• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بجٹ اجلاس میں حکمران اور اپوزیشن کی شانِ بدتمیزی۔۔گل بخشالوی

بجٹ اجلاس میں حکمران اور اپوزیشن کی شانِ بدتمیزی۔۔گل بخشالوی

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے و ہی  کچھ کیا، جو  کہ شاید ان کا   ورثہ ہے۔۔ اخلاقیات کا جناز ہ تو یہ لوگ کب کا نکال چکے ہیں ،رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ،اگر ہم پاکستانی قوم نے منتخب اراکینِ اسمبلی کو اعتماد کا ووٹ دیا ہے تو اس لئے دیا ہے کہ یہ لوگ پاکستان کے وقار کاپاس رکھتے ہوئے اور پارلیمانی جمہوریت کے حسن کے لئے اپنا قومی اور مذ ہبی کردار ادا کریں، لیکن بدقسمتی سے تخت ِ اسلام آباد کے شیدائی نہ صرف اپنے خاندانی وقارکو نظر انداز کیے ہوئے ہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستا ن کی توہین کے بھی مرتکب ہو رہے ہیں ۔

بجٹ اجلاس میں خواتین کی ہنگامہ آرائی شعائرِ اسلام کی تو ہین ہے، ایسا تماشا تو بازارِ  حسن کے بالا خانوں میں بھی نہیںدیکھا جاتا ، بجٹ اجلاس میں لگ رہا تھا فیشن شو میں شریک خواتین اپنا شو دکھا رہی ہیں ان کے اشارے پارلیمنٹ میں تو ہین آمیز لفاظی پر ان کی مسکراہٹیں!پاکستان کے مہذب شہریوں کے سر اپنے منتخب نمائندوں کی بازاری حرکتوںپر شرم سے جھک گئے ہیں پارلیمانی جمہوری نظام میں اپوزیشن جمہوریت کا حسن ہے لیکن گذ شتہ تین سال سے اپوزیشن جو کر رہی ہے دنیا دیکھ رہی ہے حکومتی اقدامات پر تعمیری تنقید تو کی جاتی ہے لیکن میرے دیس کے منتخب اراکین ِ اسمبلی بازاری کردار اور بازاری زبان میںتنقید ہی کو اپنی شان سمجھے ہیں

شدید احتجاج ‘ہنگا مہ آرائی شور شرابہ اور اخلاقیات کی حدیں عبور ہونے لگیں ,تو اسپیکر نے سارجنٹ آ رمز کو طلب کرلیا ‘ایوان میں حکومت مخالف پلے کارڈز لہرا دیئے گئے۔تحریک انصاف اور مسلم لیگ( ن) کی خواتین ارکان کے درمیان تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا، حکومتی خواتین ارکان نے حکومت مخالف پلے کارڈز چھین کر پھاڑ دئیے۔ اپوزیشن” گو نیازی گو ، مک گیا تیرا شو “کے نعرے لگارہی  تھی۔ احتجاج کے دور ان حکومتی اراکین بھی ڈیسک بجا تے رہے۔ جعلی حکومت نامنظور، سلیکٹڈ حکومت نامنظور، چور ڈاکو سرکار نامنظور کے پلے کارڈز لہرا ئے جاتے رہے وزیراعظم عمران خان بھی ایوان میں موجود تھے۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری اکٹھے ایوان میں آ ئے تو بعض حکومتی ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔

بلاول بھٹو نے شہباز شریف کے ہمراہ اپنی پینتیس سالہ دور ِ حکمرانی میں کی جانے والی ناانصافیوں کو نہیں سوچا بلکہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیرخزانہ نے جو بجٹ پیش کیا لگتا ہے کسی اور ملک کا بجٹ ہے‘ وہ کسی اورملک کی معیشت کی بات کررہے تھے ‘ واقعی انہوں نے درست کہا ایسا بجٹ تو ان کے دور ِ حکمرانی میں کسی نے پاس ہوتے دیکھا تک نہیں ۔۔یہ لوگ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ پاکستان میں بھی ایسا بجٹ پاس ہو سکتا ہے۔

چیئرمین نشاط گروپ میاں محمد منشاءکہتے ہیں کہ عوامی بجٹ پیش کرنے پر فنانس ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ شوکت ترین کا بجٹ اچھا ہے بہتر نتائج کی امید ہے، بجٹ میں گروتھ پر زور ہے ایسا ہی ہونا چاہیے، توقع ہے گروتھ ریٹ 4فیصد سے بڑھ سکتا ہے، حکومت کی گروتھ پالیسی مثبت ہے، ہم سب کو مل کر معیشت کو بڑھانا ہوگا۔کورونا میں پاکستان نے دوسرے کئی ملکوں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، کورونا لاک ڈاؤن  سے متعلق اچھے فیصلے کئے گئے جس سے حالات قابو میں رہے،اسٹیٹ بینک نے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے کمپنیوں کو قرضے دے کر اور کچھ قرضوں کو ری شیڈول کر کے بہت اچھا کام کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی بجٹ تقریر میں غلط نہیں کہا کہ ن لیگ کے آ خری دور میں بیرونی قرضہ بڑھا، ہم معیشت طوفان سے نکال کر ساحل پر لے آ ئے ہیں ایک طرف ہمیں قرضوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کی صورتحال کا سامنا تھا اور دوسرف طرف درا ٓمد کی طلب کو پورا کرنے کے لئے رقوم میسر نہیں تھیں۔ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کی جانب سے بغیر سوچے سمجھے قرض لینے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔

بجٹ کو ہر طبقہ فکر کے افراد نے سراہا، اپوزیشن نے بجٹ پڑھنے کی بھی زحمت نہیں کی اپوزیش نے بجٹ اجلاس سے پہلے ہی بجٹ نامنظور کا واویلا شروع کر دیا تھا، اپنے سیاسی تاریک مستقبل کے خوف سے انتہائی اہم موقع پر عوام کی بہتری اور ملک کی ترقی کے حوالے سے بجٹ تقریر کا ایک لفظ بھی انہوں نے نہیں سنا اور نہ کسی کو سننے دیا۔

جانے یہ لوگ اس حقیقت کو تسلیم کیوں نہیں کرتے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے تمام تر چیلنجز کے باوجود متوازن بجٹ پیش کیا ، عوام پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیاگیا ،سوائے اپوزیشن کے ملک میں بسنے والے ہر طبقے نے مالی سال 2021-22 کو عوا می،کاروباردوست اور متوازن بجٹ قرار دیا ہے

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کہتے ہیں کہ تاریخی بیروزگاری مہنگائی میں بجٹ عوام پرمعاشی حملہ ہے، حکومت ریلیف دینے میں ناکام رہی،مہنگائی کی شرح افغانستان سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔بجٹ میں عمران خان کا غریب اور عوام دشمن ایجنڈا واضح ہوگیا، عام آ دمی کے معاشی قتل کی اجازت نہیں دینگے، مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کہنا ہے کہ اس سے ترقی اوردفاع خطرے میں پڑ گیا،10فیصد اضافے سے ملازمین سے مذاق کیاگیا۔ جانے ایسی باتیں کرتے وقت یہ لوگ ایک نظر اپنے گریبان پر کیوں نہیں ڈالتے ۔جانے ان لوگوں کی زبان پر غریب عوام کا نام کیوں کھیل رہا ہے کیا پاکستان کے عوام ان کے دورِ اقتدار میں دودھ شہد نہروںاور جنت کے با غات میں جی رہے تھے۔

بجٹ تقریر کے دوران اور اس کے بعد ہونے والی  ’ہلڑ بازی‘  میں حزبِ اختلاف کی جماعتیں   اور شورشرابے میں خود حکومتی اراکین بھی شامل تھے۔جو کہ باعث ِ شرم ہے۔ عمران خان کی ٹیم کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ،پارلیمنٹ میں اپوزیشن او ر تحریک ِ انصاف نے جس شانِ  بدتمیزی کا مظاہر ہ کیا، اخلاقیات کے اس بد ترین مظاہرے سے منتخب اراکین ِ اسمبلی جانے عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔

بلاول بھٹو کے لیے جنسی تعصب سے منسلک نازیبہ القابات پر وفاقی وزیر زرتاج گل اور ان کے بغل میں بیٹھے علی امین گنڈاپور ہنستے ہوئے اپنا منہ چھپا رہے تھے۔ دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب سمیت حزبِ اختلاف کی دیگر خواتین حکومت مخالف پوسٹرز اٹھائے جیسے سبزی منڈی میں سہیلیوں کے ساتھ گھومنے آئیں تھیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سوشل میڈیا پر صحافی مونا عالم کہتی ہیں کہ ’ہمارے پارلیمانی لیڈران کا بجٹ سیشن کے دوران رویہ دیکھ کر شرم سے یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ ایک نرسری کے چار سالہ بچے میں بھی کلاس میں بیٹھنے کی زیادہ تمیز ہوتی ہے۔‘۔ آنیہ کہتی ہیں کہ ’اگر حزب اختلاف بجٹ کی تقریر کو سن نہیں سکتے یا اس پر بحث نہیں کرسکتے اور وہاں صرف اس لیے جاتے ہیں کہ ہلڑ بازی کریں پارلیمنٹ کا وقار مجروح کریں کہ نعرے لگائیں تو بہتر ہے پارلیمنٹ نہ جائیں اور ٹیکس دہندگان کے پیسے بچائیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply