الناس علیٰ دین ملوکھم۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

الناس علیٰ دین ملوکبم
(رعایا بادشاہوں کے دکھائے ہوئے راستے پر چلتی ہے )
(ایک فینٹسی)

موسلا دھار ہے برفاب کی بوچھاڑ، مگر
گرتے پڑتے ہوئے سب لوگ کہا ں جاتے ہیں؟
گرتے ہیں، اٹھتے ہیں، پھر گرتے ہیں ، پھر اٹھتے ہیں
آہیں بھرتے ہوئے فریاد کیے جاتے ہیں
پھر بھی لنگڑاتے ہوئے چلتے چلے جاتے ہیں

لوگ تا حدِ نظر، دور تک بس لوگ ہی لوگ
بانس کی ٹانگوں پر چلتے ہوئے پنجر جیسے
پھونس کے گومڑے، دھنکے ہوئے بھرکس کی طرح
لوگ تا حد ِ نظر، دور تک بس لوگ ہی لوگ

موسلا دھار ہے برفاب کی برسات مگر
کفنیاں اوڑھے ہوئے ڈھانچے، خمیدہ، کبڑے
ایک کاچھے سے ہی کچھ اپنا ستر ڈھانپے ہوئے
یا پھٹی لوئی میں لپٹے ہوئے لاغر لنگڑے
ننگے سر، ننگے بدن، پشت برہنہ، ڈھانچے
بے پر و بال پھدکتے ہوئے زخمی طائر
گرتے ہیں، اٹھتے ہیں، پھر گرتے ہیں، پھر اٹھتے ہیں

رینگتے رینگتے چلنے کا جتن کرتے ہیں

لوگوں سے آگے چمکتی ہوئی اک گاڑی ہے
حاکم ِ وقت کی اس ٹینک نُما گاڑی کو
لوگ تعظیم سے اک تخت ِ رواں کہتے ہیں
بند گاڑی میں لگے لاؤڈ سپیکر کی صدا
طاری و جاری و ساری ہے جماعت کے لیے
حاکم ِ وقت کی تقریر پئے مجمع ٔ عام
اک فلک گیر نفیری ہے جسے سن کر لوگ
پہلے تو ہنستے ہیں، پھر روتے ہیں، پھر ہنستے ہیں

بھائیو، چلتے چلو، بڑھتے چلو، ساتھ مرے
ایسی جنّت کی طرف جس میں نہیں حزن و ملال
چین، سکھ، راحت و آرام ہے سب کی خاطر
شادمانی ہے، مسّرت ہے وہاں سب کے لیے
بڑھے آئو مرے پیچھے کہ رہ ِ راست ہے یہ

ٹیپ خود کار ہے، تقریر لگاتار ، مگر
حاکم ِ وقت کی آواز کا افسوں ہے کہ لوگ
ہنستے ہیں، روتے ہیں، پھر ہنستے ہیں، پھر روتے ہیں

Advertisements
julia rana solicitors london

لوگ، تا حد ِ نظر، دور تک، پس لوگ ہی لوگ
گرتے ہیں، اٹھتے ہیں، پھر گرتے ہیں، پھر اٹھتے ہیں
رینگتے رینگتے چلنے کا جتن کرتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتخابات کے وقت اور انتخابات کے بعد سیاسی اکابرین کے کردار کا نقشہ ۔۔ سادہ لوح عوام ہر بار ان کےوعدوں پر اعتبار کرتے ہیں۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply