زندگی۔۔شاہد محمود

زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی اور نہ ہر کوئی منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوتا ہے۔ بسا اوقات حالات، لوگوں کے رویے اور اپنی منفی سوچ کی وجہ سے ہم اپنی زندگی سے مایوس ہو کر خود ترسی کا شکار ہو جاتے ہیں اور منہ سر لپیٹ کر زندگی کی حقیقتوں کا سامنا کرنے کی بجائے ان سے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ مایوسی مسائل کا حل نہیں۔ زندہ رہنے کے لئے زندگی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مسکراتے ہوئے آگے بڑھتے جائیں۔ جیسے بھی حالات ہوں ان کا مثبت سوچ کے ساتھ سامنا کرتے ہوئے زندگی کے اگلے سفر کی تیاری رکھیں تا کہ جب اگلے سفر کا بلاوا آئے تو خوشی خوشی ” اللهم الرفيق الأعلى ” کہتے ہوئے اللہ کریم کی طرف روانہ ہو جائیں۔ اور جب آخرکار جانا ہی اللہ کریم کی طرف ہے تو بہتر ہے کہ زندگی میں ہی اللہ کریم کی طرف رجوع کر لیں اور اللہ کریم کی محبت و احکامات کو اپنی زندگی کی اولین ترجیح بنا لیں۔ زندگی ایک سفر ہے جو ہر بندے نے خود ہی طے کرنا ہے اور خالق کے علاوہ مخلوق سے زندگی کے سفر مین سہارے کی امید عبث ہے ۔۔۔ اللہ کریم خود بندوں کے دل میں ایک دوسرے کے لئے محبت و شفقت پیدا کر دے یہ الگ بات ہے۔ نیک آدمی ” صبغت اللہ ” یعنی اللہ کریم کی صفات کو اپناتے ہوئے ایک دوسرے کے لئے زندگی کے سفر میں اللہ کی رضا کی خاطر آسانیاں پیدا کرتے ہیں اور یہ بڑی سعادت کی بات ہے۔ اللہ کریم انسان کی وہاں سے مدد فرماتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔
اللہ کریم قرآن مجید کی سورہ طلاق کی آیت نمبر 2 اور 3 میں فرماتا ہے

اور جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نجات کی صورت نکال دیتا ہے۔ اور اسے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو، اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے سو وہی اس کو کافی ہے ۔۔

انسان کے اختیار میں اللہ کریم کی عطاء کردہ سب صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور کوشش کرنا ہے، دعا کرنی ہے اور نتیجہ اللہ کریم پر چھوڑ دینا ہے۔
کسی نئے کیا خوب کہا ہے کہ:
توکل کا یہ مطلب ہے کہ خنجر تیز رکھ اپنا
نتیجہ اس کی تیزی کا مقدر کے حوالے کر.

اور خواہ مخواہ کی امیدیں لگانے اور سہارے ڈھونڈنے سے سے گریز کریں۔ کسی نے کیا خوب کیا ہے کہ؛
اپاہج اور بھی کر دیں گی یہ بیساکھیاں تجھ کو
کہ سہارے آدمی سے استقامت چھین لیتے ہیں

یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ شیطان مردود کے شر کے ساتھ ساتھ اپنے نفس کے شر سے بچنے کی شعوری کوشش ہی ہمیں کامیاب پرسکون زندگی کے راستے پر گامزن کر سکتی ہے۔ اسی لئے یہ دعا سکھائی گئی ہے کہ؛
اللھُم لَا تَکِلْنِي اِلٰی نَفْسِی طَرْفَةَ عَیْنٍ
“اے اللہ مجھے پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے حوالے نہ کیجئے”۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس دعا کے ترجمے پر غور کیجئے کہ کتنا خوبصورت اور کثیر المفہوم و جامع دعا ہے یہ ۔ کتنی وسعت پوشیدہ ہے اس دعا میں تمام ناجائز خواہشات، تمام نفسانی خواہشات اور غلط کام نفس کے غلام بن کر ہی کئے جاتے ہیں. ان سب سے پناہ صرف ایک جملے کی دعا میں مانگنا سکھا دی گئی ہے۔
اللہ کریم ہمیں قرآن و سنت کو سمجھ کر ان کی پیروی کرنے والا بنائے آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply