وہ ایک خوبصورت طوطاتھا جس کےسامنے والے پیڑ پر مینا کا بسیرا تھا ۔
کرنا خدا کا ،طوطا جنگل میں شکاریوں کےجال میں پھنس گیا،جنہوں نے اسے شہر لےجاکر بیچ دیا۔
شومئی قسمت ایک دن موقع پاکر فرارہوا ۔جنگل کی راہ لی۔
سب خوش ہوئے ۔
طوطے نےشہر کی بارونق زندگی سے مینا کو آگاہ کیا شہر چلنے پر اصرار کیا۔
مینا بالآخر راضی ہوئی۔
اڑتے اڑتے شہر پہنچے ۔
اوپر نیچے تاروں پر بیٹھے۔
چہل پہل دیکھ مینا کی آنکھیں خیزہ ہوئیں۔
فرط جذبات میں نیچے تار پر بیٹھے طوطے سے چونچ ملائی۔
ایک دھماکہ ہوا اور دونوں جل کر کباب ہوگئے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں