انا کی تسکین

انا کی تسکین ۔۔۔
مر دکی انا کو تسکین اس و قت تک نہیں ملتی جب تک کہ عو رت اس سے معا فی نہ ما نگ لے۔اس سے پڑ ھے لکھے یا ان پڑھ ہو نے کا کو ئی سوال نہیں۔۔
مر د کی ذات عو رت کے لیے کسی سا ئبا ن سے کم نہیں۔۔۔مگر مر د کی فطر ت کو سمجھنا عو رت کے بس کی با ت نہیں۔۔۔
بے پنا ہ چا ہے جا نے والی عو رتیں اس وقت ریزہ ریزہ ہو جا تی ہیں جب قصو وار نہ ہو تے ہو ئے بھی وہ معا فی مانگنے پر مجبو ر ہو جاتی ہیں۔۔ کیو نکہ عورت کا خمیر ہی ایسی مٹی سے گو ندھا گیا ہےکہ اس کو اپنی اناسے ذیا دہ اپنے سے جڑ ے رشتو ں کا احسا س ہو تا ہے۔۔جبکہ کہ مر د کا معاملہ ذرا مختلف ہے۔وہ عو رت کو سب کچھ دیتا ہے مان ،عزت ،دولت یہا ں تک کہ اپنی زندگی بھی مگر ہا ئے رے آگ لگے اس انا کو جس کے لیے مرد کچھ بھی کر جا تا ہے۔ اپنا مستقبل اپنا گھر یہا ں تک کہ اپنا ہر رشتہ داؤ پر لگا دیتا ہے،مگر انا سے منہ نہیں مو ڑ سکتا۔ کیو نکہ وہ مر د ہے اگر اس نے اپنی غلطی ما ن لی تو اس کی انا اور مر دانگی کو ٹھیس پہنچ جا ئے گی۔مرد جتنا بھی پڑ ھا لکھا اور کھلے دماغ کا ہو وہ غلطی پرہو تے ہو ئے بھی کبھی عورت سے معافی نہیں ما نگے گا کیو نکہ یہ اس کی نا م نہا د انا کا سوا ل ہے۔عورت کا رونا گڑ گڑانا اور معا فی مانگنا مر د کی انا کو تسکین دیتا ہے۔با ت ہے تو کڑ وی مگر سچ ہے ،بھلے وہ اس عو رت کو کتنے چا ؤ،مان اور دنیا سے لڑ کر گھر میں لا یا ہو پھر بھی وہ معا فی عورت سے ہی منگوائے گا۔کیو نکہ یہ ان کا ماننا ہے معا فی مردوں کے لیے نہیں آئی یہ تو عو رتوں کا شیو ہ ہے۔او ر ہما رے اس پڑ ھے لکھے معا شر ے میں ہمیشہ عورت کو قد م قد م پر یہی احسا س دلا یا جا تا ہے کہ وہ کمزور ہے۔۔
نا م نہا د انا اور خود داری کا خلل کبھی مرد کو جھکنے نہیں دیتا۔۔
دوسر ی طر ف اگر عو رت کو د یکھا جا ئےتو بہت د فعہ بے قصو ر ہو تے ہو ئے بھی اسے اپنی انا کا گلہ گھونٹنا پڑجا تا ہے۔عو رت انا کو رشتوں پر قر با ن کر دیتی ہے۔وہ سا ری زند گی اپنوں کے لیے اپنی انا اور خو شیوں کا گلہ گھو نٹتی رہتی ہے۔۔وہ شر وع سے ایسی نہیں ہو تی بلکہ اسے بار با ر یہ احسا س دلا یا جا تا ہے کہ وہ غلط ہے،بے عقل ہے اسے زندگی کا شعو ر نہیں ۔اسے با ہر کی دینا کا کیا پتہ۔اور وہ یہ سب با تیں ایسے حیران ہو کر سنتی ہے جیسے واقعی ہی اسے دنیا کا کچھ بھی پتہ نہیں مگر دل کے اندر اٹھتی سسکتی ایک خو اہش کہ کاش کبھی اس کی انا کو بھی کوئی سمجھے۔۔
عورت اپنی سا ری زند گی رشتوں کا مان اور مر وت ر کھنے میں گزار دیتی ہے۔۔ آخر کب اس معاشر ے کے پڑھے لکھے لوگو ں کو یہ با ت سمجھ آئے گی کہ انا اور خود داری عورت کے پا س بھی ہے مگر اگر وہ چپ ہے تو صر ف رشتوں کے ما ن اور تقد س کے لیےکیو نکہ وہ ما نتی ہے کہ رشتے انا اور خود داری سے کئی ذیا دہ بڑ ھ کر ہو تے ہیں اور جہاں رشتوں میں انا آ جا ئے یا تو یہ ٹوٹ جا تے ہیں یا پھر ہمیشہ کے لیے خا موش ہو جا تے ہیں۔

Facebook Comments

عاصمہ روشن
ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ روشن نے بین الاقوامی تعلقات عامہ میں ماسٹر کی ڈگری کیساتھ ساتھ اردو میں بھی ماسٹر کیا ہے اور ابھی ایم فل کی طالبہ ہے -پڑھنے اورلکھنے کی کوشش بچپن سے ہیں- غیر سرکاری اداروں کیساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھتی ہیں اور اس وقت شعبہ صحافت سے وابستہ ہے-

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply