پچھتاوے/قصّہ اوّل۔۔اعظم معراج

وہ دفتر میں بیٹھا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں درپیش مشکلات پر غور کر رہا  تھا. اچانک اسے ایک خیال آیا۔ اس نے اس خیال پر سوچنا شروع کیا اور واہ واہ کرتا سبحان اللّٰہ نہ لڑائی نہ اس عمل میں کوئی رکاوٹ نہ کسی مافیا کا سڑکوں پر آنے کا ڈر، بس نادرہ پر سرمایہ کاری کرتا ہوں، اسے ہنگامی بلکہ جنگی بنیادوں پر فعال کرتا ہوں۔ ملک بھر میں یوسی کی سطح پر اپنے شہریوں کو عزتِ سے رجسٹرڈ کرتا ہوں۔ چند مہینوں کے اندر اندر ہر پاکستانی نادرہ سے رجسٹرڈ ہوں۔ غیر ملکیوں کا علیحدہ ڈیٹا بیس ہوگا ۔صوبائی حکومتوں کو حکم دیتا ہوں۔ کہ کوئی ایسی گاڑی سڑک پر نہ آئے، جو ایک کلک پر شناخت نہ ہوسکے کروڑوں اربوں کا ٹیکس صرف ٹریفک کانسٹیبل کو طاقت ور اور ٹرینڈ کرنے سے حاصل ہوگا۔ٹریفک پولیس بیک وقت ریاست کی طاقت اور قانون کا نشان ہو گی۔ اس سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا آدھا کام ہوجائے گا۔ جب ہر شخص کا ڈیٹا بیس ہوگا تو لوگوں کو انصاف کتنی جلدی ملے گا پھر کیسے وکلا کی ملی بھگت سے عدالتی نوٹسز ہی  سالوں ڈیلیور نھیں ہونگے ۔آدھے جرائم نادرہ کی مدد سے ختم ہو جائیں  گے ۔ جب ہر شہری کی شناخت  ہوگی۔ مساکین اور ناداروں کی ضروریات گھر پر پوری ہونگی ۔اسی شناخت کی بدولت بینکنگ چینل فعال ہونگے۔میں تاریخ میں امر ہو جاوں گا۔ معاشی دہشتگردوں کا گھیرا تنگ ھو گا ۔ ملک میں خوشحالی آئے گی۔ہر بچے کو صحت تعلیم اور تحفظ ملے گا۔ معاشی دہشت  گردی جو باقی دہشتگردیوں کی ماں اور منبع ہے۔ جب اس پر ہاتھ پڑے گا،تو دہشتگردوں کی نرسریوں کو پینیری اور پینیری کو کھاد پانی ملنا بند ہوگا۔ تو ہم بھی ایک عزت دار قوم بنیں گے۔ یہ سوچ کر وہ جذباتی ہو گیا۔ اس نے سیکٹریری کو بلانے کے لیے دیوانگی سے گھنٹی پرہاتھ مارا اور چیخ کر آواز دی، سیکرٹری سیکرٹری میٹنگ بلاؤ اسکے ساتھ اسکی آنکھ کھل گئی بیوی اسے کہہ رہی تھی۔ چوھدری صاحب کتنی دفعہ آپ سے کہاہےش اب آپ وزیر داخلہ نہیں رہے۔ کسی ماہر نفسیات سے وقت لیں یہ پچھتاوے والے ڈراؤنے خواب اچھے نہیں ہوتے۔اور ہاں اس وقت کچھ کر لیتے اس وقت لمبی لمبی پریس کانفرنسوں میں وقت ضائع نہ کیا ہوتا تو آج ہم بھی سکھی ہوتے۔اور پاکستانی بھی۔اب صبرِ شکر کروں توبہ استغفار کروں۔ اس نے ایک لمحے کی لیے سوچا اور فیصلہ کیا میں اپنے اسکول کے دوست کو ان ڈراؤنے پچھتاوں سے بچاؤں گا۔اپنی غلطیوں کا کچھ ازالہ کروں گا۔ اسے بتاؤں گا روز یہ موقع نہیں ملتا۔ کچھ کرنا چاہتے ہو تو کر لو۔ اور موجودہ وزیر اعظم جسکے پاس وزیر داخلہ کا قلمدان بھی ہے، کا نمبر ملانے لگا۔

10سمتبر 2018

Advertisements
julia rana solicitors

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا  کار اور سترہ کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply