فاحشات اور انفرادیت ۔۔ڈاکٹر مختیار ملغانی

اگرچہ انسان کی دونوں جنسوں (مرد و زن ) کا ارتقائی مقصد ایک ہی ہے، بقا اور افزائشِ نسل، لیکن ثانئ الذکر کے حوالے سے دونوں کے پاس امکانات یکسر مختلف ہیں۔
مرد کیلئے افزائش کی استعداد تقریبا لامحدود ہے، دوسرے الفاظ میں یہ استعداد دورانِ زندگی مرد کے خارج ہونے والے سپرمز کی تعداد کے برابر ہے، اور نئی زندگی کی افزائش میں مرد کا کردار محدود اور نسبتاُ آسان ہے، جبکہ اس کے برعکس عورت انتہائی محدود تعداد میں نئی زندگی کو جنم دے سکتی ہے، اس کی وجہ نو ماہ کا حمل، دو سال تک بچے کو دودھ پلانا ، اور مخصوص عمر میں ماہواری کے ختم ہونے سے عورت کے پاس امکانات کم ہیں کہ وہ زیادہ تعداد میں اپنے جینز اگلی نسلوں کو منتقل کر سکے۔
اس لیے عورت کیلئے ہمیشہ لازم رہا کہ وہ اپنے رفیقِ حیات کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرے، اور اس جنسی قربت کے انتخاب میں عورت کی جذباتی وابستگی اہم ترین عنصر ہے کہ آئندہ نسلوں کا سربراہ خاندان کی حفاظت اور نان و نفقہ کی ذمہ داری ٹھیک طرح سے نبھائے، یعنی کی جو شخص اپنا سرمایۂ زندگی لگانے پر تیار ہو عورت اپنے جذبات اسی سے وابستہ کرے گی ، یہ سرمایہ صرف مادّی نہیں بلکہ زیادہ اہمیت احساسات و محبت کی ہے، جبکہ مرد جنس کے میدان میں جذباتی وابستگی کے بغیر بھی عملِ تولید بخوشی سرانجام دے سکتا ہے۔ دوٹوک الفاظ میں مرد فعلِ مقاربت بغیر کسی جذبات کے سرزد کر سکتا ہے لیکن عورت کیلئے اہم ہے کہ وہ دوطرفہ محبت اور جذبات محسوس کرے تب ہی تولیدی عمل کیلئے وہ تیار ہو سکتی ہے۔
انسان کی جبلّت بالکل اندھی ہوتی ہے، اسے نہ صرف حلال حرام، صیح غلط کی تمیز نہیں، بلکہ جنسی جبلت کی بابت تولید کے حقیقی یا تصویراتی روپ میں بھی فرق نہیں کرتی، مرد کیلئے عملی جنسی فعل کے علاوہ پردۂ سکرین پر تھرکتے جسم بھی جنسی آسودگی اور شہوانی سکون کا سامان ہیں کیونکہ جیسے عرض کیا کہ مردانہ جنسی ہوس اندرونی جذبات کے بغیر بھی تسکین پا سکتی ہے، پردے پر موجود ہیجان انگیز اور چلتی پھرتی تصویر مرد کے جنسی خیالات میں ایک اشتعال انگیز محرک کا کام کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ عورتوں کی نسبت مرد حضرات فحش مواد زیادہ دیکھتے ہیں کیونکہ عورت کیلئے کسی بھی قسم کی جنسی دلچسپی کا دارومدار جذباتی وابستگی پر ہے۔
پورنوگرافی کے فوائد ونقصانات پر بحث خالص نفسیاتی مکالمہ ہونا چاہئے، اس کے نقصانات جو زبان زدعام میں ، ان میں ایک جنسی جرائم میں اضافہ اور دوسرا نابالغ افراد کی اس تک رسائی ہے۔ جہاں تک کم عمر افراد پر فحش فلموں کے جسمانی اور نفسیاتی نقصانات کا تعلق یے ، اس کی منفیت پر کوئی دو رائے نہیں ، یہ آرگومنٹ انتہائی باوزن اور سنجیدہ ہے، ، اس معاملے پر غیر معمولی کوششوں کی ضرورت یے، جنسی جرائم میں اضافے کی ایک بڑی وجہ فحش مواد گردانا جاتا ہے کہ پردۂ سکرین پر خرافات دیکھنے کے بعد مردوں کے جنسی جذبات قابو سے باہر ہو جاتے ہیں اور مرد کسی بھیڑئے کی طرح اپنا شکار ڈھونڈھنا شروع کر دیتا ہے، ایسے میں اندھی جبلت شکار کی عمر اور گاہے جنس تک کی پرواہ نہیں کرتی، بعض اوقات میسر وسائل ( یعنی بیوی، محبوبہ یا قحبہ خانے) کے باوجود یہ بھیڑیا اپنی خصلت کو کسی نئی مہم کی تلاش میں لگا دیتا ہے، سب سے اہم نکتہ جو سمجھنے کا ہے وہ یہ کہ پورنوگرافی کے عادی شخص کی تشفئ طبع نہ ہونے کا سب سے بڑا موجب فحش فلموں میں جنسی فعل کے دوران اداکاراؤں کا وہ ردعمل ہے جسے مرد کی جنسی تحریک کا ٹریگر قرار دیا جا سکتا ہے اور حقیقی زندگی میں ایسے ہیجانی اور طوفانی ردعمل کا وجود چونکہ تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے تو ہوس بُجھ نہیں پاتی اور جائز و ناجائز، ہر طریقے سے نِت نئے شکار کی تلاش جاری رہتی ہے ۔
قارئین کیلئے یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہوگی کہ فیمینسٹس کی مشہور تحریک بھی پورنوگرافی کے حق میں نہیں، اس کی مخالفت میں ان کا آرگومنٹ یہ ہے کہ ایسی فلموں میں عورت کو صرف بازیچۂ بالغاں کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو کہ صنفِ نازک کی توہین ہے، اس بدنامِ زمانہ تحریک کا یہ ایک آرگومنٹ کافی ہے کہ فیمینِسٹس کی کچھ باتوں پر کان دھرے جائیں۔
دوسری طرف کچھ سماجی نفسیات دان پورنوگرافی کے مثبت پہلو بھی دیکھتے ہیں، جن میں سب سے بڑھ کر جنسی جبلت کے دباؤ کی تسکین ہے، ان محققین کا دعوی ہے کہ فحش فلمیں دیکھتے وقت فرد وقتی طور پر ڈیریشن سے آزاد ہوجاتا ہے اور یہ جنس کے بڑھتے دباؤ میں مؤثر ہے، یہ محققین اس بات کی مکمل تردید کرتے ہیں کہ زنابالجبر یا اس کے بعد قتل کی وارداتوں میں فحش فلموں کا کوئی کردار ہے، درحقیقت ایسی مجرمانہ ذہنیت جزوی طور پر جینیاتی اور قدرے سماجی الجھنوں، بالخصوص غربت، کا شاخسانہ ہیں، ایسا شخص اگر فحش مواد کا عادی نہیں تو بھی وہ ایسی مجرمانہ سرگرمیوں میں اسی تناسب سے ملوث رہے گا۔
یہ دو طرفہ بحثیں اپنی حیثیت میں بہت اہم ہیں اور اس کے ارتقاء کا سفر جاری رہے گا، راقم الحروف کی نظر میں فحش فلموں کا اہم ترین منفی پہلو اکثریت کی نظروں سے اوجھل ہے، اور وہ ہے فرد کی انفرادیت کا خاتمہ۔
انفرادیت کیا ہے ؟
ہر شخص دوسرے سے جدا ہے، اس میں کردار، جبلتوں کی شدت ، عادتیں، خیالات سبھی کچھ شامل ہے، اور ان سب سے بڑھ کر ان تمام خصلتوں کا اظہار، یہی خصلتیں اور ان کا طریقۂ اظہار فرد کو دوسروں سے جدا کرتا ہے، جنسی جبلت فرد کی شخصیت اور انفرادیت کا شاید اہم ترین جزو ہے، اس جبلت اور اس کی تکمیل کا طریقۂ کار درحقیقت ہر فرد کی قوتِ تخیل اور جمالیاتی حِس پر منحصر ہے کہ وہ بسترِ عروسی پر کیسے برتاؤ کرتا ہے، اور یہی انفرادیت آپ کے اعتماد، آپ کی پرکشش شخصیت ، زندگی کی چاشنی اور شکوک سے پاک تعلقات کی ضامن ہے، پردۂ سکرین پر دیکھا گیا مواد آپ کو مجبور کرتا ہے کہ آپ اپنے پسندیدہ اداکار جیسا برتاؤ کریں یا کسی پسندیدہ کلِپ کی نقل کریں، یہ نقل کردہ رویہ آپ کے تخیل کی طاقت اور جمالیاتی حِس کو گزند پہنچاتے ہوئے آپ کی انفرادیت میں خلل ڈالتا ہے، آپ اعتماد کھو بیٹھتے ہیں ،احساسِ کمتری کو دعوت دیتے ہیں، جنسی میدان میں ایک کھوکھلا ڈھول بن جاتے ہیں، زندگی میں آگے بڑھنے کی خواہش دم توڑ دیتی ہے، اسی لئے ضروری ہے کہ ایسے فحش مواد سے کنارہ کشی کی جائے اور میدانِ نشاط میں اپنی قوتِ تخیل اور اپنے جسم کے گھوڑے کو ڈھیل دی جائے کیونکہ یہی انفرادیت اور پر اعتماد آزادی آپ کا حقیقی حسن ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply