چہرہ فروغ مئے سے گلستاں(قسط7)۔۔فاخرہ نورین

اب تک کی باتیں زیادہ تر تو متوسط طبقے کی عورات کے متعلق رہی ہیں لیکن گندگی اور بدسلیقگی کا معاملہ ہر طبقے کی عورتوں کی یکساں خصوصیت ہے ۔ بہت سوں کو میرا لہجہ زہر خند لگے گا اور ہمدردی کا بخار بھی ایک سو تین تک پہنچ سکتا ہے لیکن حقیقت کڑوی ہے، کسیلی ہے، مگر جو بھی ہے، وہ ہے ۔کسی بھی معاشرے یا معاشرت کے نمایاں رجحانات پر ہی گفتگو کی جاتی ہے ۔نہ تو ہر ہر گھر اور فرد اس کے ذیل میں آتا ہے اور نہ ہرہر فرد اس کی حدود سے باہر نکل جاتا ہے ۔ ایک اور طبقہ کمی کمین کہلانے  والی ذاتوں سے تعلق رکھنے والی عورتوں کا ہے ۔یہ عورتیں بھی گندی سندی رہتی ہیں لیکن ان کے مسائل معاشی ہیں ۔ دو بوری گندم صاف کرنے، خاندان بھر کے کپڑے دھونے، برتن مانجنے اور گھر بھر کی جھاڑو بوہاری کا حاصل دوٹوپے گندم، کوئی پرانا سوٹ، ایک دو کلو دودھ یا مہینہ بھر زمینداروں کے گھر کام کرنے کا حقِ  خدمت چند سو روپے، جانوروں کے لیے چارہ اور بچوں کی شادیوں پر امداد وغیرہ کی شکل میں وصول پانے والی عورتوں کو سلیقہ سیکھنا پڑتا ہے ۔

مصیبت یہ ہے کہ زمیندار حق خدمت سے زیادہ فی سبیل اللہ امداد کو ترجیح دیتا ہے ۔چنانچہ یہ رویہ بھی میں نے دیکھا کہ استحصال کی اس روش نے لوگوں کو دکھ رو کر امداد مانگنے اور ہاتھ اٹھا کر ، جھولی پھیلا کر رٹی رٹائی ایسی دعائیں جن کا کوئی راستہ دل کی طرف نہیں جاتا، دینے کی عادت زیادہ ڈال دی ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

میرے پاس اکثر آنے والی عورتوں میں گاؤں کی غریب اور بیوہ عورتوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ہماری گفتگو کا ایک عمومی منظر پیش ہے۔
السلام عليكم
جی وعليكم السلام آؤ جی بسم اللہ
باجی بھائی زبیر دے گھرو تسی ہاؤ
جی جی آجائیں بیٹھیں ۔
چائے پانی لیں گی کچھ۔
مہربانی باجی، میں اگے بڑی واری آئی آں میں سنیا تسی گریباں نال بھل ست کردے او، میں بڈی مجبور آں، رنڈی آں تے نکے نکے جاتک نیں۔بھائی ہوری جاندے نیں، کھالہ راہن وی پتہ اے میرا۔ باجی میں تے میرے بچے روٹی تو اوکھے آں۔( گلا رندھ جاتا ہے اور میں پریشان ہو جاتی ہوں).
اللہ پاک آسانی کرے ۔آپ لوگ پھر گزر بسر کیسے کرتے ہیں ۔
بس باجی تہاڈے ہار دے بندے کھدا واسطے گریب تے ترس کردے نیں، فلانے گھر دیاں بسترے دتے، فلانے گھر دے دانے دے چھڈدے نیں، لتھے پرانے کپڑے پالوی دے نیں۔
میں اٹھتی ہوں اور جب تک میری دیورانیوں میں سے کوئی ایک اسے چائے کا کپ پکڑاتی ہے میں ہزار پانچ سو نکال لاتی ہوں ۔
باجی کوئی آپنا سوٹ وی ہے تے چادیو، نکی کڑی میری پا لیسی۔
میں تب تک اپنی ضرورت اور اس کے مسائل کا حل نکال لاتی ہوں ۔
سنو میں ہر ہفتے میں دودن اِدھر ہوتی ہوں ۔مجھے کام کے لیے ایک الگ عورت کی ضرورت ہے ۔ جو میرے اور زبیر کے دودو سوٹ دھو کر استری کردے، میرا کمرہ اور باتھ روم صاف کرکے اس طرف کا صحن دھودے۔ مجھ سے نقد پیسے لے جائے ۔ مجھے کام کی عادت نہیں میں دودن چھٹی پر آتی ہوں ۔پھر ملنا ملانا، فاتحہ وغیرہ کے لئے جانا ہوتا ہے تو میں تھک جاتی ہوں ۔ اگر تم صرف دو دن آجایا کروتو تمہارے اچھے پیسے بن جائیں گے ۔
باجی اسی تہاڈے نوکرآں، میں جے نیڑے ہوندی تے کیہڑا انکار ہائی پر ایڈی دورو اوکھا اے۔
اوہ اچھا، ابھی کیسے آئی ہو اتنی دور سے پیدل آئی ہو ۔
نہیں باجی میرا وڈا پتر /بھتیجا/گواہنڈیاں دا چھوہر سکوٹر/ سیکل تے لیایا اے
اچھا اچھا، کوئی کام کرتا ہے بچہ؟
نہیں باجی اجے تے شوہدا نکا اے، بھلا ہوس جتھے آکھاں لے جاندا اے۔
تو تم اس سے کہو نا دودن تمہیں چھوڑ دیا کرے واپسی پر گھر سے کسی کو کہہ کر تمہیں چھڑوا دوں گی اور اس کے سکوٹر کا پٹرول بھی ڈلوا دوں گی ۔ اگلے ہفتے آنا میں پنڈی سے کوئی کپڑے بھی دیکھ لاؤں گی۔
وہ اٹھتی ہے باجی چھوہرے دے سکوٹر وچ پٹرول مک گیا ہائی ادھے راہ گھسیٹدا آیا اے ڈیڑھ سو دا پٹرول آؤندیاں جاندیاں لگ جاندا اے۔
میں ڈیڑھ سو اور نکال لاتی ہوں اور وہ مجھے کپڑے یاد کراتی نکل جاتی ہے ۔ اگلے ایک دو پھیرے مجھے وہ نظر نہیں آتی بس ساس یا دیورانی بتاتی ہیں کہ فلانی تین چکر لگا چکی ہے تم نے کوئی کپڑے لانے کا کہا تھا ۔ میں خاموشی سے کپڑے حوالے کرتی ہوں اور اپنے کمرے میں مانجا پھیرنے لگتی ہوں ۔میں طاقتور اور کماؤ عورت ہوں، میاں کو نیچے لگا کے رکھا ہے، پنڈی سرخی پوڈر لگا کے سارا دن گھر سے باہر یونیورسٹی میں موج کرتی ہوں اور میری کام والی میرے آگے پانی بھی لا کر رکھتی ہے سو دودن کام کرنے سے مجھے موت نہیں پڑ جائے گی ۔
جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply