شادی میں شرکت کا صحیح طریقہ۔۔گل نوخیزاختر

شادیوں میں کھانے کے بل کومہذب زبان میں سلامی کہتے ہیں۔ میں عموماً شادیوں میں نہیں جاتا لیکن اگر مجبوراً جانا پڑ جائے تو اگرہزار روپے کی سلامی دوں تو دو ہزار کا کھانا بھی ضائع کر کے آتاہوں۔ یقین کریں اِس سے دل کوعجیب سی روحانی خوشی نصیب ہوتی ہے۔آپ کو بھی اگر کبھی کسی شادی میں جانا پڑ جائے تو کچھ چیزوں کا خاص طور پر خیال رکھیں‘ مثلاً شادی سے تین دن پہلے صرف چنے کھا کر گذارہ کریں‘ ہر قسم کے اچھے کھانے سے سختی سے پرہیز کریں اور زیادہ سے زیادہ بھوک لگنے والی گولیاں کھانا شروع کر دیں۔اگرآپ شادی شدہ ہیں تو تقریب میں بیوی بچوں‘ ساس‘ سسر‘ بہن بھائیوں کو بھی ساتھ لے جائیں‘ اور اگر کنوارے ہیں تو پھر تقریب میں کسی ایسی کرسی کا انتخاب کریں جو کھانے کی ٹیبل کے قریب ہو۔دولہا دلہن کو پیسے دیتے ہوئے اپنی تصویر بنوانا مت بھولیں تاکہ سند رہے اور بوقت ِ ضرورت کام آئے۔ یہ بھی کوشش کریں کہ اگر ایک ہزار سلامی دینی ہے تو ہزار کا ایک نوٹ لفافے میں مت ڈالیں‘ سو سو روپے والے دس نوٹ ڈالیں‘ لفافہ زیادہ پھولا ہوا لگے گا‘ اگر ممکن ہو تو ہزار کے سکے کروا لیں‘ لفافے کا وزن ڈیڑھ دو کلو ہوجائے گا۔سلامی کے مرحلے سے فارغ ہوکر ایک طائرانہ نظر پورے ہال پر ڈالیں اوربہترین جگہ منتخب کرکے چوکنے ہوکر بیٹھ جائیں۔اس دوران دو تین دفعہ قسم کھا لیں کہ کچھ بھی ہوجائے سلامی کے پیسے بمعہ سودپورے کرنے ہیں۔دولہا دلہن کے گھر والے اگر آپ کو پیار سے اُٹھا کر سٹیج کے قریب والی سیٹ پر لے جانے کی کوشش کریں تو مسکراتے ہوئے اُن کا شکریہ ادا کریں‘ اگر وہ زیادہ زور ڈالیں تو اپنی سیٹ کو خالی نہ چھوڑیں کیونکہ کوئی بھی اُس پر قابض ہوسکتا ہے‘ مناسب طریقہ تو یہی ہے کہ سیٹ پر جلتا ہوا سگریٹ رکھ چھوڑیں۔اگر کوئی بے دھیانی میں بیٹھ بھی گیا تودو سیکنڈ میں اُٹھ جائے گا۔

یاد رہے کہ آج کل زیادہ تر شادیاں‘ شادی ہالوں میں ہوتی ہیں اور دس بجے سے پہلے پہلے ختم ہوجاتی ہیں لہذا لگ بھگ9 بجے کھانا کھول دیا جاتاہے۔جونہی کھانا کھلے‘ آپ باوقار طریقے سے اُٹھیں اور غیر محسوسانہ طریقے سے قورمے والی ڈش کا بڑا چمچہ میز کے نیچے پھینک دیں اور خود چاولوں والا چمچہ سنبھال کر پلیٹ چاولوں سے بھر لیں۔فائدہ یہ ہوگا کہ لوگ قورمے والی ڈش کا چمچہ تلاش کرکرکے ہلکان ہوجائیں گے اور جب آپ اپنی پلیٹ میں چاول ڈال کر قورمے والی ڈش کی طرف قدم بڑھائیں گے تو ڈش کے پاس کوئی رش نہیں ہوگا۔ اب ایساکریں کہ اُسی چاولوں والے چمچے سے قورمہ بھریں اور اپنی پلیٹ میں ڈال لیں۔کسی کی نظروں کی پرواہ نہ کریں۔ کھانے اور جنگ میں سب جائز ہے۔ پلیٹ میں کم سے کم پندرہ بیس بوٹیاں ضرور ڈالیں چاہے ایک بھی نہ کھائی جائے۔اُس کے بعد کریٹ میں سے ایک ٹھنڈی بوتل نکالیں اور کوئی فارغ کرسی اپنے سامنے رکھ کر ڈنر شروع کردیں۔اگر آپ کو محسوس ہو کہ چاولوں کی نسبت قورمہ زیادہ ہے تو کوئی بات نہیں‘ بھاڑ میں جائے یہ پلیٹ……نئی پلیٹ اٹھائیں اور اپنی مرضی کے تناسب سے کھانا ڈال لیں۔تاہم احتیاط کریں کہ اِس دوران وڈیو بنانے والا آپ کی طرف کیمرے کا رخ نہ کرنے پائے‘ اگر وہ کوئی ایسی کمینگی کرے تو اپنی بھری ہوئی پلیٹ وہیں رکھ دیں اور ایک خالی پلیٹ میں ذرا سا قورمہ ڈال کر مسکراتے ہوئے کیمرے کی طرف دیکھیں اور کوشش کریں کہ اِس فوٹیج میں آپ کی پلیٹ کا سالن بھی نظر آئے۔

جونہی کیمرہ دوسری طرف مڑے‘ پہلے والی پلیٹ اٹھائیں‘ لیکن ٹھہریں ……پہلے والی کیوں؟ آپ نے ایک ہزار سلامی دی ہے آپ نئی پلیٹ کیوں نہ بھریں؟ ہمت کریں اوربڑے طریقے سے ساری پلیٹ میز کے نیچے انڈیل دیں۔ابھی بھی آپ کا چھ سو کا کھانا باقی ہے لہذا ایک اور پلیٹ بھریں اور اُس میں تجربے کریں۔مثلاً چاول اور قورمے پر آدھی بوتل سوڈے کی ڈال کر چکھیں۔ مزا نہ آئے تو نئی پلیٹ بھریں اور اُس میں دوسری بوتل ٹرائی کریں۔ دل نہ مانے توآدھے کٹے ہوئے نان کا پورا پیکٹ اٹھائیں اور ہر نان میں سے ایک ایک لقمہ توڑ کر قورمے کا مزہ لیں۔میٹھے کی باری آئے تو دل میں یاد کریں کہ ابھی دو سو روپے باقی ہیں۔ لہذا کھائیں کم اور ضائع زیادہ کریں۔ اگر محسوس ہو کہ کھیر وافر مقدار میں بنائی گئی ہے تو اپنی رقم کو یاد کرتے ہوئے نہایت ہوشیاری سے کھیر میں قورمے کی دو پلیٹیں انڈیل دیں۔اب آپ کے پیسے نہ صرف پورے ہوگئے بلکہ تین سو اوپر چڑھ گئے ہیں۔ فکر نہ کریں اوربوتلوں کے کریٹ کے پاس آجائیں۔ہر بوتل کا ایک ایک گھونٹ چکھیں‘ بوتلیں کم ہوں تو تین چار بوتلیں مشکل وقت کے لیے بچا کر اپنی کرسی کے نیچے رکھ لیں نیزجاتے ہوئے بے دھیانی میں ٹھوکر مار کر دو تین بوتلیں توڑنا نہ بھولیں۔اچھی طرح سیر ہوکر کھانے کے بعد لمبا سا ڈکار لیں اور مسکراتے ہوئے دولہا دلہن کے پاس آکر جانے کی اجازت طلب کریں۔اگر دولہا یا کوئی عزیزو اقارب پوچھے کہ آپ نے کھانا کھا لیا ہے توہلکا سا مسکرا کر جواب ایسے دیں گویابس چکھا ہی ہے۔ کھانا بے شک جتنا مرضی اچھا ہو لیکن کوشش کریں کہ اردگرد کھڑے لوگوں سے کھانے کی بدتعریفی ضرور کریں تاکہ جو رشتے دارباامر مجبوری اِس شادی میں شریک ہوئے ہیں اُنہیں بھی دل کی بھڑاس نکالنے کا بہانہ مل جائے۔چونکہ ہر بندے کی رائے ایک جیسی نہیں ہوتی لہذا دولہا یا دولہن کی شکل میں کوئی نقص نکالنا بھی مت بھولیں‘ اگر دونوں بہت خوبصورت ہوں تو کسی قریب کھڑی رشتہ دار خاتون کے کان میں کہہ دیں ”آنٹی! دلہن کی ناک تو دیکھیں‘ دور سے افتخار ٹھاکر لگ رہی ہے“۔ آپ کی اس بات پر آنٹی واری واری جاسکتی ہیں اورعین ممکن ہے دل میں اللہ کا شکر بھی ادا کریں کہ کسی نے تو اُن کے دل کی بات بوجھی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اِن تمام نیک کاموں سے فارغ ہوکر اپنے گھر کی راہ لیں اکثر شادی سے واپسی پر پہلے سے زیادہ بھوک لگ جاتی ہے‘ کوئی مسئلہ نہیں‘ گھر پہنچتے ہی فریج میں سے مونگ کی دال نکالیں۔روٹیاں نہیں تو ڈبل روٹی سے کام چلائیں۔سالن اور دو سلائس گرم کرکے اپنی بھوک مٹائیں۔باقی بے شک دو چمچ دال ہی کیوں نہ بچ جائے اُسے احتیاط سے فریج میں واپس رکھ دیں‘ ایسی انمول چیزضائع تھوڑی کرتے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply