سعودی عرب کی قدیم مساجد کا تعارف  (حصّہ اوّل)۔۔منصور ندیم

حائل شہر کی تاریخی “مسجد قفار” جسے ایک بیوہ خاتون نے تعمیر کروایا تھا, اور “مسجد الجراد” ( تعمیر سنہء ۱۸۷۲)

سعودی عرب میں کئی قدیم مساجد کو دوبارہ بحال کیا جارہا ہے، میرا ارادہ ہے کہ مجھے وقت ملا تو میں ان تمام مساجد کا تعارف سعودی عرب کی قدیمی مساجد کے نام سے لکھوں گا ۔ آج کا پہلا تعارف حائل شہر کی تاریخی “مسجد قفار” کا ہے ، جسے ایک بیوہ خاتون نے سنہء ۱۸۶۲ میں تعمیر کروایا تھا۔

دنیا بھر میں کوئی بھی عمارت اگر ۶۰ سے ۷۰ برس پرانی ہو جائے اور اگر اس کی کوئی تاریخی حیثیت بھی ہو تو اسے تاریخی آثار میں شامل کرلیا جاتا ہے، سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں کئی شہروں میں ۱۲۰۰ سال سے ۱۰۰ سال تک کی کئی قدیمی مساجد کو دوبارہ زندہ یا تعمیر کرانے کے منصوبے “برائے تجدید و اصلاح قدیم مساجد” کے تحت سعودی عرب کے دس علاقوں میں ابھی تک ۳۰ سے زائد تاریخی مساجد کی اصلاح و مرمت توسیع و تزئین کے منضوبے کا آغاز کیا ہے جس پر بہت تحت تیزی سے کام ہورہا ہے، جن میں سے کئی مساجد کی تاریخ صحابہ یا تابعین کے ادوار سے بھی ملتا ہے۔

“مسجد قفار” حائل

یہ سعودی عرب کے ضلع حائل کے علاقے میں واقع “مسجد قفار” ہے, یہ تاریخی مسجد حائل شہر اور العلا شہر کو جوڑنے والی شاہراہ کے قریب قفار کے قدیم قصبے میں واقع ہے۔ یہ حائل شہر سے ۲۰ کلو میٹر جنوب میں ہے۔ حائل شہر میں کئی اور تاریخی مساجد بھی موجود ہیں، مسجد قفار بھی انہی میں سے ایک مسجد ہے۔ جسے حال ہی میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خصوصی بحالی قدیم مساجد پروجیکٹ کے تحت اصلاح و مرمت، تزئین و توسیع کا کام انجام دیا گیا ہے۔ “مسجد قفار” چودہویں صدی ہجری کے نصف اول میں حائل شہر کی ایک مقامی خاتون رقیہ بنت عبداللہ نے اپنے شوہر کی وفات کے بعد خالصتا اپنے وسائل سے تعمیر کروایا تھا۔

اس کی ابتدائی تعمیر کا سنہ موجود نہیں ہے، ماسوائے کہ یہ چودہویں صدی کے اول نصف میں تعمیر ہوئی، اور سنہ ہجری ۱۳۸۵ ( سنہء عیسوی ۱۹۶۵) میں اپنی تعمیر کے بعد اس کی دوبارہ اصلاح و مرمت ہوئی تھی اور یہ تاریخ اس مسجد کے مرکزی محراب والے ستون پر تحریر ہے۔ اس مسجد کا طرز تعیر سعودی عرب کے وسطی علاقے کے طرز تعمیر سے ملتا جلتا ہے۔ مٹی اور پتھر سے تعمیر کی گئی تھی، اس کی چھت میں لکڑیاں استعمال کی گئی تھیں، کیکر کی شاخیں اور کھجور کی چھالیں بھی استعمال ہوئیں اور اس کا کل رقبہ ۶۸۷ مربع میٹر, اور اس میں ۱۷۰ نمازیوں کی گنجائش تھی۔

یہ جامع مسجد تھی، اس کے آس پاس کے گاؤں کے رہنے والے یہاں جمعہ کی ادائیگی کے لیے آتے تھے۔ سنہء ۱۹۹۱ میں مسجد کے صحن میں ایک نیا مصلہ بھی قائم کیا گیا تھا جہاں فی نماز ادا کی جاتی تھی اور جمعہ بھی ادا ہوتا تھا۔ اب مسجد قفار توسیع کے بعد مزید وسیع ہو گئی ہے اور اب تقریبآ ۴۰۰ نمازیوں کے لئے جگہ موجود ہے۔ یہاں خواتین کے لئے بھی الگ مصلے بنایا گیا ہے۔ ویسے بھی سعودی عرب میں خواتین اور مردوں کے تقریبا ہر مسجد میں ہی الگ الگ وضو خانے اور طہارت خانے بنائے جاتے ہیں۔

“الجراد مسجد” حائل

یہاں حائل کے ہی ایک قدیم “مغیضۃ” قصبے کی ایک اور قدیم ترین مسجد “الجراد مسجد” ہے۔ جو سنہ ھجری ۱۲۷۹ (سنہ عیسوی ۱۸۶۲) میں تعمیر کی گئی تھی۔ اور پھر قریب سوسالہ کے بعد سنہ  ہجری ۱۳۸۲ ( سنہ عیسوی ۱۹۶۲) میں اس کی اصلاح و مرمت کی گئی تھی۔ سنہ ہجری ۱۴۱۳ (سنہ عیسوی ۱۹۹۱) تک اس میں نماز ادا کی جاتی رہی تھی ۔ پھر یہ مسجد بند ہوگئی، اب اسے دوبارہ تزئین آرائش کیا جارہا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply