• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں ۔۔ اظہر سید

صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں ۔۔ اظہر سید

یہ معصوم ہیں ایک دفعہ کھر بھٹو کے خلاف ثبوت لانے کا چکمہ دے کر لندن گیا تھا واپس ہی نہیں آیا ۔ شہباز شریف نے قابو آنا ہوتا جیل نہ جاتا پہلے ہی قابو آجاتا وزیراعظم بھی بن جاتا شہباز شریف اخری امید تھی وہ بھی چکمہ دے کر نکل گیا پلے کچھ نہیں رہے گا ۔
تبدیلی کے مالکان کے پاس آپشن ختم ہو چکے ہیں ۔بلیک میلنگ کیلئے صرف مریم نواز یا حمزہ شہباز ہیں ۔مدد کیلئے آصف علی زرداری ایسا کائیاں سیاستدان ہے اور اقدامات کیلئے سوغات کی شکل میں ریاستی مشنری ہے جیسے استمال کرتے ہیں ، بالکل اس طرح جس طرح آج نیب نے شہباز شریف کی درخواست کی مخالفت نہیں کی اور پیارے سے جج نے باہر جانے کی اجازت دے دی ۔
چیلنجز اس قدر بڑے اور متنوع ہیں کہ سب کچھ سونپ کر بھاگنے کے چکر میں ہیں کہ کہیں عوام براہ راست سامنے نہ آ جائیں ۔
امریکیوں نے افغانستان سے جانے کے بعد گچی سے پکڑ لینا ہے ۔ یورپین یونین کی طرف سے رعایتی ٹیکسٹائل کوٹہ کے خلاف قرارداد اور برطانیہ کی طرف سے مخصوص ترسیلات زر پر پابندی صرف ابتدایہ ہیں گچی سے پکڑنے کا ۔پیچھے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس آ رہی ہے اور اس کے پیچھے عالمی مالیاتی اداروں کی اقساط کی ادائیگی اور اس کے پیچھے تین ماہ بعد سی پیک کے قرضوں کی ادائیگی بھی شروع ہو رہی ہے ۔عرب امارات سے قرضوں کی ادائیگی کیلئے ایک ماہ کی مہلت ملی تھی ۔ امریکی بالکے شہزادہ سلمان کو جب اشارہ ملے گا موخر ادائیگیوں پر دئے گئے تیل اور رکھنے کیلئے دئیے گئے ڈالر مانگنا شروع کر دے گا ۔
شہباز شریف کو جس طرح پہلے ضمانت اور پھر باہر جانے کی اجازت ملی ہے صاف نظر آ رہا ہے کہ مالکان بھاگنے کے چکر میں ہیں اور کسی گردن کی تلاش میں ہیں ۔
نواز شریف نے اگر انہیں واپسی کا محفوظ راستہ دے دیا اور اپنی گردن رسی ڈالنے کیلئے دے دی تو یہ دو تین سال سکون کا سانس لینے کے بعد وہی کچھ کریں گے جو بھٹو کے ساتھ کیا تھا ۔
چالیس سال براہ راست حکومت کی ہے جنرل ایوب جنرل یحیی،جنرل ضیا اور جنرل مشرف کی صورت میں جبکہ 38 سال کسی کو حکومت کرنے نہیں دی ۔حالات کے جبر نے پہلی مرتبہ بند گلی میں دھکیل دیا ہے ۔ سیاستدان اس دفعہ رسیکیو نہ کریں بلکہ حب الوطنی کا عملی امتحان لیں ۔ ملک جس سطح پر پہنچ گیا ہے نئے عمرانی معاہدے کے بغیر نہیں چل سکتا ۔آصف علی زرداری نے جس طرح چکمہ دیا ہے ،مولانا فضل الرحمن جس طرح قابو نہیں آئے اور نواز شریف جس طرح اپنے موقف پرڈٹے رہے عصر کے وقت روزہ نہ توڑیں ،
جمہوری پاکستان کی منزل بہت قریب ہے ۔جس سوغات کو مسلط کیا تھا ، اسی نےان کے ساتھ ہاتھ کر دیا ہے ۔ سوغات نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا ۔
ابھی تو ڈم ڈم کا آغاز ہوا ہے ۔ ابھی تو صحافیوں کو اپنی صفائیاں دینے اور سوغات کے خلاف شکائتیں لگانے کا آغاز ہوا ہے ۔ ابھی تو آصف زردای جسے مسٹر ٹن پرسنٹ مشہور کیا تھا اس کے خلاف مقدمات ختم کر کے اسی کے امیدوار کو سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کی سیٹ پر جتانے کا بھاری پتھر اٹھایا ہے ۔ابھی تو حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی ہے اور شہباز شریف کی ضمانت منظور کر کے باہر جانے کی اجازت دی ہے ۔ ابھی تو سعودی عرب کے یا مدد یا مدد کے ورد کے ساتھ دورے شروع ہوئے ہیں ۔ چین کے دورے شروع ہونے کا انتظار کریں ۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور عالمی مالیاتی اداروں کی تلوار گرنے کا انتظار کریں ۔چینیوں اور امریکیوں کی طرف سے گردن مڑوڑے جانے کا انتظار کریں ۔
وقت تیزی کے ساتھ قریب آرہا ہے جب غلطیوں کا اعتراف ہو گا ۔جب ذمہ داری کا طوق  ذمہ داروں کی گردن میں ڈالا جائے گا ۔جب اس ملک کی قسمت کھوٹی کرنے والوں سے سوال پوچھے جائیں گے ۔ وقت قریب آرہا ہے میڈیا اور عدلیہ کو ریاست کی بجائے اپنے مقاصد کیلئے استمال کرنے والوں کو جوابات دینا ہونگے ۔ اس وقت پاکستان کا بہترین مفاد اس میں ہے کہ سیاستدان جمہوری اور مہذب پاکستان کے خواب کی تکمیل کیلئے انتظار کریں کہ ملک بچانے کیلئے غلطیوں کا اعتراف کرتے ہیں یا پھر اپنی ضد پر قائم رہتے ہیں ۔صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply