توشہ خانے کی بند کمرے میں نیلامی کالعدم قرار

لاہورہائیکورٹ میں توشہ خانہ کے سرکاری تحائف کی خفیہ نیلامی کالعدم قرار دے دی ہے۔ عدالت نے توشہ خانہ کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی سطح پر قانون سازی اور رولز بنانے کا حکم۔

وفاقی وکیل نےدرخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا قانون سازی اور رولز بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ رولز سول سرونٹس قانون کے تحت وفاقی حکومت نے بنانا ہے۔

عدالت نے کہا کہ کسی چیز کی نیلامی کے لیے پیپرا قانون موجود ہے۔ ہائیکورٹ نے کہا حکومت اس قانون کے تحت نیلامی کیوں نہیں کرتی؟

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا بیرون ملک ریٹائرڈ شخص کیسے حکومت سے نوادرات لے سکتا ہے؟

چیف جسٹس نے کہا مجھے حکومتی بدنیتی بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کیوں ان نوادرات کو اوپن نہ کرنے پر زور دےرہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہر وہ لیڈر اور سیاست دان قابل احترام ہے جنہوں نے پاکستانیوں کو نوادرات دیئے۔ لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا ان نوادرات کے لیے میوزیم بنا دیں۔

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ دوسرے ممالک میں نوادرات کو رکھنے کا کیا طریقہ کار ہے؟ وفاقی وکیل نے حکومتی پالیسی پیش کرنے کے لیے مہلت طلب کی ہے۔

خیال رہے کہ حکومت نے7 ماہ قبل توشہ خانہ میں موجود قیمتی تحائف سرکاری افسران و آرمی افسران کو بیچنے کا فیصلہ کیا تھا۔ توشہ خانہ میں موجود 177 قیمتی اشیا کی نیلامی 25 نومبر2020 کو کی جانی تھی۔

توشہ خانہ میں موجود لاکھوں مالیت کے بریسلیٹ، نیکلس، سونے کی تسبیح، گھڑیاں، انگوٹھیاں، جھمکے، قیمتی ساڑھی و خنجر بھی نیلام کیے جانے تھے۔

بعد ازاں نومبر میں لاہور ہائی کورٹ نے سرکاری تحائف کی خفیہ نیلامی کا حکومتی نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عدالت نے کہا کیا یہ شفاف بڈنگ ہے؟ اس پر تو پہلے اسٹیپ پر شفافیت نہیں رہی۔ کیا یہ سب کچھ سول بیوروکریسی ہی لینے کی حقدار ہے؟ کیا باقی لوگ اس ملک میں کیڑے مکوڑے ہیں۔ یہ آئین کس مرض کی دوا ہے؟

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply