھا کہ جس یہودی کی عیادت کے لیے آپ تشریف لے گئے تھے اس پر تبرا بھیجتے۔ ایسے ہی ہے ناں؟
انسانی رویوں کی تاریخ کا مطالعہ کرلیں، مکرر کرلیں، ایک بات صاف نظر آئے گی کہ صرف محبت کے رویوں کو دوام ملتا ہے، خوش اخلاقی کا اثر صدیوں رہتا ہے، محبت ہر سرطان کا علاج ہے، یہ مخالفین کے زہر کا تریاق ہے مگر یہ بات اہلِ حق نہیں صرف غامدی صاحب جانتے ہیں. کاش، اے کاش، آپ کو مخالفین بھی عالی ظرف ملتے.

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”غامدی صاحب آپ بد نصیب ہیں

Leave a Reply