لڑکی کی مرضی نکاح کیلئے لازم،اہم فتویٰ/ محمود اصغر چوہدری

اٹلی میں نوجوان پاکستانی لڑکی کے مبینہ قتل کی خبر کے بعد اٹلی میں موجود مسلمانوں کی سرکاری سر پرستی میں قائم یونین  نے  ایک فتویٰ  جاری کیا ہے جس کے تحت زبردستی کی شادی کو غیر اسلامی قراردے دیا گیا ہے ۔ یونین کا کہنا ہے کہ اس فتویٰ  کا مقصد اس اہم موضوع پر مختلف کمیونٹیز کی توجہ دلانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قسم کی شادیاں مختلف برادریوں کی روایات ہیں جو نہ صرف اطالوی آئین و قانون سے متصادم ہیں بلکہ ان روایات کااسلامی تعلیمات سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے ۔

یہ فتویٰ  مورخہ تین جون ب22 شوال کی تاریخ سے جاری کیا گیا ہے۔ اس میں قرآن و حدیث کے مختلف حوالہ جات دئیے گئے ہیں ۔

قرآن کی سورة نساءکی آیت نمبر 21کا حوالہ دیا گیا ہے کہ اور۔۔ وہ عورتیں تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں۔۔۔۔یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ اسلام کے نزدیک شادی ایک مرد اور ایک عورت کے درمیان ایک معاہدہ ہے جس میں دونوں کے درمیان ایجاب و قبول ہونا ضروری ہے۔

اس کے بعدسورة بقرہ کی آیت نمبر 256کا حوالہ دیا گیا ہے کہ۔۔۔اسلام میں کسی قسم کا جبر نہیں ہے ۔

اس کے بعد ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1874کا حوالہ دیا گیا ہے کہ “بریدہ ابن حسیب سے روایت ہے کہ ایک نوجوان لڑکی حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی کہ اس کا والد اس کی شادی زبردستی اس کے کزن سے کردینا چاہتا ہے تو نبی پاک ﷺ نے اس نوجوان لڑکی کو اختیار دیا کہ وہ اپنی مرضی سے انکار کر سکتی ہے۔”

پھر بخاری کی حدیث نمبر 6968اور مسلم کی حدیث نمبر1419کا حوالہ دیا گیا ہے کہ” خنسا بنت خادم الانصاری کا والد اس کی شادی اس کی مرضی کے بغیر کرنا چاہتے تھے کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ کسی بھی عورت کی شادی اس کی مرضی کی بغیر نہیں کی جاسکتی ۔”

Advertisements
julia rana solicitors

ان تمام دلائل کا حوالہ دیکر یونین کے علما کا کہنا ہے کہ اسلام ایسی کسی بھی شادی کو تسلیم نہیں کرتا ،جس میں نوجوان لڑکیوں کی مرضی شامل نہ ہو ۔اس سے پہلے یورپی کونسل آف فتویٰ  اینڈ ریسرچ بھی اپنے فتوی ٰ نمبر 14/4میں یہ بات تسلیم کر چکا ہے کہ ایسی کسی بھی شادی کی کوئی قانونی یا دینی حیثیت نہیں ،جس میں لڑکی کی مرضی شامل نہ ہو۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply