جب بھی لفظ محبت پڑھتی سنتی ہوں ذہن میں لفظ ماں آجاتا ہے اور ماں لغت کا وہ حسین لفظ ہے جسے پڑھتے ہی زبان پہ شیرینی اور تصور میں سراپا محبت سے موجزن ہستی آجاتی ہے ۔۔
ماں کی محبت پہ لکھنے کیلئے اس معیار کے الفاظ نہیں ملتے، قلم کی آبلہ پائی پہ ترس آتا ہے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ خالق کون و مکان نے اس عالمِ رنگ وبو کی ہر شے کو چھوڑ کر اپنے بندوں کو اپنی محبت سمجھانے کیلئے ماں کی محبت کو مثال بنایا۔ماں کا رتبہ سمجھانے کے لیے کہا گیا کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے مگر میں جب کسی ماں کو اولاد کی محبت میں تڑپتا دیکھتی ہوں تو جنت بھی ہیچ لگتی ہے کہ جنت تو آسائشوں کا نام ہےاور جنت کی آسائشیں پالینا ہر کسی کا مقدر نہیں، بے پناہ ریاضت و عبادت اور تقوی کا انعام ہے جنت ، ماں تو تنگدستی میں بھی اولاد کی محبت کو نہیں بھولتی، گنہگار اولاد کو بھی سینے سے لگالیتی ہے،بنا کسی ریاضت کے ہر اولاد کو یکساں پیار دیتی ہے ۔۔
میری امی جی۔۔
ہر ماں کی طرح محبت کو دامن گیر رکھنے والی۔۔
اللہ تعالیٰ نے مجھے بہن کے رشتے کی کمی دی ہے تو کیا ہوا،امی نے کبھی اس کمی کا احساس نہیں ہونے دیا میرا امی جی کے ساتھ دوستانہ سا تعلق ہے مگر احترام بھی برقرار ہے، پورا دن امی کے ساتھ راز ونیاز کی باتیں ہوتی رہتی ہیں، جہاں امی بیٹھی ہوتی ہیں میں بھی وہی ڈیرے ڈال لیتی ہوں،ابو اکثر کہتے ہیں کہ آپ دونوں کے خفیہ مذاکرات ہر وقت جاری رہتے ہیں کبھی ہمیں بھی شامل کرلیا کریں، مگر مجھے پھر بھی شکوہ ہے کہ امی بیٹوں سے زیادہ پیار کرتی ہیں
گرمیوں کی تپتی دوپہر کو جب کالج سے واپسی ہوتی، امی کوئی نا کوئی مشروب تیار رکھتیں پورا دن اسی انتظار میں گزرتا کہ جانے کب گھر جائیں گے ۔
ایک دن واپسی ہوئی تو خلاف معمول امی کو سوتے پایا اور اتفاقاً بھائیوں کی اس دن سکول سے چھٹی تھی میری طبیعت خاصی بدمزہ ہوئی اور گلے شکوں کا ایک بنڈل تیار کرلیا ۔امی جب بیدار ہوئیں تومیں نے کہا کہ آج پتہ چل گیا کہ پیار و انتظار صرف بیٹوں کیلئے ہے میں تو خواہ مخواہ ہوں، بے اختیار ہنس پڑیں اور کہا انتظار اور فکر میں فرق جانتی ہو، اس پُرفتن دور میں مَیں اپنی بیٹی کو جب کالج بھیجتی ہوں تو پورا دن دعائیں پڑھتے گزر جاتا ہے، اور تمھاری واپسی تک چین نہیں ملتا ۔۔
یہ سن کر شرم و ندامت سے میرا سر جھکتا چلا گیا، زبان پہ معذرت کے لفظ بھی نہ آسکے، اسکے بعد سے بیٹوں سے زیادہ پیار کا شکوہ کبھی نہیں کیا۔۔
ہر ماں کی طرح اولاد کو بھی لگتا ہے کہ اسکی ماں بہت خوبصورت ہے، شائد یہ ماں کی محبت ہی ہے جو اسے خوبصورت بناتی ہے، مگر میری امی تو ہیں ہی بے پناہ جمال کی مالک اندازہ لگائیں کہ ابو نے امی کو ملکۂ حسن کا خطاب دیا 🤣
غصہ میں ہوں تو ماتھے پہ ابھری رگِ جلال جمال میں اضافہ کرتی ہے ۔
میں جب امی سے کہتی ہوں کہ کبھی کبھی مجھے آپکا حسن دیکھ کر جلن ہوتی ہے تو ہنس کر موضوع بدل لیتی ہیں
ایک دن امی سے کہا کہ آپ اگر یہاں نہ ہوتیں تو سیکنڈ لیڈی ڈیانا کا خطاب آپکو ملتا۔
انہوں نے تجسس بھرے انداز میں کہا وہ کون ہے؟
میں نے کہا وہ ایک کافر تھی، برجستگی سے جواب آیا میرے اعمال اتنے برے ہیں کہ تو مجھے کافر کہنے لگی، وضاحت دینے سے جان بچائی مگر یہ بات گلے پڑگئی بالآخر امی کو مشورہ دیا کہ آپ کو میں اپنی بات کی وضاحت نہیں دے سکتی آپ سرچ کرلیں ۔ اگلے دن مجھے کہا کہ میں نے سرچ کرکے دیکھا توتمھارا یہ مطلب تھا ۔۔
جی میرا مطلب یہی تھا اور مخفی مطلب یہ تھا کہ کبھی آپ بھی میری تعریف کردیا کردیں، آخر بہت بڑی نسبت ہے آپ سے تو کہا تو بہت کوجھی ہے ۔۔🤣
سنا ہے آج ماؤں کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو یادگار بنانے کیلئے تھوڑا لکھ دیا مگر ہم دیسی لوگوں کا کوئی دن نہیں ہوتا ہم صبح ماں کی آواز پہ بیدار ہوتے ہیں، ماں کے ہاتھ سے ناشتہ کرتے ہیں، کبھی کبھی ماں سے ڈانٹ بھی سن لیتے ہیں، کسی دن ہم ناراض ہوتے ہیں تو وہ منا لیتی ہے اور جب ماں ناراض ہو ہمیں بھی تو سو جتن کرنے پڑتے ہیں ماں کے بازو پہ سر رکھنے کیلئے پورا دن اسکے لیٹنے کا انتظار کرتے ہیں ۔ایسے ہی شب وروز گزر رہے ہیں اور ہر دن مدر ڈے کہلانے کا حقدار ہے، جس دن یہ سب نہ ہو جی چاہتا ہے کلینڈر سے اس دن کو نکال دیا جائے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں