غیر معیاری یوٹیوبرز اور ملکی وقار۔۔سید عمران علی شاہ

پروردگارِ عالم کے عطا  کردہ علم کے نور کی بدولت حضرت انسان نے تسخیرِ کائنات کا ایک ایسا لامحدود سلسلہ شروع کیا ہوا ہے، جس کو دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے،انسان کا چاند تک کامیاب سفر، مصنوعی سیاروں کی مدد سے موسمی حالات کی پیشگی اطلاعات کا حصول،روبوٹک سائنس کی مدد سے جدید ترین اور خود کار طرز کا نظام خدمات، جس کے ذریعے روبوٹس کے ذریعے سے کاروں اور گاڑیوں کی پروڈکشن سے لے کر، ہوٹل میں عام انسانوں کی لوگوں کو کھانا پیش کرنے تک کے کام سرانجام دیے جانا، کسی عظیم کامیابی سے کم نہیں ہے۔

دور جدید کی دریافتوں اور ایجادات کا احاطہ کرنا ممکن ہی نظر نہیں آتا،لیکن انسانی تاریخ کی سب سے جدید، شاندار اور قابل ستائش ایجاد کمپیوٹر انٹرنیٹ، ای کامرس اور سوشل میڈیا ثابت ہوئی ہے،
واقعاً کمپیوٹر ٹیکنالوجی نے دنیا کو سمیٹ کر یکجا کردیا ہے، ترقی یافتہ اقوام نے اسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو پر آسائش بنا دیا ہے، ان ممالک میں تمام خدمات کے شعبے اس قدر ترقی یافتہ ہیں کہ وہاں کے شہری ہر گھر بیٹھے ہوئے ہر ایک سہولت سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ٹیکنالوجی نے جب ترقی کی مزید منازل طے کیں تو سوشل میڈیا جیسا باکمال شعبہ وجود میں آیا جس نے ابلاغ کا انداز ہی بدل دیا،ٹوئٹر، فیسبک ،واٹس ایپ اور یوٹیوب جیسے حیران کن پلیٹ فارم عام آدمی کی دسترس میں آگئے،سوشل میڈیا نے عام آدمی کی زندگی میں جو انقلاب برپا کیا ہے اس نظیر نہیں ملتی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں یوٹیوب کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے، اس وقت ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 3 کروڑ سے زائد یوٹیوب چینلز موجود ہیں، یوٹیوب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ یہ ایک عام  آدمی کا ذاتی چینل ہوتا ہے جس کی پوری ملکیت اس کے پاس ہوتی ہے، وہ اسے جیسے چاہے استعمال کرے اور جو چاہے اس پر دکھائے ، اور سب سے بڑھ کر کمال یہ ہے کہ اس چینل کی بدولت ایک عام آدمی گھر بیٹھ کر باعزت کمائی کر سکتا ہے۔

اس کے لیے شروع شروع میں کچھ محنت درکار ہوتی ہے، مگر جیسے ہی وہ چینل مقبول ہوجائے تو اچھی خاصی آمدنی شروع ہوجاتی ہے,سوشل میڈیا نے دنیا میں روزی کمانے کا انداز بھی یکسر بدل کر رکھ دیا ہے،اس وقت دنیا میں لاکھوں لوگ اپنے گھر میں بیٹھ کر کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔وی لاگنگ کی دنیا نہایت زبردست ہے، لوگ طرح طرح کی دلچسپ معلومات کو دنیا کے ساتھ شئیر کرتے ہیں اور اس کی بناء پر ان کے چینلز کو بھاری معاوضہ  ادا ہوتا ہے، بہت سے لوگ اپنے ویڈیو سفرنامے اپنے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کرکے لوگوں کے لیے بہترین تفریح مہیا کرنے کا باعث ہوتے ہیں، مگر. یہی سفرنامے ان کو کروڑوں کی آمدن بھی دیتے ہیں۔

پاکستان میں بھی گزشتہ چند سالوں میں یوٹیوب کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے، پاکستان میں موجود ہر ایک نیوز، چینل، انٹرٹینمنٹ  چینل اور ہر ایک معروف نیوز اینکر نے اپنا یوٹیوب چینل بنایا ہوا ہے، جس وہ خطیر آمدنی کما رہے ہیں، اسی طرح سے بہت سے ادباء، شعراء اور موٹیویشنل سپیکرز نے بھی یوٹیوب کو بروئے کار لا کر، نہ صرف اپنے فن و ہنر کی تشہیر کی بلکہ اس سے مالی استحکام کا حصول بھی کیا۔
پاکستان میں یوٹیوبرز کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جو مختلف موضوعات پر پر مواد بنا کر اپنے چینل پر شئیر کر رہے ہیں۔دنیا میں بہت سارے پاکستانی یوٹیوبرز کا ایک بڑا نام ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کا بنایا ہوا مواد نہایت اعلیٰ میعار کا حامل ہوتا ہے،مگر ایک بہت اہم مسئلہ ہے جو ملکی وقار سے متعلقہ ہے، وہ پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں غیر معیاری یوٹیوبرز کی موجودگی ہے،
ان غیر معیاری چینلز پر شئیر کی جانے والی اکثر خبریں اور مواد جھوٹ پر مبنی ہوتا ہے،یوٹیوب پر بہت سارے ایسے غیر معیاری چینلز موجود ہیں جو جنسیات کے نام پر اخلاقی اقدار کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔

ہمارا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ہر ایک بندہ بغیر کسی اہلیت و ڈگری کے ، خود کو ڈاکٹر، وکیل اور تجزیہ کار سمجھ بیٹھتا ہے،حالیہ دنوں میں جب اسرائیل نے مسجد اقصٰی پر حملہ کیا اور فلسطینیوں کو شدید بربریت کا شکار بنایا تو اس، حساس موضوع پر بھی چند ناخلف پاکستانی یوٹیوبرز نے جھوٹ پر مبنی خبریں اور اعداد شئیر کرنا شروع کردیں جس مقصد صرف ان کا پنے ناکام چینل پر سبسکرپشن اور ٹریفک بڑھا کر رہا مال کمانا تھا اور معلومات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسی طرح یوٹیوب پر بیسیوں نیم حکیم بیٹھ صحت جیسے اہم اور حساس موضوع پر جھوٹ موٹ پر مبنی ٹوٹکے اور نسخے بتانے میں مشغول نظر آتے ہیں، حالانکہ ان شعبہ طب و میڈیکل سے کسی قسم کا کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا،پاکستان کو بحیثیت ایک ملک کو ہزاروں چیلنجز کا سامنا ہے، ایسے میں سوشل میڈیا اور خاص طور پر یوٹیوب کا غیر محتاط استعمال ملکی وقار کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، تمام چینلز کے لیے ایک واضع سنسرشپ پالیسی ہونی چاہیے، تاکہ کسی بھی قسم کا غیر اخلاقی اور بیہودہ مواد شئیر ہی نہ کیا جا سکے،تمام یوٹیوبرز کو پابند کیا جائے کہ وہ جو معلومات شیئر کررہے ہیں اس کے قابلِ تصدیق ذرائع بھی ضرور بتائیں،پیمرا کو اس حوالے سے بہت سخت اقدامات کرنے ہوں گے، سب سے  پہلے تو یہ کہ ہر ایک چینل کو کسی خاص موضوع پر کام کرنے کا لائسنس دیا جائے،
تاکہ صحت عامہ سے متعلق چینل کے لیے اہلیت، مصدقہ ڈگری ہولڈر ڈاکٹر ہی چلائے،امور قانون سے متعلق چینل کو کوئی وکیل ہی چلا سکے، خبروں اور تجزیوں سے متعلق چینل کسی پڑھے لکھے اور متعلقہ شعبے میں تعلیم یافتہ صحافی کو ہی چلانا چاہیے، اس کے ساتھ ان چینلز کو باقاعدہ کسی کمپنی رجسٹریشن ایکٹ کے تحت بھی رجسٹر کروایا جائے تاکہ ان کی آمدن کا سارا حساب کتاب ریاست کی نظر میں رہے۔
YouTubeایک بہت شاندار پلیٹ فارم ہے جس کا مثبت استعمال ملکی معیشت کو سہارا دینے میں اپنا بہترین کردار ادا کر سکتا ہے، لیکن اس کو مؤثر بنانے کے لیے غیر معیاری یوٹیوبرز کا سدباب ناگزیر ہے، تاکہ ملکی وقار کو کس قسم کے نقصان کا احتمال نہ ہو۔

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply