• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • اسرائیل، فلسطین اور غیرت بریگیڈ ۔۔سیّد مہدی بخاری

اسرائیل، فلسطین اور غیرت بریگیڈ ۔۔سیّد مہدی بخاری

اسرائیل جیسی طاغوتی ریاست نے نہتے فلسطینیوں پر جو ظلم روا رکھا ہے وہ انتہائی مذمت کے قابل ہے۔ گذشتہ دو تین دنوں سے سوشل میڈیا پر غیرت بریگیڈ بھی فعال ہے اور کچھ اس قسم کی پوسٹس نظر سے گزر رہی ہیں جن میں پاک فوج، پاک فضائیہ کو طعنے کَسے جا رہے ہیں۔ جس میں قوم کی غیرت کا للکارا جا رہا ہے۔ نزلہ کچھ فوج پر گر رہا ہے اور کچھ حکمرانوں پر۔ ایسی پوسٹس کرنے والوں کا کہنا ہے کہ من جملہ فوج، عوام اور حکومت “بغیرت” ہو چکی ہے۔ فلسطینیوں کا ساتھ نہیں دیا جا رہا تو ایٹم بم، میزائل اور فوج کو چوڑیاں پہنا دینی چاہئیں ۔وہیں کچھ نوجوان “غیرت” پر لیکچر دے ہیں۔ فرما رہے ہیں کہ مظلوم کا حق ہے وہ طاقتور کے سامنے نہتا بھی ڈٹ جائے تو جائز ہے۔ یہ سب دیکھ کر خیال آیا کہ اس بابت لکھ دوں۔

سائنس ہو یا دین کسی تجربے، کسی کارروائی، کسی عمل سے پہلے ممکنہ ردِعمل بھی جاننا چاہتا ہے۔ دین کا درس ہے تدبر، حکمت اور منصوبہ بندی۔ ان کے بِنا دین کہتا ہے کہ سراسر خودکشی ہو گی۔ آپ آج کی بدلتی دنیا اور طاقتور کے سامنے کس “غیرت” کی بات کر رہے ہیں ؟ آپ ایک تھپڑ لگا کر دکھائیں، اگر طاقتور آپ کا موقع پر بُھرتا نہ بنا دے تو کہیے گا۔ اس کا نتیجہ خودکشی ہی ہو گی۔ خود کو جانتے بوجھتے ہلاکت میں ڈال لینا قرآن و حدیث کی رو سے منع ہے۔آپ نبی کریم  ﷺ  کے غزوات کو دیکھیے۔ ان سے سبق لیجیے۔ آپ یہ نہیں کر سکتے کہ دشمن کو تھپڑ جڑ دو آگے جو ہو گا دیکھا جائے گا۔ ایک مکمل پلان ، تدبر و دانائی ، ممکنہ ردعمل پر غور و فکر کے ساتھ ترتیب دیا جاتا ہے۔ خاص کر تب جب دشمن آپ سے تعداد میں زیادہ اور بھرپور مسلح ہو۔

غزوہ احد میں نبی کریم  ﷺ  نے احد پہاڑ کا انتخاب کیا اور فرمایا کہ اس پر ڈٹے رہنا یہی بہترین حکمت عملی ہو گی۔ ایک مکمل پلان کے ساتھ میدان جنگ میں اترے۔ کھلے میدان میں سیدھا سامنے دشمن کے لشکر کے مقابل نہیں آئے کیونکہ معلوم تھا کہ تعداد میں کم اور دشمن گھڑسوار کے مقابلے  میں پیادہ ہیں۔ جیسے ہی دشمن کو شکست ہونے لگی اور وہ بھاگنے لگا تو احد کا پہاڑ چھوڑ کر مال غنیمت سمیٹنے کی خاطر جب لشکر نیچے اتر آیا تو دشمن نے پیچھے سے حملہ کر دیا۔ احد میں زیادہ جانی نقصان تب ہوا۔ خدائی مدد سے احد کا میدان فتح ہوا جس کا ذکر قرآن کریم میں آ گیا کہ ہم نے آپ کی مدد کے لئے فرشتے بھیجے ورنہ آپ کا لشکر ختم (جنگی حکمت عملی کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے) ہو جاتا۔

غزوہ بدر کو دیکھیے۔ مکمل پلان ترتیب دیا گیا۔ اس پلان پر کاربند رہ کر ہی میدان مارا گیا تھا۔

آپ جنگ خندق کو دیکھیے ۔۔ نبی کریم نے جنگِ  خندق کے موقع پر فرمایا تھا کہ دشمن کے مقابلے کھلے میدان میں مقابلہ ممکن نہیں کیونکہ تعداد و طاقت میں زیادہ ہے لہذا خندق کھودو اور خندق زن ہو جاو۔ خندق کھود کر مقابلہ کیا گیا اور اپنا دفاع ممکن بنایا گیا۔

آپ جنگ خیبر کو دیکھ لیجیے۔ یہودی قلعہ کا 40 دن تک محاصرہ کیا گیا تا کہ اناج کی کمی واقع ہو تو دشمن قلعہ سے نکل کر سامنے آئے۔ یوں نہیں تھا کہ بس میدان میں آ جاؤ آگے کی آگے دیکھی جائے گی۔

فلسطینی بیشک مظلوم ہیں مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ نہتے ٹینک کے مقابل آ کر اڑ جاو کہ غیرت ہے۔ پلان کیا ہے ؟ حکمت عملی کیا ہے ؟ بس یہی کہ شرلی نما راکٹ داغ دینے تھے اس کے بعد جو ہو گا دیکھا جائے گا ؟ کیا یہ نہیں دیکھنا تھا کہ اس کے بعد اسرائیل جیسا مسلح و طاقتور ملک ہمارے بچوں، عورتوں و مردوں کا کیا حال کرے گا ؟ کیا کسی بھی محاذ میں ایگزٹ پلان نہیں ہوتا ؟ کیا یہ نہیں سوچا جاتا کہ اس کے بعد کیا کرنا ہے ؟

اور پاک فوج کیا کرے ؟ یہ پاکستان کی فوج ہے۔ امت کی فوج نہیں۔ امت مسلمہ کونسی رہی ؟ اب آزاد ممالک ہیں اور ہر ملک اپنا مفاد مقدم رکھتا ہے۔ امت مسلمہ کا چورن ختم ہو چکا ہے۔ عرب و ترک و افریقی مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کر چکے اور کرتے جا رہے ہیں۔ سفارتی تعلقات بنا چکے ہیں۔ اب تو او آئی سی کا مذمتی اجلاس بھی نہیں بلایا جاتا۔ جب عربوں کی “غیرت” ہی خشک ہو گئی جو فلسطین کے ہمسائے ہیں تو ہم کیا کریں ؟ کیا فضائیہ عرب کی فضاؤں  سے چار عرب ممالک کی فضائی حدود سے گزرتی اسرائیل پر حملہ کرے ؟ یا غوری میزائل چلا دیں ؟ ۔ بالفرض محال چلا دیں تو پھر آگے کیا ؟ کیا پلان ہے ؟

کونسی اُمہ ؟ کونسا درد ؟ خادمین حرمین شریفین تک بیعت کر چکے ہیں اور چپ ہیں۔ یہ غیرت بریگیڈ جو ایک ہاتھ میں تلوار دوسرے میں ایٹم بم لئے پھر رہی ہے یہ عقل و شعور سے فارغ ہے۔ گلا پھاڑ نعرے، مار دو جلا دو، آیا جے غوری، ہی ان کا موٹو ہے۔ مظلوم تو کشمیری بھی ہیں۔ کس مسلم ملک نے کشمیریوں کی مدد کی ؟ کس نے ہمارا ساتھ دیا ہے ؟ کس امہ نے بھارت کی مذمت کی ہے ؟ ۔ یہ سارے جہان کا درد ہمارے جگر میں ہی کیوں اٹھتا ہے ؟ اٹھتا بھی ہے تو اسے ٹکور پہنچائیں۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ دین بھی اور زمینی حقائق بھی آپ کے جذبات کا نام نہیں ہیں۔

ظلم سے نفرت کرنا دین ہے، ظالم کے خلاف میدان عمل میں اترنا دین ہے۔ اللہ ظالموں پر لعنت کرتا ہے۔ اللہ ظالموں کے ساتھیوں و ہمدردوں کو بھی ظلم کا شریک کہتا ہے۔ اسرائیل کے دوستوں، ہمدردوں، ساتھیوں، سفارتی تعلقات رکھنے والوں، خفیہ ملاقات کرنے والوں، اس کے ظلم پر چپ رہنے والوں، یہ سارے مسلم ممالک اور ان کے چپ افراد کو کیا کہیے گا ؟ یہ “بغیرت” نہیں ؟ ۔ یہ عقل و شعور سے ماورا غیرت بریگیڈ ہمارے ہاں ہی کیوں پائی جاتی ہے ؟ سفارتی و قانونی سطح پر تو سب گنگ ہیں اور غیرت دلا رہے ہیں کہ فلسطینی پتھر لے کر ٹینک کے مقابل آ جائیں تو بہت خوب ہے۔ نہ دین کی سمجھ نہ دنیا کی بس غیرت بریگیڈ کو تماشہ چاہیئے۔ چند لائکس چاہئیں ، چند جذباتی کمنٹس چاہئیں ۔ ۔اور بس؟

Advertisements
julia rana solicitors london

خیر، اب تو قوم عید کے رنگوں میں رنگی گئی اور اب فلسطینی جائیں تیل لینے۔ دو دن کا ہی تو رولا تھا۔ یہاں ہر شخص کے ہاتھ میں توتا ہے جو اس کو ہر صورت بجانا ہے چاہے شادی ہو یا غم، المیہ ہو یا مسرت۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply