اخلاقیات (11)۔۔وہاراامباکر

کیا اپنے بھوکے بیوی بچوں کو کھلانے کے لئے چوری کرنا غلط ہے؟ کیا “اچھا جھوٹ” بھی کوئی چیز ہے؟ فلسفے کی جو شاخ اس طرح کے سوالات اور اخلاقیات کے بارے میں بات کرتی ہے، ایتھکس کہلاتی ہے۔
لیکن ایسے سوالات کے تجزے سے پہلے ہمیں کچھ زیادہ گہرائی میں جانا پڑے گا۔ یہ علاقہ میٹاایتھکس کا ہے جس میں ہم اخلاقیات کی بنیاد کی سٹڈی کرتے ہیں۔
میٹاایتھکس میں بنیادی سوالات پر بات کی جاتی ہے۔ اخلاقیات کیا ہیں؟ اس کی نیچر کیا ہے؟ کیا یہ آبجیکٹو ہیں؟ کیا یہ ہم سے باہر خارجی دنیا میں بھی ہیں جسے دریافت کیا جا سکتا ہے؟ یا کہ یہ ترجیحات، آراء، کلچرل روایتوں کا مجموعہ ہیں؟
اور اس بارے میں بے شمار نکتہ ہائے نظر موجود ہیں۔ ان کو سمجھنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم کانٹے دار اخلاقی مسائل میں انہیں ٹیسٹ کر کے دیکھتے ہیں۔ جیسا کہ اچھے مقصد کے لئے جھوٹ بولنا یا کھانا چرانا۔
یا پھر ایسا سوال: آپ کسی کو نقصان پہنچانے کے لئے نکلے لیکن حادثاتی طور پر اس کی جان بچا لی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایتھکس سائنس کی طرح ہے۔ اس میں اخلاقی سچائی کو تلاش کیا جاتا ہے اور ان کے وجود کو ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے اور ثابت کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اخلاقیات کی نیچر سبجیکٹو ہے، ویسی ہی جیسے آپ کو آئس کریم کا کونسا فلیور پسند ہے۔ چاکلیٹ یا وینیلا یا سٹرابیری؟ اس کا کوئی ٹھیک جواب نہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اور آپ کے دوست اس بات پر متفق ہوں کہ کوئی چیز غیراخلاقی ہے یا نہیں لیکن اس کی وجوہات کے بارے میں آپ میں بہت اختلاف ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں پر سوچ کا ایک تجربہ:
ایک چور نے ایک بوڑھی خاتون کے گھر میں چوری کا پلان کیا جو گھر میں اکیلی رہتی تھیں۔ اس کا خیال تھا کہ وہ خاتون گھر سے باہر گئی ہوئی ہیں۔ اس نے پچھلے کمرے کی کھڑکی کو ہتھوڑی سے توڑا۔ جب اندر جانے لگا تو اسے نظر آیا کہ خاتون تو گھر پر ہی ہیں اور فرش پر اوندھے منہ ساکن گری ہوئی ہیں۔ وہ ڈر کر بھاگ گیا۔ وہ کسی اور مصیبت میں نہیں پڑنا چاہتا تھا۔
چور کو یہ معلوم نہیں تھا کہ خاتون مردہ نہیں، بلکہ بے ہوش ہیں۔ اور اس کی وجہ بند کمرے میں گیس کے ہیٹر سے کاربن مونوآکسائیڈ کا لیک ہونا تھا۔ اگر چور نہ آتا تو کچھ ہی دیر میں ان کا انتقال ہو جاتا۔ جب چور نے کھڑکی توڑی تو یہ زہرہلی گیس باہر نکل گئی۔ باہر سے آنے والی تازہ ہوا کی وجہ سے ان کو واپس ہوش آ گیا۔
اس نے کھڑکی تو چوری کی نیت سے توڑی تھی لیکن انجانے میں اس نے خاتون کی جان بچا لی تھی۔
ہم چور کے اس ایکشن کو کیسے جج کریں گے؟ کیا خاتون کی جان بچانے پر اس کی تعریف کی جانی چاہیے؟ کیا وہ انعام کا مستحق ہے؟ اس کا ارادہ تو ایسا بالکل بھی نہیں تھا۔
اور کیا وہ سزا کا مستحق ہے؟ اگرچہ اس کا ارادہ تو چوری کا تھا لیکن اس نے کچھ بھی چوری نہیں کیا اور اس کے کئے گئے ایکشن نے بوڑھی خاتون کو نئی زندگی دی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان سوالات کے جواب آپ کی راہنمائی کریں گے کہ اخلاقیات کے بارے میں آپ کی سوچ کس طرح کی ہے۔ اور آپ اپنے جواب کی جو توجیہہ پیش کریں گے، وہ یہ بتائے گی کہ آپ کا میٹاایتھیکل نقطہ نظر کس طرح کا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بہت مقبول نکتہ نظر moral realism کا ہے۔ اس کے مطابق کچھ اخلاقی فیکٹ موجود ہیں، ویسے ہی جیسے کچھ سائنسی فیکٹ موجود ہیں۔ اس کے مطابق اخلاقی proposition درست یا غلط ہو سکتی ہیں۔
اکثر لوگ یہ خیال رکھتے ہیں کہ ہم بدیہی طور پر یہ بتا سکتے ہیں کہ اخلاقی فیکٹ موجود ہیں۔ کچھ چیزیں سرے سے غلط ہیں جبکہ کچھ بلاشبہ درست۔
مثلاً، بہت سے لوگ یہ رائے رکھتے ہیں کہ کسی پر تشدد کرنا ہمیشہ غلط ہے۔ بچوں کو پالنا پوسنا ہمیشہ درست۔ خواہ کچھ بھی ہو جائے۔
لیکن آپ کو اس بات کا ادراک کرنے کے لئے زیادہ گہرا نہیں جانا پڑتا کہ مورل رئیلزم کے ساتھ مسائل ہیں۔
اخلاقی فیکٹ کہاں سے آتے ہیں؟ اور یہ کیسے پتا لگے گا کہ یہ ہیں کیا؟ کیا ان کو سائنسی فیکٹ کی طرح ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے؟ کیا سائنسی تھیوری کی طرح ان کو جھٹلایا جا سکتا ہے اور رد کیا جا سکتا ہے؟ اور اگر یہ فیکٹ ہیں تو پھر اس ضمن میں اتنے اختلافات کیوں ہیں؟ اتفاق کیوں نہیں ہوتا؟
ایتھکس میں اس کو grounding problem کہا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے مقابلے میں ایک اور میٹاایتھیکل نکتہ نظر ہے جو moral antirealism کہلاتا ہے۔ اس کے مطابق اخلاقی propositions دنیا کے آبجیکٹو فیچر نہیں ہیں۔ اخلاقی فیکٹ موجود نہیں۔ کسی پر تشدد سے لے کر بچوں کی پرورش تک کسی بھی عمل میں خود سے ٹھیک یا غلط موجود نہیں۔
اگرچہ اس نکتہ نظر میں کچھ بصیرت تو پائی جاتی ہو لیکن زیادہ تر لوگ کسی نے کسی قسم کے مورل رئیلیزم سے ہی اتفاق کرتے ہیں۔ اور اس کی بہت سے شکلیں ہیں۔ ان میں سے کچھ کا تعارف۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک رائے moral absolutism کی ہے۔ اس کے مطابق ایسے معیار بالکل ایبسولیوٹ ہیں جن سے کسی کو جج کیا جائے۔ اور یہ خود کبھی تبدیل نہیں ہوتے۔ اگر کوئی شے غلط ہے تو خواہ کوئی بھی کلچر ہو، کوئی بھی صورتحال ہو، یہ غلط ہی ہے۔ یہ فیکٹ عالمگیر ہیں اور گریویٹی یا روشنی کی رفتار کی طرح اٹل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر یہ آپ کو زیادہ بے لچک لگتا ہے تو ہمارے پاس moral relativism ہے۔ اس کے مطابق ایک معاملے پر ایک سے زائد پوزیشنز درست ہو سکتی ہیں۔
اس کی اپنی اقسام میں سے سب سے عام descriptive cultural relativism ہے۔ اس کے مطابق فرد کی اخلاقیات کا تعلق کلچر سے ہے۔ کوئی اس سے اختلاف تو نہیں رکھتا۔ یہ تو واضح طور پر سچ لگتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک کلچر میں کسی چیز کی طرف پاوٗں کرنا شدید بدتہذیبی سمجھی جاتی ہو جبکہ دوسرے میں نہیں۔
ایک دوسری قسم normative cultural relativism کی ہے۔ جس کے مطابق نہ صرف افراد کے یقین بلکہ اخلاقی فیکٹ بھی ہر کلچر میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ یعنی کسی کی طرف پاوٗں کرنا ایک کلچر میں اخلاقی طور پر درست ہے جبکہ دوسرے میں اخلاقی لحاظ سے غلط۔ سزائے موت دینا ایک کلچر میں اخلاقی طور پر درست ہے، جبکہ دوسرے میں غلط۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلی بار سننے میں یہ بہت سے لوگوں کو ایک اچھا خیال لگتا ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ اس سے رواداری اور دوسروں کا احترام کرنا آسان ہو جائے گا۔ آخر میں کون ہوتا ہوں کہ دوسرے کلچر والوں کو بتاوٗں کہ رہنا کیسے ہے۔ ٹھیک؟ لیکن اس کے ساتھ بھی مسائل ہیں۔ اور بڑے مسائل ہیں۔
اگر ہر کلچر خود یہ طے کر سکتا ہے کہ کیا ٹھیک ہے تو پھر کوئی بھی کلچر غلط نہیں ہو سکتا۔ اس کا مطلب پھر یہ ہے کہ پنچائیت یا جرگوں کے کیے گئے فیصلے بھی ٹھیک ہیں۔ ونی (جھگڑا نمٹانے کے لئے ایک گروہ کی لڑکیاں دوسرے کے سپرد کر دینا) کی رسم بھی ٹھیک ہے؟ ستی (بیوہ کا اپنے شوہر کے ساتھ آگ میں کود کر سب سے داد پا کر محترم ہو جانا) میں بھی مسئلہ نہیں؟ نازیوں کا اقلیتوں اور معذوروں کو قتل کرنے میں بھی نہیں؟ کیونکہ یہ سب اپنے اپنے کلچر میں قابلِ قبول رہا ہے۔ اور کلچرل ریلیٹویزم کے خیالات کے مطابق اگر اس کلچر میں کوئی ان سے اختلاف کرتا تو یہ غیراخلاقی ہوتا۔
اور اگر ہم نورمیٹو کلچر ریلیٹوزم کو سچ مان لیں تو معاملہ مزید خراب اس طرح ہو جاتا ہے کہ اخلاقی ترقی کا تصور بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اگر ٹھیک وہ ہے جو سب کرتے ہیں تو پھر کسی بھی چیز میں تبدیلی کی کوئی وجہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس طرح کے مسائل کی وجہ سے کچھ لوگ اینٹی رئیلزم کو سنجیدگی سے لیتے ہیں جہاں پر اخلاقی فیکٹ کا تصور ہی نہیں۔ اس مکتبہ فکر کی ایک شاخ moral subjectivism ہے۔ اس کے مطابق اخلاقیات پر سٹیٹمنٹ درست یا غلط ہو سکتی ہے لیکن اس کا تعلق اعمال سے نہیں بلکہ رویے سے ہے۔ ہماری ترجیحات ہو سکتی ہیں جن سے ذاتی رویہ تشکیل پاتا ہے۔ لیکن بذاتِ خود دنیا میں آبجیکٹو اخلاقی فیکٹ نہیں۔ اور اخلاقیات کوئی گہرا معاملہ نہیں۔ ہاں، ترجیحات پر بحث ہو سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مورل ریلیزم اور اینٹی رئیلزم کی بہت سے اور ورائٹی موجود ہے لیکن یہ ایک عمومی جائزہ ہے کہ اس شعبے میں خیالات اور فرق کس طرح کے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی تک ہم نے کسی حل کے بجائے بہت سے مسائل کی ہی بات کی ہے۔ لیکن ان بھول بھلیوں میں سفر کرنے کے لئے کئی طرح کے اخلاقیات کے فریم ورک موجود ہیں۔ ان کو ایتھیکل تھیوریز کہا جاتا ہے۔ یہ ہمیں وہ بنیادیں فراہم کرتے ہیں جن کی بنا پر ہم ٹھیک اور غلط رویوں کے بارے میں باربط جوابات دے سکتے ہیں۔
ہر ایتھیکل تھیوری کی بنیاد کسی طرح کے ابتدائی مفروضے پر ہوتی ہے۔ اور اس میں کچھ حیران کن نہیں کیونکہ ہمارے تمام یقین ہمیشہ کسی بنیادی ابتدائی فرض کردہ یقین کی بنیاد پر ہی ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مثال کے طور پر نیچرل لاء تھیوری کا ابتدائی مفروضہ یہ ہے کہ خدا نے کائنات ایک خاص پلان کے تحت بنائی ہے۔
ایک اور تھیوری یوٹیلیٹیرنزم کی ہے جس کا ابتدائی مفروضہ یہ ہے کہ تمام مخلوقات میں ایک مشترکہ احساس یہ ہے کہ ہر کوئی تکلیف سے بچنا چاہتا ہے اور خوشی کا طالب ہے۔
اسی طرح ہر تھیوری میں ابتدائی مفروضوں کے علاوہ اخلاقی اصول ہیں جو اس کے بلڈنگ بلاک ہیں۔ اور کئی تھیوریاں آپس میں ان اصولوں کو شئیر بھی کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر کئی اخلاقی تھیوریاں اس اصول پر اتفاق کرتی ہیں کہ کسی کو بھی بلاجواز تکلیف پہنچانا غلط ہے۔
اب تفصیلات میں فرق اس پر ضرور ہے کہ اس حوالے سے انسان اور جانوروں کے بارے میں فرق کیا ہے۔ لیکن بلاجواز تکلیف کے بڑے اصول پر عام طور پر اتفاق کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہاں پر یاد رکھنے کی اہم بات یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ صرف ایک ایتھیکل تھیوری کو نہیں اپناتے۔ بلکہ کئی تھیوریوں سے اپنے نکتہ نظر کے مطابق چیدہ چیدہ نکات سے مدد لیتے ہیں۔
اب ہم ان میں سے چند ایتھیکل تھیوریوں کا جائزہ لیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کئی کے کچھ مندرجات سے آپ پہلے ہی اتفاق کرتے ہوں اور کچھ سے آپ مکمل اختلاف رکھتے ہوں۔
لیکن نکتہ اختلاف یا اتفاق رکھنے کا نہیں۔ کسی چیز کے بارے میں نالج آپ کو ان خیالات کے بارے میں بات کرنے اور سوچنے کے طریقے ڈویلپ کرنے میں مددگار ہو گا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply