تخیل کی دنیا۔۔وہاراامباکر

علی بابا جس غار میں جاتے ہیں، اس کا پاسورڈ “کھل جا سم سم” ہے۔
ٹارزن جانوروں سے بات کر سکتے ہیں۔
سندباد ماہر ملاح ہیں۔
ٹام اور جیری لڑتے رہتے ہیں۔
اگر زومبی آپ کو کاٹ لے تو آپ زومبی بن جائیں گے۔
الہ دین جب ایک دیگچی رگڑتے ہیں تو اس میں سے جن برآمد ہوتا ہے جو خواہشیں پوری کر دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں پر کئی دعوے کئے گئے ہیں۔ ان فقروں کے  معنی بنتے ہیں۔ جملے کی تعمیر ٹھیک طریقے سے کی گئی ہے۔ گرائمر درست ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ آپ کہیں کہ نہیں، الہ دین دیگچی نہیں بلکہ چراغ کو رگڑتا ہے۔
لیکن کسی غیرموجود شے کے بارے میں دعویٰ سچ یا غلط کیسے ہو سکتا ہے؟ جو اصل دنیا میں نہیں، بلکہ ذہن کی تخلیق کردہ حقیقت ہے، اس کے بارے میں سوچا کیسے جا سکتا ہے؟
ہم ایسی چیزوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں، بات کر سکتے ہیں اور اس کا تصور ذہن میں بنا سکتے ہیں جن کا وجود نہیں، یہ زبان کا کرشمہ ہے۔
اگر زبان نہ ہوتی تو پھر ہم صرف فزیکل اشیا کے بارے میں ہی رابطہ کر سکتے۔ لیکن الفاظ یہ ممکن کرتے ہیں کہ تصورات بنائے جا سکیں۔ اپنے ذہن میں ان کو تعمیر کیا جا سکے، خواہ وہ بیرونی دنیا میں نہ ہوں۔
جب ہم غیرموجود اشیا کی بات کر رہے ہیں تو ہم تصوراتی دنیا میں ہیں۔ ایسی دنیا جن کی تعمیر کی اجازت ہمارا تصور دیتا ہے اور زبان کے ذریعے ہم انہیں مشترک دنیا بنا سکتے ہیں۔ اور جب ہم وجود اور معنی کی بات ان دنیاوٗں میں کرتے ہیں تو پھر ہمیں اس فلسفے میں بھی کچھ نئے اوزاروں کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ان دنیاوٗں میں قوانین بھی الگ ہیں۔ کیونکہ یہ ہمارے بنائے ہوئے قوانین ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم ان میں دوسرے سیاروں کی مخلوقات سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ ان میں ایسی تاریخ ہو سکتی ہے جو ہمیں معلوم ہے کہ رونما نہیں ہوئی۔ عمرو عیار کی زنبیل یا سٹار ٹریک کا شپ فزکس کے قوانین کی پرواہ نہیں کرتا۔ ہم اپنے ذہن سے پوری کائنات تعمیر کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زبان میں ایک تصور ریفرنس کا ہے۔ ایک لفظ کس شے کو بیان کر رہا ہے۔ مثلاً، ہم اتفاق کر لیتے ہیں کہ “کبوتر” یا “سرخ” یا “ہنسی” کا لفظ کسی طرف اشارہ کرتا ہے۔ لیکن اگر یہ اشارہ غیرموجود کی طرف ہو؟
مجھے یقین ہے کہ میں بہت سی چیزوں کے بارے میں جانتا ہوں جو اصل نہیں۔ اور یہ فیکٹ ہیں اور یہ فیکٹ درست ہیں۔ مجھے شرلاک ہومز کے گھر کے ایڈریس کا علم ہے۔ مجھے عمرو عیار کے چاروں عیار ساتھیوں کے نام آتے ہیں۔ ان کے کردار سے واقفیت ہے۔ لیکن کیسے؟ اور اگر کہیں گے کہ صرصر عیارہ عمرو کی ساتھی تھی تو میں آپ کو غلط کس بنیاد پر کہوں گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں دعویٰ کرتا ہوں کہ امریکہ کے موجودہ بادشاہ کے بال سفید ہیں۔ درست یا غلط؟ رسل کا کہنا ہے کہ یہ غلط ہے۔ لیکن اس میں دو الگ فقرے جمع ہیں۔ پہلا دعویٰ یہ ہے کہ امریکہ میں کوئی موجودہ بادشاہ ہیں اور دوسرا یہ کہ ان کے بال سفید ہیں۔ امریکہ میں موجودہ بادشاہ نہیں، صدر ہیں۔ اس لئے ان کے متعلق تمام دعوے ہی غلط ہوں گے۔ خواہ میں کہوں ہوں کہ ان کی لمبی زلفیں ہیں یا گھنی داڑھی ہے۔ چونکہ میرے بیان کی غلطی تھی۔ اور میری یہ غلطی کسی ایسی شخصیت کی طرف کا ریفرنس بن گیا جو موجود نہیں تھی۔ اس متعلق کوئی بھی دعوٰی غلط ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رسل کا کہنا تھا کہ غیرموجود کے بارے میں معنی خیز دعوے نہیں کئے جا سکتے۔ لیکن الیکسز مینونگ اس بارے میں الگ نکتہ نظر رکھتے ہیں۔ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ یہ ہم اس متعلق بامعنی سوچ رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے اس کو تین اقسام میں تقسیم کیا۔
پہلا absistence جس میں ہر وہ شے آ سکتی ہے جس کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔ دوسرا subsistence جس میں اعداد اور تھیورمز جیسی اشیا بھی آتی ہیں جو فزیکل نہیں لیکن ٹھوس تعریف رکھتی ہیں۔ تیسری existence جس میں وہ آبجیکٹ ہیں جو فزیکل دنیا میں ہیں۔
مینونگ کی اس اونٹولوجی سے ہر کوئی اتفاق نہیں کرتا۔ لیکن آپ کہہ سکتے ہیں کہ کسی سطح پر ہیری پوٹر یا یوڈا یا ٹارزن یا عمرو عیار وجود تو رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ ہمیں ایک اہم نکتے کی طرف لے آتا ہے جو ڈسکورس کی کائنات کہلاتا ہے۔ ہم جس بارے میں بات کر رہے ہیں، اس کائنات کے اندر ہیں اور اس کائنات کے متعلق دعوے درست اور غلط ہو سکتے ہیں۔
ہماری ڈیفالٹ کائنات عام طور پر فزیکل ہوتی ہے۔ عام گفتگو میں یہ دعویٰ کہ “ہیری پوٹر ایک جادوگر ہیں” غلط کہا جائے گا کیونکہ ہیری موجود ہی نہیں تو وہ جادوگر کیسے ہو سکتے ہیں۔ لیکن اگر ہم ہیری پوٹر کی دنیا کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں تو یہ ڈسکورس کی ایک الگ دنیا ہے۔ اور اس میں یہ درست دعوی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ صرف ڈراموں اور کہانیوں کا موضوع نہیں۔ ایسا ہم ہر وقت کرتے رہتے ہیں۔ کیا گیند کو پیر سے ٹھوکر مارنا غیرقانونی ہے؟ باسکٹ بال کی کائنات میں یہ غیرقانونی ہے، جبکہ فٹ بال کی کائنات میں یہ قانونی ہے۔
سیاسی اور سماجی سچائیوں سے لے کر فیشن کے برینڈز تک ۔۔ ہماری گفتگو ہماری تخلیق کردہ قسم قسم کی تصوراتی کائناتوں کے بارے میں ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیری پوٹر میں جے کے رولنگ نے ڈسکورس کی کائنات تخلیق کی جو ہیری کی دنیا ہے۔ اس دنیا میں کئی چیزیں ہماری فزیکل دنیا سے مماثلت رکھتی ہیں لیکن کئی مختلف ہیں۔ اور اس والی کائنات میں ان کے زخم کا نشان بھی اصل وجود رکھتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کئی بار یہ اس سے زیادہ پیچیدہ اس وقت ہو جاتا ہے جب فکشن کی دنیا اور ہماری دنیا کا انٹرسیکشن ہو جائے۔ مثلاً، اگر کوئی دعویٰ کر رہا ہے کہ الگلبائے خاتون ارطغرل کی دوسری بیوی ہیں اس دعوے کے غلط یا درست ہونے کا تعلق اس سے ہے کہ کونسی کائنات کی بات کی جا رہی ہے۔ (یہ دعویٰ ایک خاص ڈرامے میں درست ہے جبکہ تاریخ میں نہیں)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان متبادل کائناتوں کی تخلیق اور ان کو الگ طور پر رکھنا نوعِ انسانی کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ ہم اس بارے میں بحث کر سکتے ہیں کہ دو سپرہیروز کے مقابلے میں کون جیتے گا۔ خاصی پیچیدہ تخلیقات کر سکتے ہیں اور ان کو بھی جوڑ دینے کے منظر بنا سکتے ہیں۔ ایسا کرنا بہت ہی گہری اونٹولوجیکل فکر کا تقاضا کرتا ہے۔
مثلاً، اگر ایک دنیا میں زومبی کے چھو لینے سے شخص زومبی بن جاتا ہے اور دوسری دنیا میں مرنے کے بعد بھوت تو ایسی دنیا جہاں دونوں موجود ہوں، کیا ایک ہی شخص بیک وقت زومبی اور بھوت بن سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غیرموجود کے تصور کی ہماری اس طاقت کو ہلکا نہ سمجھیں۔ ایسے منظر سمجھنے کی اور ان سے کھیلنے کی ہماری صلاحیت ہمارے لئے دوسری فرضی حقیقتیں تخلیق کرنا ممکن بناتی ہے۔
مثال کے طور پر، مستقبل میں کیا ہو گا؟ اگر میں اپنی زندگی گزارنے کا طریقہ تبدیل کر دوں تو نتائج کیا ہوں گے؟ اگر میں اس پارٹی کو ووٹ دوں؟ اگر میں ورزش شروع کر دوں؟ اگر میں ہمت کر کے بات کہہ دوں؟ ہمارا ہر عمل ایک فرضی مستقبل کے تصور کی کائنات میں لے کر جاتا ہے۔
مستقبل تو موجود ہی نہیں لیکن ہمارے بنائے گئے یہ منظرنامے ہماری نوع کی بہت بڑی طاقت ہیں۔ کیونکہ تخلیق اور تصور ہماری شاندار ترین صلاحیت ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply