ادبی نظریاتی تنقید اور” کھیل اور ادبی نظریہ” ۔۔احمد سہیل

قدرے نئے “ادبی تنقیدی نظریے / کھیل کے نظریے ” پر  20 تا22 نومبر 2015  کو  مجھے  ایک کانفرس میں امریکہ کے  نیو اولینز ، لوزیانہ/ لواٹا میں شرکت کا موقع  ملا۔ اس کانفرس میں دیگر بشری حوالے سے ادب کی موضوعیت، سیاقیت، مصنف کی مقتدریت اور متن کی لسانی تبدیلیوں پر گرما گرم اور تفصیلی مباحثہ ہوا۔ اس کانفرنس  میں تمام مقالے اور تحقیقات ” گیم تھیوری” { Games Theory } کے تحت پڑھے گئے۔ اور ان کے موضوعات یہ تھے:
ادب اور کھیل میں متنیت
حروفی کھیل کے ساتھ کے بعد فکشن کا اعادہ
حروف، فکر ِ نو، کھلاڑی، مضامین
داستان اور کھیل کی نئی ہیت
کھیل اور ثقافت  پر  از سر نو غور
نوع مطالعہ اور تنقید
حروفی کھیل ، literariness، اور intermediary
حروفی کھیل اور تصنیف کی صورت گری
نظریہ قبولیت، قاری کا تجربہ، کھلاڑی کا تجربہ: تنقید کے لئے نئی مظہریت
کھیلوں میں صنف، ادب، اور نظریہ/ تھیوری
حرفی کھیل ، ادبی نظریہ، اور مابعد انسانیت
انٹرایکٹو میڈیا میں معذوریت کی نمائندگی
ممکن دنیاؤں کا نظریہ اور کھیل
ادب میں حرفی کھیل

” کھیل کا ادبی نظریہ” ایک عمومی نوعیت کا ریاضیاتی متنی اور مفہومی حوالے سے جوہری تدبیر کاری مفروضاتی یا قیاسیاتی بنیادوں پر اپنے  مباحث کا آغاز کرتا ہے۔  اس  نظریہ کو ،متنازع  اور ذہین عقلی فیصلہ نظریہ سازوں کے درمیان تعاون کا ریاضیاتی ماڈل کا مطالعہ بھی کہا جاتا ہے۔ کھیل نظریہ بنیادی طور پر، معاشیات، سیاسیات، اور نفسیات کے فکری اور تنقیدی مباحث میں بھی استعمال کیا جاتا ہے یہی نہیں منطق، کمپیوٹر سائنس، حیاتیات اور پوکر/ کی مناجیات اور تکنیک میں بھی ممد و معاون ہے۔ اصل میں، یہ صفر کا کھیل ہے۔ جس میں ایک فرد کے فوائد دیگر شرکاء کے لئے نقصان کے نتیجے میں خطاب اور بات کرتا ہے۔ کیا  آج کھیل کے نظریے میں اُصولی رویے کے تعلقات کا  ایک وسیع تناظر میں ایک وسیع کینوس ہے جو ماحولیاتی شکل بھی اختیار کرلیتا ہے۔ جس میں انسانوں، جانوروں، اور کمپیوٹرز میں منطقی فیصلہ سازی کو سائنس کی ایک چھتری کے نیچے لاکھڑا کردیتا ہے۔ اور اس سے اصطلاحی  معنویت صاف طور پر ابھر کر سامنے آتی ہے۔

گیم تھیوری کی تین اقسام ہیں:
۱۔ ڈیزائن نظریہ
۲۔ عمومی میزانیے کا نظریہ
۳۔ میکانی ڈیزائن کا نظریہ

کھیل نظریہ ایک مسابقتی یا تصادمی صورت حال کے اندر انسانی تنازع  اور تعاون کا مطالعہ بھی ہے، کچھ معاملات میں  کھیل کے اصول ایک اسٹریٹجک ترتیب میں آزاد اور مقابلہ اس کھیل میں اداکاروں کی زیادہ سے زیادہ فیصلہ سازی کی حکمت ِ عملی کو سائنسی بھی کیا جاتا ہے۔  ان اصولوں کے نظرئیے کے اہم علمبردار میں ، جان وان نیومن ، اور جان نیش، اور اس کے ساتھ ساتھ ماہر اقتصادیات آسکر مارگنسٹرن کے نام لیے جاسکتے ہیں۔

اس نظریے  میں کھیل اور ادبی تھیوری اور دیگر ممکنہ میدانوں  میں  دلچسپی لی جاتی ہے۔
علم اور علمیات
طریقہ کار، اور تھیوری
معنی سازی، تفسیر، استقبالیہ
اصطلاحات اور اس کی موافقت
ڈھانچے یا تراکیب کا موازنہ
ابلاغ ماورائی، کہانی گوئی اور متبادل حقیقت کا کھیل
ثقافتی تنقید اور تاریخ
* مناجیاتی اور فکری موضوعات کو عموماً  یوں مطالعہ کیا جاتا ہے۔
1۔ کھیل کامطالعہ
2.۔کھیل کی ساخت کا مطالعہ
3.۔کھیل کے نظریات
4۔ڈیزائن
5۔ کھیل کا اسلوب ۔ اقسام  کی درجہ بندی
6. کھیل کا سٹائل – واہمے اور Medievalism
7۔ثقافتی تنقید
8َسنجیدگی، قبل تحریک، قیمت
9۔ پلیٹ فارم

Advertisements
julia rana solicitors london

کھیل کے اصولوں اوراس کے ماڈل کو معاشیات سیاسی سائنس میں عام طور پر تو مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اور اب یہ تیزی سے نفسیات اور عمرانیات میں استعمال کیا جاتا ہے اور ارتقائی حیاتیات میں اور فطرتی سائنسوں میں اس کا نفوذ  نظر آتا ہے۔  لیکن کھیل کے اصول صرف sporadically اور انسانی مطالعوں پر لاگو کر دیا گیا ہےِ بے شک، ادب، تاریخ، اور فلسفہ کے آفاق کو اسٹریٹجک بساط عطا کی ۔ سٹیون برامز Brams کا کہنا ہے، کھیل کے اصول حروف ، عقلی چناؤ اصل میں انجیل سے اخذ کیے  گئے ہیں۔ ” کھیل کے نظریے” کے اثرات جوزف ہیلر کے “ناول کیچ 22 ” میں سیکھے جاسکتے ہیں۔ اردو میں قراۃ لعین کے ناول ” آگ کا دریا اور علی امام نقوی کے ناول ” بساط” میں اس نظریے کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔ جو قانون، تاریخ، اور فلسفہ میں ممکنہ طور پر اسٹریٹجک سوالات کا استحصال بھی کرتے ہیں۔ میں نے اس تحریر میں ازیادہ ماڈل، اہرام اور تصویری خاکے شامل نہیں کئے ہیں۔ کیونکہ میں نہیں چاہتا  کہ اردو دان طبقے میں اس قدرے نئے نظریے  کو سمجھنے میں الجھنیں اور مشکلات پیدا نہ ہوں۔ راقم السطور کا مقصد ” کھیل کے ادبی نظریے ” کا بنیادی تعارف پیش کرنا ہے۔  📘📕📖📚📜🖋

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply