کوہ پیمائی کے دوران پیش آمدہ خطرات(4)۔۔عمران حیدر تھہیم

دُنیا بھر میں کوہ پیمائی سب سے زیادہ شرح اموات والا کھیل ہے۔ چنانچہ اس کھیل کا شوق رکھنے والوں کےلیے ضروری ہے کہ وہ اپنے شوق کی تکمیل سے قبل اِس سے جُڑے خطرات سے آگاہی لازماً حاصل کریں۔
کوہ پیمائی کے دوران کوہ پیماؤں کےلیے پہاڑ پر دو قسم کے خطرات ہوتے ہیں۔

1. انسانی غلطی (Human Error)
2. موسمی و قدرتی آفات/حادثات
(Natural Disasters)

1.انسانی غلطی (Human Error):

جیسا کہ قبل ازیں معلوماتی تحریروں میں واضح کیا جاچُکا ہے کہ کوہ پیمائی کی سب سے مشکل قسم یعنی ٹیکنیکل کلائمبنگ یا ماؤنٹینیئرنگ کےلیے کوہ پیماؤں کی عملی تربیت بہت ضروری ہے۔ جس میں بولدرنگ، گلیشیئر ٹریول، بُنیادی و ایڈوانسڈ راک کلائمبنگ ٹریننگ، بُنیادی و ایڈوانسڈ آئس کلائمبنگ ٹریننگ، مکس راک اینڈ آئس ٹریننگ، کریواس ریسکیو ٹریننگ، روپ فکسیشن ٹریننگ، لیڈ کلائمبگ ٹریننگ وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ اِس کے بعد پرسنل فٹنس ٹریننگ نہایت ضروری ہوتی ہے۔ اِس اعلیٰ درجے کی عملی تربیت کے بعد بھی ایک کوہ پیما کے پاس

Physical strength,
Mental toughness, Precision,
Accuracy,
Decision-making
جیسی صلاحیتیں نہ ہوں تو پہاڑ پر حادثے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

جہاں تک بات انسانی غلطیوں کی ہے تو وہ مندرجہ بالا صلاحیتوں کی عدم موجودگی اور تربیتی کمی کی وجہ سے ہی سرزد ہوتی ہیں۔ پہاڑ پر سیفٹی کے وہ قواعد و ضوابط جو بُنیادی تربیت کے دوران سکھائے جاتے ہیں ہم ایڈوانس لیول کی کوہ پیمائی کے دوران جانے انجانے میں اُنہیں نظرانداز کر دیتے ہیں اور نتیجتاً جان لیوا حادثات ہوجاتے ہیں۔ K2 پر کوہ پیمائی کی تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ 1 اور 2 اگست 2008 میں ہوا تھا اُس حادثے میں 11 کوہ پیماؤں کی جان گئی تھی۔ اُس حادثے میں بھی ایک کوہ پیما نے اپنے سیفٹی روپ کو کلِپ اور اَن کلِپ کرنے کے دوران بُنیادی غلطی کی جس سے خُود بھی موت کے مُنہ میں چلا گیا اور اپنے دو تین ساتھیوں کی بھی موت کا سبب بنا۔ اُسی حادثے میں پاکستانی پورٹر جہان بیگ بھی پِھسل کر گِرنے کے دوران ریسکیو کی بُنیادی تکنیک “سیلف اَریسٹ” کا استعمال نہ کر سکا اور کے۔ٹو کے شولڈر سیکشن سے لُڑھک کر سینکڑوں میٹر نیچے گِر کر جاں بحق ہو گیا تھا۔

اگر مَیں اپنے ذاتی تجربے کی بات کروں تو اکتوبر 2019 میں وادی ء  سوات کی سب سے اُونچی چوٹی فلکسر کو سر کرنے کی مُہم جُوئی کی ascent دوران تقریباً 5100 میٹر کی بُلندی پر مَیں ایک اوپن کریواس کو فرنٹ کراس کرنے کی کوشش کے دوران کریواس کے عین اُوپر گِرا لیکن خُوش قسمتی سے سیفٹی روپ اِنٹیکٹ ہونے کی وجہ سے ہزاروں فُٹ گہری کھائی میں گِرنے سے بچ گیا۔ اُسی مُہم جُوئی کے دوران واپسی پر تقریباً 5250 میٹر کی بُلندی سے descend کرتے ہوئے ہمارے ایک ساتھی مشہور کوہ پیما علی رضا سدپارہ کے بیٹے اشرف سدپارہ نے اوور کانفیڈینس میں آ کر صرف 5 میٹر کےلیے اپنے سیفٹی کیرابائنر کو اَن کلِپ کر کے free descend کی اور اُسی 5 میٹر کے فاصلے کے دوران ہی وہ 50 میٹر گہری کریواس میں گِر گیا لیکن خُوش قسمتی سے نیچے کھائی میں وہ بےہوش نہ ہوا تھا کہ ٹیم لیڈر احمد مجتبیٰ علی کی قیادت میں باقی ماندہ ٹیم نے اللہ کی مدد اور فضل سے 15 منٹ کے اندر بحفاظت اُسے کریواس سے زندہ واپس نکال لیا تھا۔ اس بھیانک ذاتی تجربے کے بعد مَیں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پہاڑ پر سیفٹی کی S.O.P کو ایک سیکنڈ کےلیے بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

چنانچہ انسانی غلطیوں سے ہونے والے حادثات سے بچنے کےلیے ضروری ہے کہ آپ بہترین درجے کی تربیت حاصل کریں اور چھوٹی سے چھوٹی بُنیادی چیزوں کو بھی تَرک نہ کریں۔ سیفٹی کی انٹرنیشنل S.O.P پر 100 فیصد عمل کریں۔ اور 100 فیصد دماغی فوکس کیساتھ ہی پہاڑ پر قدم رکھیں بصُورتِ دیگر جان لیوا حادثات سے بچنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے کیونکہ پہاڑ پر دُوسرا موقع مُشکل سے ہی مِلتا ہے۔ ایک بڑا مشہور قول ہے کہ
“During climbing take just one wrong step and you are history.”

2. . موسمی و قدرتی آفات/حادثات(Natural Disasters)

کوہ پیمائی ایک ایسا کھیل ہے جس میں آپ اپنی تمامتر انسانی کاوشوں، بہترین تربیت اور اعلیٰ درجے کی ذہنی و جسمانی فِٹنس کے باوجود قُدرت کے رحم کرم پر ہوتے ہیں۔ انسان اپنی تمامتر ترقی اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کے باوجود مظاہرِ قدرت کے آگے بالکل بےبس ہے۔ اسکا احساس عام زندگی میں تو بیش ہا مقامات پر ہوتا ہے لیکن پہاڑ پر قدم قدم پر قُدرتی آفات کا خطرہ مُنہ کھولے کھڑا ہوتا ہے۔ جیسا کہ عظیم شاعر غالب نے کہا تھا

دامِ ہر موج میں ہے حلقہء صد کامِ نِہنگ
دیکھیں کیا گُزرے ہے، قطرے پہ گُہر ہونے تک

اِسی بات کے مصداق ہر کوہ پیما پہاڑ کے موسمی حالات اور قدرتی آفات کے بِیچوں بِیچ اپنا رستہ تراشتا، گِرتا سنبھلتا چوٹی تک پہنچتا اور واپس اُترتا ہے۔ اِن چیدہ چِیدہ قدرتی عوامل اور قدرتی آفات میں سے چند ایک ذیل ہیں۔

 کم حدّ ِ نگاہ Poor Visibility:

موسم کی خرابی کا سب سے چھوٹا وار poor visibility ہے۔ بڑے پہاڑوں پر اگر مطلع صاف نہ ہو تو visibility صفر ہونے میں ذرا دیر نہیں لگتی۔ اِس دوران ہاتھ کو ہاتھ سُجھائی نہیں دیتا جس کے باعث ہر قدم پر پِھسل کر گِرنے کا خدشہ بڑھتا جاتا ہے۔

 برفانی جھکّڑ Blizzard:

ہوا تیز چلنے سے برف کے جھکّڑ blizzard بنتے ہیں جو ہوتے تو قلیل مُدّت کے ہیں لیکن آپ کو قدموں سے اُکھاڑ سکتے ہیں اور آپ عدم توازن کے باعث پہاڑ سے گِر سکتے ہیں۔

 برفانی طُوفان Snow-storm:

اگر پہاڑ پر چلنے والی ہَوا ایک حد سے زیادہ تیز ہو تو برف کا طوفان بہت بڑا خطرہ بن کر آتا ہے۔ اس طُوفان میں کسی بھی انسان کو پہاڑ سے اُٹھا کر اپنے ساتھ اُڑا لے جانے کی طاقت ہوتی ہے۔ کئی کوہ پیماؤں کی پہاڑوں پر snow-storm کے باعث ایسی disappearance ہو چُکی ہے کہ وہ آج تک لاپتہ ہیں۔

 برفانی کھائی میں گِرنا:Falling into Ice Crevasse

پہاڑوں کی بناوٹ ایسی ہے کہ تقریباً ہر پہاڑ پر دراڑیں موجود ہوتی ہیں جن پر سالہا سال برف پڑنے سے برفانی کھائیاں ice crevasses بن چُکی ہیں جو سینکڑوں فُٹ گہری ہو سکتی ہیں اُن میں گِرجانے کے بعد بعض اوقات نکلنا تقریباً نامُمکن ہوجاتا ہے۔ یہ برفانی کھائیاں open اور hidden دونوں طرح کی ہوتی ہیں۔ ان میں انسانی غلطی اور قدرتی آفت دونوں کی وجہ سے کوہ پیما گِر سکتے ہیں۔ اِنہی کھائیوں میں ایک خاص جیومیٹری اور شکل والی کھائی کو bergschrund برگ شرُنڈ کہتے ہیں۔ اُس میں گِرنا 100 فیصد موت ہے۔ اس برگ شرُنڈ کے بارے کسی دن الگ تحریر پیش کرونگا۔

 ہوا کی انتہائی یخ بستگی:Wind-Chill
یہ ایک قدرتی عمل ہے کہ جب پہاڑ پر جمی برف پر تیزا ہوا چلتی ہے تو وہ درجہء حرارت کو انتہائی درجے تک گِرا دیتی ہے۔ اس عمل کو wind-chill کہتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں اگر بیان کیا جائے تو پہاڑ پر جو بھی   درجہء حرارت ہوگا wind-chill کا عمل اُسے مزید 15 درجے تک گِرا سکتی ہے۔ مثلاً اگر موجودہ درجہءحرارت منفی 10 ہے تو wind-chill سے وہ منفی 25 تک گِر جائے گا۔ درجہء حرارت کی اِس تیز گِراوٹ کی وجہ سے کوئی بھی انسان منٹوں میں freez ہو جاتا ہے اور انسان جسم کے اندر خُون جمنے سے فراسٹ بائیٹ یا پھر دل کی دھڑکن رُک جانے سے سڈن ڈیتھ ہو سکتی ہے۔ جسم کا اندرونی درجہ حرارت بھی گِرنے لگتا ہے اور جسم hypothermia میں مُبتلا ہو جاتا ہے نےنتیجتاً کوہ پیماؤں کی غنودگی اور نیم بےہوشی کی حالت میں فریز ہو جانے سے موت واقع ہو جاتی ہے۔

 چٹانوں، برفانی تودوں کا گِرنا:Falling Rocks, Avalanches & Falling Seracs

پہاڑ کی عمودی سطحوں پر بُھربھری چٹانوں کے گِرنے یعنی falling rocks کا خطرہ کوہ پیماؤں کےلیے ایک بہت بڑا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جب عمودی چٹانوں پر بہت زیادہ برفباری ہو جاتی ہے تو نرم برف اپنے ہی بوجھ سے نیچے کِھسکنے اور لُڑھکنے لگتی ہے۔ اس لُڑھکتی برف کو کششِ ثقل gravity اپنی طرف کھینچتی ہے اور اِسی gravitational pull کے باعث پہاڑ پر avalanches آ جاتے ہیں۔ جس طرح زلزلے کی پیشین گوئی میں آج تک انسان ناکام رہا ہے اسی طرح پہاڑوں پر آنے والے avalanches کی پیشین گوئی بھی تقریباً نامُمکن کام ہے۔ تاہم تجربہ کار کوہ پیمائی موسمی حالات کے مطابق کسی حد تک بھانپ لیتے ہیں اور اکثر avalanche danger کے باعث مزید پیش قدمی کرنے کی بجائے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان avalanches کے آگے آگے تیز ہوا ہوتی ہے جسے Wind-blast کہتے ہیں۔ اِس کی زد میں آنے سے ہوا انسان کو اُڑا کر اُوپر لے جاتی ہے اور پھر نیچے پٹخ دیتی ہے۔ اگر آپ ونڈ بلاسٹ سے بچ جاتے ہیں تو ایوالانچ کے نیچے دب سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ seracs اور cornices کے ٹُوٹنے سے بھی کوہ پیما اُن کی زد میں آسکتے ہیں۔ یہ seracs اور cornices بھی دراصل برفانی تودوں کی مختلف جیومیٹری ہیں۔ مزید تفصیلات آپ گوگل کر کے دیکھ سکتے ہیں۔
اِن تمام مُندرجہ بالا چِیدہ چِیدہ خطرات کے ساتھ ساتھ اِنہی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریاں بھی جُڑی ہوئی ہے۔ آپ اُنہیں بھی قدرتی آفات کے زُمرے میں شُمار کر سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

قِصّہ مُختصر یہ کہ کوہ پیمائی کے کھیل کے ساتھ مُنسلک مُندرجہ بالا تمام خطرات سے نبردآزما ہو کر ہی ایک کوہ پیما ایسے قالب میں ڈَھلتا ہے کہ پھر اُسے قُدرت کی عظیم صنّاعی کی مظاہر بُلند و بالا پہاڑوں کی پُرشکوہ چوٹیاں دیکھنا نصیب ہوتی  ہیں۔

Facebook Comments