بھارتی سائنسدانوں کی کونج بلوچستان سے لاپتہ

بھارت کی ریاست گجرات سے ترکمانستان جاتے ہوئے ایک کونج بلوچستان پہنچ کر لاپتہ ہوگئی ہے، جس پر ہندوستانی محکمہ وائلڈ لائف نے جی پی ایس ٹریکر سسٹم لگا رکھا تھا۔

انڈیا کے وائلڈ لائف انسٹیٹیوٹ دہرہ دون کے سائنسدانوں سے اس کونج کا رابطہ اس وقت منقطع ہو گیا تھا جب وہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں موجود تھی۔

جی پی ایس ٹریکر کا مقصد موسم گرما اور موسم سرما میں کونجوں کے ہونے والے سفر کے بارے میں معلومات جمع کرنا تھا۔

بھارتی سائنسدان کراچی تک کونج کی مدد سے ڈیٹا حاصل کر رہے تھے لیکن بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے مانی ہور پہنچ کر رابطہ منقطع ہو گیا۔

بلوچستان کی ساحلی جھیل مانی ہور کونج سمیت دیگر مہمان پرندوں کے لیے اہمیت کا حامل مقام ہے۔ مہمان کونجیں ہر سال اس راستے سے گزرتی ہیں۔

 

بھارتی وائلڈ لائف انسٹیٹیوٹ دہرہ دون کے ڈاکٹر سریش کمار کا کہنا ہے کہ یہ پرندہ 4 یا5 دن سے زیادہ ایک جگہ پر قیام نہیں کر سکتا۔

ڈاکٹر سریش کمار نے کا کہنا ہے کہ کونج پر نصب ٹرانسمیٹر میں خرابی پیدا ہوگئی ہے یا وہ کسی ایسے علاقے سے گزر رہی ہو یا ایسے علاقے میں موجود ہو جہاں سگنلز دستیاب نہ ہوں۔

کونج پر لگایا گیا ٹرانسمیٹر سولر بجلی کی مدد سے کام کرتا اور سگنلز والے علاقے میں پہنچ کر ڈیٹا بھیجتا ہے۔ اس میں3 لاکھ مقامات کی معلوم جمع کرنے کی گنجائش ہے۔

کونجوں پر کی گئی اب تک کی تحقیق کے مطابق یہ پرندہ عموماً اپنے راستے تبدیل نہیں کرتا۔ ان کا راستہ اور ٹھکانہ ایک ہی رہتا ہے۔

کونجیں اپنے سفر کے دوران ایک دن میں 300 سے 350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتی ہیں۔ موسم اور وقت کے لحاظ سے وہ اپنا سفر صبح آٹھ سے نو بجے شروع کرتی ہیں اور شام چھ سے ساڑھے چھ بجے تک وہ اپنے ٹھکانے پر پہنچ جاتی ہیں جبکہ رات کو وہ سفر نہیں کرتیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

بھارتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ واڈلا نامی کونج جہاں گم ہوئی وہاں یہ پرندہ بہت کم وقت کیلئے قیام کرتا ہے۔ سائنسدان پر امید ہیں کہ کونج کسی حادثے کا شکار نہیں ہوئی اور جلد اس کے ٹرانسمیٹر سے رابطہ بحال ہو جائے گا۔

 

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply