وہ دن ہوا ہوئے جب پسینہ گلاب تھا۔۔اظہر سیَد

ہاتھوں سے لگائی گرہیں دانتوں سے کھولنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔ابھی تو کشمیر کو المیہ قرار دے کر ستتر سالہ شہہ رگ پالیسی سے رجوع کیا جا رہا ہے جلد ہی افغانستان کو پانچواں صوبہ سمجھنے کی پالیسی پر بھی چار حرف بھیجے جائیں گے ۔
وقت اتنی تیزی سے گزرا ہے سب کے چہروں سے حب الوطنی کے نقاب اتر گئے ہیں ۔
وہ دن گئے جب بھٹو کو پھانسی دی جاتی تھی ۔ یوسف رضا گیلانی کو خط نہ لکھنے پر وزارت عظمیٰ سے فارغ کر دیا جاتا تھا ۔وہ وقت واپس نہیں آئے گا جب عدالتیں سو موٹو لے کر منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل قرار دے دیتی تھیں ۔وہ دن اب واپس نہیں آئیں گے جب محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کی جگہ کو سرعت کے ساتھ دھو دیا جاتا تھا اور قتل کے الزامات آصف علی زرداری پر لگا دئے جاتے تھے ۔
وقت کا پہیہ گھوم گیا ہے ۔کل بھڑوے اینکرز آصف علی زرداری پر چھوڑے تھے فالودے والے کے اکاؤنٹس کا ہر رات نوحہ پڑھا جاتا تھا ۔ منی لانڈرنگ کی کہانیاں سنا کر سینہ کوبی کی جاتی تھی۔ اب تو وہ وقت ہے جب آصف علی زرداری کے امیدوار کو اپنے ووٹ دے کر اپوزیشن لیڈر منتخب کرایا جاتا ہے۔ عدالتوں میں مقدمات سست روی کا شکار اور تیزی سے ختم کئے جاتے ہیں ۔غلیظ اور گھٹیا اینکرز کی زبان بند کر دی گئی ہے۔
وقت بدل گیا ہے ۔اب شہباز شریف کی ضمانت کا بندوبست کیا جاتا ہے کہ نواز شریف سے ضد چھوڑنے کی درخواست کی جائے ۔سعودی کروان پرنس کا دست راست شہزادہ لندن میں نواز شریف سے ملاقات کرتا ہے اور ضمانت دیتا ہے اب ” مستی ” نہیں کریں گے ۔اب تو وہ وقت ہے جب پالتو اینکرز کے ساتھ اعتراف کیا جاتا ہے نواز شریف محب وطن ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کشتی میں سوراخ ہو گیا ہے اور تیزی سے پانی کشتی میں داخل ہو چکا ہے ۔ انہیں اب ایک گردن کی شدت سے تلاش ہے کہ سب کچھ اس گردن میں ڈال کر رفو چکر ہو جائیں ۔ہم نہیں سمجھتے نواز شریف عصر کے وقت روزہ توڑیں گے ۔یہ روزہ توڑ دیا تو یاد رکھیں اس کی کوئی قضا نہیں ہو گی۔اندرونی اور بیرونی حقائق اس قدر خوفناک ہیں کہ صرف کشمیر اور افغانستان کی پالیساں نہیں ایٹمی صلاحیت بھی جائے گی ۔جن قوتوں نے اپنے ایجنٹوں کے زریعے پاکستانی وزرات خزانہ اور اسٹیٹ بینک پر یعنی ایٹمی صلاحیت کے حامل پاکستان کی معیشت پر قبضہ کیا وہ معاشی بحران کے نام پر پہلے دفاعی بجٹ اور پھر ایٹمی پروگرام کو ہدف بنایئں گے ۔
جن لوگوں نے حب الوطنی کے نام پر یہ سب کچھ کیا وہ اپنی غلطیاں ،جرائم اور بھڑوا گیری سب کچھ کسی دوسرے کی گردن میں ڈال کر بھاگنے کے چکر میں ہیں ۔مولانا فضل الرحمٰن، آصف علی ذرداری ان کے قابو نہیں آئے چکمہ دے گئے میاں نواز شریف بھی یقیناَ قابو نہیں آئیں گے ۔
وفاقی ریاست پاکستان کے وجود کو جو خطرات لاحق ہو گئے ہیں سب کچھ بدلیں گے تو ہی ریاست بچے گی ۔ صرف جمہوری پاکستان ،ازاد اور خودمختار عدلیہ اور وفاق کی چاروں اکائیوں کے درمیان نیا سوشل کنٹریکٹ ہی اس ملک کو بچا سکتا ہے ۔
پاکستان اس وقت بچے گا جب قانون سازی ہو گی کوئی ریاستی ادارہ میڈیا کو پالتو نہیں بنایا گیا ۔ففتھ جنریشن وار کے نام پر عوامی ٹیکسوں کے پیسوں کو جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے زریعے جھوٹ، دھوکہ اور فراڈ کیلئے استمال نہیں کیا جائے گا۔ اعلی فوجی افسران اور عدلیہ کے لوگوں کے ریٹائرمنٹ کے بعد بیرون ملک منتقلی روکی جائے گی ۔ٹاپ عہدوں پر موجود لوگوں سے ان کے بیرون ملک مقیم زیر تعلیم بچوں کے اخراجات کی منی ٹریل مانگی جائے گی اور برطانیوی جنرل کی طرح جواب نہ ملنے پر عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا۔پاکستان اس وقت مضبوط اور مستحکم ہو گا جب حب الوطنی کا تعین ادارے نہیں عوام کریں گے اور تمام ادارے آئین میں دئے گئے اپنے کردار تک محدود رہیں گے ۔
پاکستان اس وقت ترقی یافتہ بنے گا جب عدالتوں کے سو موٹو اختیارات پر روک لگائی جائے گی کہ اس کا نشانہ صرف سیاستدانوں کو نہ بنایا جائے اور منتخب وزرا اعظم کو ہڑپ نہ کیا جائے ۔سیاستدانوں نے جہاں اتنا انتظار کیا ہے تھوڑا اور کر لیں ہاتھی نکل گیا ہے صرف دم باقی ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply