شکریہ پرویز الہی۔۔عامر عثمان عادل

پنجاب Destitute & Neglected چلڈرن ایکٹ 2004
ایک تاریخ ساز منصوبہ جو آپ کی بخشش کا وسیلہ بنے گا

پیارے پڑھنے والو !
اس میں کوئی  دوسری رائے نہیں کہ بطور وزیر اعلیٰ  پنجاب چوہدری پرویز الہی کا دور تعمیر و ترقی کے لحاظ سے مثالی دور تھا دھیمے مزاج کے منکسر المزاج سیاستدان کی کامیابی یہ تھی کہ وہ قابل اور اہل افسروں کی ایک ٹیم بنانے میں کامیاب رہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے Deliver کیا۔
نہ کوئی  ہنگامہ نہ ڈرامے بازیاں ،بس کام اور کام۔۔

ریسکیو 1122 ، پٹرولنگ پولیس ، سٹی ٹریفک پولیس، قرآن محل ، ہر تحصیل میں سپیشل بچوں کے اسکول اور ان جیسے کئی قابل ذکر منصوبے ان کے کریڈٹ پہ موجود ہیں لیکن آج جس منصوبے کا تعارف میں آپ سے کروانے جا رہا ہوں اس کی نظیر نہیں ملتی اور اس کی افادیت سے بھی کم لوگ آگاہ ہیں۔

پنجاب اسمبلی سے قانون سازی
جو بچے معاشرے کے ستم اور ماں باپ کے ظلم کا شکار ہو کر استحصال زدہ تھے یا اس بھری دنیا میں بے سہارا ان کے لئے پہلی بار باقاعدہ طور پر قانون کی منظوری 2004 میں دی گئی اور مجھے فخر ہے کہ میں بھی اس اسمبلی کا حصہ تھا۔

اس ایکٹ کا نام رکھا گیا Punjab Destitute & neglected children Act 2004
اس ایکٹ کے تحت مندرجہ ذیل اقدامات کئے گئے
1۔ ایکٹ کی منظوری
2۔ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر  بیورو کا قیام
3۔ اس ادارے کو چلانے کی خاطر چائلڈ پروٹیکشن افیسرز کی تعیناتی اور سپیشل یونٹ کا قیام
4۔ اس کی خاطر ایک ویلفیئر  فنڈ کی بنیاد
5۔ چائلڈ پروٹیکشن انسٹی ٹیوٹ کا قیام
6۔ چائلڈ کورٹس ( خصوصی عدالتیں ) کی تشکیل

ذمہ داریاں
اس ایکٹ کی منظوری کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو فوری طور پر ایسے بچوں کو Rescue کرے گا جن سے بھیک منگوائی  جا رہی ہو، یا اشیاء فروخت کرنے کی آڑ میں گداگری،ریسکیو کرنے کے بعد ان بچوں کو عارضی تحویل میں لے لیا جاتا ہے تیسرے مرحلے میں انہیں والدین کو سونپنے یا سنٹر میں رکھنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

اس ایکٹ کے تحت کیا جرم ٹھہرا ؟
1۔ کسی بچے کو غیر قانونی طور پر تحویل میں رکھنا (یعنی اس سے بیگار یا مشقت لینا)
2۔ بچوں سے بھیک منگوانا
3۔ بھیک منگوانے کی نیت سے ان سے مختلف اشیاء فروخت کروانا
4۔ ان سے ردی کاغذ کوڑا اکٹھا کروانا
5۔ ان کو کوئی نشہ آور چیز دینا
6۔ انہیں ایسی جگہ بھیجنا جہاں نشہ آور اشیاء یا الکحل بیچی جائے
7۔ بچوں پر کوئی  شرط یا بازی لگوانا ( بھیک منگوانے کی خاطر ان بچوں کو کچھ لوگ مانگ کر لے جاتے ہیں )
8۔ بچوں کو گھر سے بھاگنے پر اکسانا

چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کا طریق کار
اسمبلی سے اس ایکٹ کی منظوری کے بعد اگلا مرحلہ ان بچوں کی زندگی بدلنے کی خاطر ایک قیام گاہ کا تھا۔
اس مقصد کی خاطر ویلفئر فنڈ کے تحت لاہور میں پہلا ادارہ بنایا گیا ایک پرشکوہ عمارت جس میں بچوں کو قیام طعام تعلیم اور ھنر مندی کی تمام تر سہولیات فراہم کی جا سکیں لاہور کے بعد گوجرانوالہ میں یہ سنٹر قائم ہوا۔

پہلا قدم
قانون سازی کے بعد اب جس ضلع میں یہ بیورو قائم ہو جاتا اس کی موبائل ٹیمیں مختلف شہروں قصبات و دیہات کا گشت کرتیں جہاں انہیں کوئی  بچہ بھیک مانگتا یا سڑکوں پر لاوارث نظر آتا اسے اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر لے جاتیں اور خصوصی چائلڈ کورٹ کے جج جسے پریذائیڈنگ افسر کا ٹائٹل دیا گیا ہے اس کے سامنے پیش کر دیا جاتا اور ایسا کرنا 24 گھنٹوں کے اندر ضروری ہوتا ہے جج کی صوابدید ہے والدین کی تحویل میں دے یا بیورو کے حوالے کر دے۔

سنٹر پر کیا ہوتا ہے
جب کوئی  بچہ سنٹر پہ آتا ہے تو اسے نیا لباس دے کر آرام دہ کمرہ دے دیا جاتا ہے جہاں اسے کھلونے ٹی وی اور اچھا کھانا میسر ہوتا ہے۔
چائلڈ اسیسمنٹ کمیٹی CAC اس کی ذہنی حالت کا جائزہ لے کر اس کی تعلیم کی سفارش کرتی ہے اور اس کی باقاعدہ اسکولنگ کا آغاز ہو جاتا ہے اگر کوئی  بچہ پڑھائی  کی جانب مائل نہ ہو یا عمر 14 سے 15 برس تو ایسے بچوں کو ھنر مند بنانے کی خاطر لاہور ہیڈ آفس میں قائم ووکیشنل کمپلیکس منتقل کر دیا جاتا ہے۔

والدین اگر بچہ واپس مانگیں تو ؟
اگر اس دوران والدین بچے کو واپس لے جانا چاہیں تو انہیں چائلڈ کورٹ سے رجوع کرنا پڑتا ہے سیشن جج ( پریذائڈنگ افسر ) ان کی درخواست پر ان سے Surety bond طلب کرے گا پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے ساتھ ساتھ عدالت کو یقین دھانی کرائیں گے کہ ہمارا بچہ دوبارہ سڑک پر بھیک مانگنے نہیں آئے گا

قانون شکنی کی سزا
اگر بچے کو واپس لے جا کر والدین دوبارہ محبور کرتے ہیں کہ وہ سڑک پہ آ کر بھیک مانگے تو ان کے خلاف ایف آئی  آر درج کی جائے گی جس کی پاداش میں 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں ایک ساتھ۔۔

ایسے کتنے سنٹرز قائم ہیں
اس وقت تک پنجاب کے 10 اضلاع میں یہ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر بیورو بہترین کام کر رہے ہیں ساہیوال میں عمارت مکمل ہو چکی ہے بس آغاز ہونے والا ہے

نئی اسکیمیں
پنجاب کے دیگر اضلاع تک اس کا دائرہ کار بڑھانے کی خاطر فنڈز مختص کئے گئے اور اب 11 اضلاع میں ان سنٹرز کی عمارات زیر تعمیر ہیں

گجرات کا سٹیٹس
گجرات بھی نئے شامل ہونے والے اضلاع کی فہرست میں تھا مگر زمین کی عدم دستیابی کے باعث تاخیر ہوتی گئی ورنہ اب اس کی عمارت بھی زیر تعمیر ہوتی۔
بہر حال الحمد للہ  اب گجرات سروس موڑ بائی  پاس پر 3 کنال 8 مرلے اراضی Acquire ہو چکی ہے اس کا PC 1 بن چکا ہے اور امید ہے اس کی تعمیر کا آغاز بھی جلد ممکن ہو گا

تصور کیجئے
سارا دن سڑکوں پہ رلتے خوار ہوتے بھیک مانگتے طرح طرح کی باتیں سنتے ہوس بھری نگاہوں کے وار سہتے یہ پھول کلیاں
اگر سڑکوں سے اٹھا کر ایک پرسکون اور خاص ماحول میں پروان چڑھیں
جہاں انہیں کھلونے بھی ملیں اور کتابیں بھی
قالین پر بیٹھ کر ٹی وی سے دل بہلائیں
اجلے لباس اور صاف یونیفارم بھی میسر ہو
ہر وہ چیز ان کی دسترس میں ہو جو ان کی خواہش بھی ہو اور حق بھی
بظاہر یقین نہیں آتا کہ ایسا ہمارے ملک میں بھی ممکن ہے کیوں کہ یہ کہانیاں تو یورپ سے آنے والے ہمیں سناتے ہیں لیکن چوہدری پرویز الہی نے یہ خواب شرمندہ تعبیر کر دکھایا،اور یقیناً  یہ منصوبہ چوہدری صاحب کی نجات کا وسیلہ بنے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

آئیں سیاسی وابستگی تعصب اور گروہ بندی کو ایک جانب رکھ کر کہیں
شاباش پرویز الہی!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply