میں ذاتی طورپر تو ایک عرصے سے تدریس میں جدید ٹیکنالوجی یعنی مختلف قسم کے کمپیوٹر سافٹ وئر استعمال کررہاہوں، لیکن میں نے دیکھاہے کہ ہمارے اساتذہ، سب نہیں، لیکن زیادہ تر اساتذہ، کا ہاتھ اس معاملے میں ذرا تنگ ہے۔ کچھ لوگ تو نظریاتی طور پر اختلاف رکھتےہیں اور پرانے طریقوں کو ترجیح دیتے ہیں کہ وہ زیادہ اچھے اور ٹھوس طریقے تھے۔ چلو ایسے لوگ تو نظریاتی طورپر اپنا الگ مؤقف رکھنے اور پھر اس پر عملاً قائم رہنے میں حق بجانب ہیں۔ لیکن وہ اساتذہ جو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو تعلیم و تدریس کے لیے بہتر اور مناسب وسیلہ سمجھتے ہیں، انہیں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے، جدید طریقوں کو اختیار کرنے میں۔
کورونا کی آمد کے بعد سے ویسے بھی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے تدریس کا سلسلہ عالمی سطح پر شروع ہے، لیکن کورونا نہ بھی ہوتا تب بھی۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اس وقت دنیا کی ہر یونیورسٹی کے طلبہ بے پناہ تیزی کے ساتھ ہر ہر تصور پر سِمولیشنیں بناچکے ہیں۔ ہزارہا ایسے سافٹ وئر ہیں جو آپ کو ریاضی جیسے مضمون کی الف بے سے شروع کرکے پی ایچ ڈی تک لے جاتے ہیں، بلکہ پی ایچ ڈی پر ہی موقوف نہیں، یہ تو آپ کی ہمت ہے، سافٹ وئر نہیں تھکتا، آپ کی خدمت کرتے ہوئے۔
کولوریڈو کی ایک ویب سائیٹ، پر ایسی انمول انٹرایکٹِو سمولیشنیں موجود ہیں کہ آپ ایک ایک پر کئی کئی دن رکے رہیں اور تعریف کرتے ہوئے کبھی نہ تھکیں۔ اب تو زیادہ تر تعلیمی ویڈیوز کے یوٹیوبرز نے وہی سائیٹ یعنی فیٹPHET ہی استعمال کرنا شروع کردی ہے۔
میں نے بہت پہلے تھری ڈی کے سافٹ وئیر سیکھے تھے اور پھر مسلسل ان میں کام بھی کرتا رہا۔ وجہ اس کی، اس وقت میرا پیشہ تھا۔ لیکن اس وقت مایا، تھری سٹوڈیو میکس اور آٹوکیڈ جیسے سافٹ وئروں کا میں کافی عرصہ استاد رہا۔ ملک کے ایک بڑے ٹیکنیکل تعلیم کے ادارے میں۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ پاکستان میں تھری ڈی کی تعلیم و تدریس کا، خصوصا ً سول اور میکینکل انجنیئرنگ میں ، مَیں شاید پہلا یوٹیوبر ہوں۔ میری کتنی ہی ویڈیوز غالباً 2008 کے کسی چینل پر پڑی ہوئی ہیں۔ یعنی میرے ہی کسی پرانے چینل پر جس کا مجھے پاسورڈ نہیں معلوم۔ ایک چینل کا نام تو تھری ڈی ایسٹ اکیڈمی تھا، مجھے یاد ہے۔ باقی بھول گئے۔ خیر! تو تب سے مجھے اندازہ ہے کہ انجنئرنگ میں ترقی کرنے کے لیے انجینئرنگ کی تعلیم و تدریس کے لیے نہایت ضروری ہے کہ آپ فی الفور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک ہوجائیں۔
اور اب کورونا کے بعد تو میں ہر قسم کی تدریس کے لیے اس بات کو ضروری سمجھتاہوں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں