صدیوں پہلے کا انسان سالہا سال لاکھوں کتابیں پڑھتا ،تحقیق کرتا ،محنت کرتا ،حکمت پڑھتا ،پھر وہ ایک سائنس دان ڈاکٹر یا حکیم بن پاتا تھا ۔مگر جیسے ہی سوشل میڈیا وجود میں آیا، یوٹیوب آئی ،تو ہر گھر میں ایک حکیم ،ایک بچوں کا ڈاکٹر،ایک بڑوں کا ڈاکٹر،ایک سکن کا ڈاکٹر نظر آنے لگا ۔ یہ سب کچھ یوٹیوب کی بدولت ہی ممکن ہو پایا ہے ۔ اگر یوٹیوب نہ ہوتی تو ہم بہت سے حکیموں کی حکمت اور ڈاکٹروں کی ڈاکٹری سے محروم رہ جاتے ،سوشل میڈیا نے آتے ہی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ،وہ انسان جو ہر وقت تحقیق کرتا ہوا نئی ایجادات میں مصروف نظر آتا تھا ،و ہی حضرت انسان سوشل میڈیا کا سائنس دان ،مجاہد ،دانشور ،ڈاکٹربن کر انسانوں کی اصلاح اور خدمت کا احسن فریضہ سر انجام دینے لگا ۔لوگوں کو فکر ستانے لگی کہ ایسا کیا کِیا جائے کہ ہمارا نام چودہویں کے چاند کی طرح روشن ہو جائے !بس اسی فکر نے آج کے انسان کو سوشل میڈیا پر لا کھڑا کر دیا ۔
آج کل سوشل میڈیا کے دور میں مشہور ہونے میں وقت ہی کتنا لگتا ہے آپ ایک انٹرویومیں چیخیں مار مار کر بولیں کہ لوگوں کو اپنی سماعت کے متاثرہونے کا خطرہ ہو ،صبح آپ کسی مارننگ شو میں مدعو کر لیے جائیں گے ،آپ ہاتھوں کے ہوتے ہوئے ہاتھ چھوڑ کر منہ سے پنسل پکڑکر لکھنا شروع کر دیں آپ مشہور ہو جائیں گے۔ اس جدید دور میں لوگ اتنی تیزی سے وائرل ہوتے ہیں کہ شہرت خود حیران رہ جاتی ہے ،آپ ایک اچھے خاصے نوجوان ہوتے ہوئے اپنی دادی کی عمر کی گوری بیاہ لائیں ،آپ مشہور ہو جائیں گے ،ایک جگہ بیٹھ کر آپ منوں کے حساب سے اناج کھا جائیں آپ مشہور ہو جائیں گے ،کسی غریب کی مدد کرتے ہوئے ویڈیو بنا لیں ،آپ سوشل میڈیا میں سب سے زیادہ سخی انسان مانے جائیں گے ،آپ ٹانگیں آسمان کی طرف اُٹھا کر ہاتھوں سے چلنا شروع کر دیں تو آپ مشہور و معروف مانے جائیں گے ، سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے آپ اپنے شوہر کے زندہ ہوتے ہوئے اُس کے مرنے کی خبر رو رو کر بتائیں ،یا پھر آپ زندہ ہوتے ہوئے بھی کفن پہن کر ناک میں روئی ڈال کرمرنے کی ادا کاری کریں، تو آپ سستی شہرت حاصل کر نے میں کامیاب ہو جائیں گے ،آپ سٹرابری کو جہنمی پھل اور ٹماٹرکو شیطانی قرار دے دیں آپ مشہور ہو جائیں گے، آپ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر پاوڑی کریں تو مارننگ شوز والےآپ کو ہاتھو ں ہاتھ لیں گے ،یہاں مشہور ہونے کے لیے کیا کیا نہیں کرنا پڑتا ۔
آپ ایک معزز انسان ہوتے ہوئے بھی جب عزت ہضم نہیں کر پا رہے ہوتےاور ریٹنگ (درجہ بندی) کی خاطر آپ بالکل اچانک انسان سے ناگن بن جاتے ہیں اور لائیو شو میں پاگلوں کی طرح دوڑیں لگاتے ہیں اور اچانک گرکر مشہور ہونےکی نا کام کوشش کریں ،یا پھرشہرت کے حصول کی خاطرآپ بیت بازی میں شعراء کے کلام کو غلط کہیں اور غلط پڑھیں اور پھر اپنی غلطی پر ڈٹ جائیں،تو آپ کو مبارکباد آپ وائرل ہو گئے ہیں ۔
الغرض سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کے لیے آپ کو بس جانوروں اور پاگلوں جیسی حرکتیں کرنی پڑیں گی ۔
یہ بات سچ ہے کہ جہاں سوشل میڈیا نے ہمیں بہت سارے حقیقی ذہین لوگوں سے معتارف کروایا ہےوہاں ذہانت اور قابلیت کا معیار ہی بدل کر رکھ دیا ہے سوشل میڈیا پر ہمیں عجیب و غریب ذہانت دیکھنے کو ملتی ہے مثلاً منہ سے آگ نکالنا ذہانت ہے ،سر سے اخروٹ توڑ نا ذہانت ہے الٹی گنتی اُلٹی اے بی سی سنانا ذہانت ہے ،بجلی کا بلب کھا جانا ایک فن ہے ،بھینس چھت پر چڑھا لینا ذہانت ہے ،مونچھوں سے ٹریکٹر کھینچ لینا ذہانت ہے ،چاقو منہ میں ڈال لینا ذہانت ہے ،پورا سیب نگل لینا قابلیت ہے ،ناک سے غبارے پھلا لینا ایک ہنر ہے ،منہ سے دھوئیں کے بادل ،غبارے بنا لینا ذہانت ہے ،منہ سے عجیب و غریب آوازیں نکال کر وحشی درندوں کی طرح کھانا ذہانت ہے ۔ذہانت اور قابلیت کا اصل مفہوم ہمیں ٹک ٹاک سے پتہ چلتا ہےٹک ٹاک کے سامنے تو ذہانت پانی بھرتی محسوس ہوتی ہے۔ٹک ٹاک پر ہمیں جابجا ذہین و فطین لوگ ملتے ہیں ۔ٹک ٹاک پر آپ کو ذہین کہلوانے کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی، بس آپ ذرا سا چلتے ہوئے ویڈیو بنا لیں گے تو آپ ذہین مانے جائیں گے۔ ٹک ٹاک پر اٹھنا ذہانت ہے بیٹھنا ذہانت ہے آنکھوں پر چشمہ لگانا ذہانت ہے آنکھوں سے چشمہ اُتارنا ذہانت ہے ،چلتے چلتے اچانک گر جانا ذہانت ہے ،الغرض کندھے اُچکانا ذہانت ، آنکھیں مٹکانا ذہانت ،گالم گلوچ کرنا ذہانت ،دوسروں کی نقلیں اُتارنا ذہانت ،کپڑے پہننا ذہانت ، جوتے پہننا ذہانت ،معروف گلوکاروں کے گانوں پر ہونٹ ہلانا ذہانت ،پانی میں ڈبکی لگادینا ذہانت ،پستول نکالنا ذہانت ،کسی کے گرے ہوئے پیسے اُٹھانا ذہانت ،کسی کا بٹوا چوری کرنا ذہانت ،بال بنانا میک اپ کرنا گانوں پر رقص کرنا سب ذہانت ،اپنی ویڈیو پر سب سے اچھا فلٹر لگا لینا سب سے بڑی ذہانت سمجھی جاتی ہے ،بلکہ مجھے تو لگتا ہے کہ ایک انسان کا ٹک ٹاک پر ہونا ہی بڑی قابلیت اور ذہانت ہے ۔
ایک لمحے کو تصور کریں اگر البیرونی ،کولمبس ،ابنِ بطوطہ ،واسکوڈے گاما ،آئن سٹائن ،قائداعظم ،علامہ اقبال ، شیکسپئر ،ابنِ سینا ،جابر بن حیان ،ابوالقاسم زہراوی ،اور الخوارزمی کے دور میں سوشل میڈیا اور خاص طور پر ٹک ٹاک ہوتا تو جوکارنامے ان عظیم لوگوں نے سر انجام دیے، دےپاتے ؟نہیں !بلکہ یہ سب بھی اپنے دوستوں سے مل کر کہیں” پاوڑی” کر رہے ہوتے ۔
Facebook Comments