لائکس، شیئرز، وائریلٹی اور بریکنگ جیسے نشے اتنے خطرناک ہیں کہ شاید ہی چرس وغیرہ ان جیسے خطرناک ہوں کیونکہ یہ مادی نشے تو ایک جسم کو متاثر کرتے ہیں اور کینسر بن کر ایک زندگی کا خاتمہ کرتے ہیں مگر مندرجہ بالا نشے تو لمحہ بھر میں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں۔ لائکس اور شیئرز بٹورنے کے لیے لوگوں نے کفن تک پہنے ہیں۔
سیکنڈز کے اندر اندر کسی ایک زبان، کسی ایک قلم سے نکلا جھوٹ دنیا بھر میں پھیلا ہوتا ہے۔ دن رات پراپیگنڈہ ، ففتھ جنریشن آف وار فیئر، بیانیے کی جنگ، سوشل میڈیا ٹرینڈز پر لوگوں کو آگاہی اور شعور دینے والے بھی لمحوں کے اندر ڈگمگا کر کسی اور پراپیگنڈہ کو سچ مان کر پھیلانا شروع کردیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اکثریت ایسے صارفین کی ہے جو کسی بھی جوٹی سچی خبر کی تصدیق کیے بنا فقط لائکس، شیئرنگ اور بریکنگ کے چکر میں پھیلا دیتے ہیں حالانکہ حدیث مبارکہ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ “کسی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات کو آگے پھیلا دے”۔ دو دن قبل کسی مفتی تقی لاہوری نامی بندے کے متعلق گھڑی گئی کہانی اس کی واضح مثال ہے جس کی بنیاد پر ہر کسی نے “مولویوں” کو رگڑا لگایا ہوا تھا۔
آپ یوٹیوب کھول لیں ایسی ایسی گھڑی ہوئی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی کہ بندہ چکرا کر رہ جائے۔ ابھی عید پر گاؤں گیا تو ایسی ایسی کہانیاں سننے کو ملیں جب پوچھا کہ کہاں سے پتا چلا تو ہر کوئی جواب میں کہتا کہ یوٹیوب پر خبر تھی۔ میرا سب کو یہی جواب تھا کہ خدارا یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھنا چھوڑ دو۔ قوم کا مجموعی مزاج ہی ایسا بن گیا ہے کہ ہر بندہ “تجزیہ نگار” اور “محقق صحافی” بنا ہوا ہے اور دن رات جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔
اسرائیل فلسطین ایشو ہو یا کسی ہمسائیہ ملک میں کسی دشمن کی موت ،ہمارے فیسبکی “مارخور” ہر جگہ اپنے اداروں کو گھسا دیتے ہیں۔ اسی طرح جیسے ہی ایف اے ٹی ایف کا اجلاس قریب آتا ہے تو جھوٹی خبروں کی تو جیسے بمباری شروع ہوجاتی ہے۔ خدارا دشمن کے پراپیگنڈے کو سچ مان کر اس کا کام آسان مت کیا کریں۔
اسلام و قرآن کا بڑا سادہ لیکن بڑا ہی ٹھوس طریقہ کار ہے کہ “يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ”۔ جیسے ہی کوئی خبر آئے تو اس کی تصدیق کرلیا کرو۔ ابھی پھر سے فیٹف کا اجلاس قریب تر ہے تو دھیان رکھیے گا کہ دشمن کے کسی بھی قسم کے پراپیگنڈے کا شکار مت ہوئیے گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں