مستقبل کا ترقیاتی راستہ :بالادستی یا انصاف پسندی۔۔زبیر بشیر

وبا کے بعد دنیا میں ایک نیا ورلڈ آرڈر ترتیب پا رہا ہے۔ نئے اتحاد بن رہے ہیں۔ نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں۔ اس اہم موقع پر سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آنے والے وقت میں بنی نوع انسان کو بہتر مستقبل دینے کے لئے بالا دستی کا رویہ درست ہے یا انصاف  پسندی اور تعاون کا راستہ بہترین انتخاب ہوگا۔

حالیہ دنوں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے بوآؤ ایشیائی فورم سے خطاب کیا اور بنی نوع انسان کے مستقبل کی سمت  کے حوالے  سے چار نکاتی تجاویز پیش کیں ۔ اس موقع پر  انہوں واضح طور پر کہا کہ عالمی گورننس بالادستی کے بجائے انصاف پر بنی ہونی چاہیے ۔

شی جن پھنگ نےکہا کہ ہمیں جیت  جیت  اور مشترکہ  فائدے کے حامل  مستقبل کے لیے   برابری کی بنیاد پر بات چیت کرنا ہوگی ۔ ہمیں ایک ترقیاتی اور  خوشحال مستقبل کے قیام کے لیے کھلے پن اور اختراعات  کا حامل ماحول قائم   کرنا ہوگا ۔ ہمیں ایک صحتمند اور محفوظ مستقبل کی تشکیل کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے۔ ہمیں  باہمی احترام اور  باہمی تقلید  کے حامل مستقبل کی تشکیل کے لیے انصاف  کی راہ پر قائم رہنا ہوگا ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی گورننس کو بدلی ہوئی عالمی سیاسی اور معاشی صورتحال کے مطابق ہونا  چاہیے ، پُرامن ترقی ، تعاون اور جیت جیت  پر مبنی ترقیاتی   رجحان کے مطابق ہونا  چاہیے ، اور عالمی چیلنجوں کا جواب دینے کی عملی ضروریات کو پورا کرنا چاہیے ۔

چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے بوآؤ ایشیائی فورم 2021 سے اپنے کلیدی خطاب میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کے بنی نوع انسان کے مشترکہ ترقیاتی راستے کے تصور پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ  “دی بیلٹ اینڈ روڈ” کسی ایک فریق کا نجی راستہ نہیں ، بلکہ یہ تمام بنی نوع انسان کی ترقی کا مشترکہ راستہ ہے۔

چین دنیا کے لئے ایک “روشن شاہراہ” کی حیثیت کیوں رکھتا ہے؟ کیونکہ اس سے پوری دنیا کے ممالک کو موجودہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد مل رہی ہے ، اور یہ ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لئے درکار بنیادی قوت بھی فراہم کررہا ہے۔ عالمی برادری نے چین کی “دنیا کو درپیش مشکلات” کو حل کرنے کی صلاحیت کو دیکھا ہے۔ شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں باہمی اتفاق،  کھلی جدت طرازی ، ایک دوسرے کی مدد ، اور جیت جیت شراکت ، ترقی اور خوشحالی ، صحت اور حفاظت اور مشترکہ  مستقبل کی جستجو کے لئے انصاف کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ گزشتہ سات برس کے دوران ، “دی بیلٹ اینڈ روڈ” نے انسانیت کی سنہرے  مستقبل کے حصول میں مددکی ہے۔

افتتاحی تقریب سے چینی صدر شی جن پھنگ کے خطاب سے پوری دنیا  کو ایک بار پھر چین کے موقف  کی وضاحت ہوئی  ہے۔ یعنی الگ الگ رہنے کے بجائے متحد ہونا چاہئیے، تصادم کے بجائے تعاون  کرنا چاہیے،  بند رہنے کے بجائے  کھلے پن کاراستہ اپنانا چاہیے، کثیرالجہتی کو برقرار رکھنا چاہیے اور اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے، بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کو فروغ دیناچاہیے، بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر سے مشترکہ ترقی کو مضبوط بناناچاہیے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینا چاہییے۔

موجودہ وبا کے تناظر میں “دی بیلٹ اینڈ روڈ” نے انسداد وبا کا ایک “حفاظتی حصار ” قائم کیا ہے۔

وبا کے دوران ، چین یورپ ریلوے ایکسپریس نے منسلک ممالک تک وبا سے بچاؤ کا مواد پہنچایا۔  وبا کے خلاف امید بننے والی ویکسین مہیا کی۔چینی کمپنیاں انڈونیشیا ، برازیل ، متحدہ عرب امارات ، ملائشیا ، پاکستان ، ترکی سمیت  دیگر ممالک کو ویکسین پہنچا رہی ہیں۔دی بیلٹ اینڈ روڈ ایک ایسا  راستہ بھی ہے جو دنیا کو مزید کھلی اور جدت سے اہم آہنگ ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

چین اپیل کرتا ہے کہ ایشیا اور دنیا کے مختلف ممالک  کو مل کر انسداد وبا اور عالمی گورننس کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے آگے بڑھنا چاہیے ۔اس کے علاوہ جناب شی نے کہا کہ معاشی عالمگیریت کے دور میں کھلاپن اور روابط رکھنا تاریخ کا رجحان ہے ۔جان بوجھ کر  دیوار یں کھڑی کرنا یا ڈی کپلنگ کرنا معاشی اصولوں کے منافی ہے جس سے  دوسر وں کے ساتھ ساتھ خود کو بھی نقصان پہنچتا ہے ۔

 

 

 

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply