پہلے انسانیت کے تقاضے پورے کریں ۔۔امجد عباس مفتی

فرانس کے سفیر کو پاکستان بدر کرنا، دینی تقاضا نہیں ہے، یہ ایک مسلکی، متشدد جماعت کا خود ساختہ، ضد پر مبنی، غیر دانشمندانہ مطالبہ ہے۔ نہ فرانسیسی سفیر نے توہین کی، نہ وہاں کی حکومت نے توہین کی، اس شنیع عمل کا تعلق وہاں کے بعض شدت پسند افراد سے ہے۔

جس دلیل کی رو سے فرانسیسی سفیر کو پاکستان سے بے دخل کیا جانا چاہیے، اس کی رو سے یورپ، امریکہ، بھارت سمیت سبھی غیر مسلم ممالک کے سفراء کو ملک بدر کرنا چاہیے اور اقوام متحدہ کی رکنیت سے بھی دستبردار ہونا چاہیے۔ سب غیر مسلم ممالک نہ حضرت محمدﷺ  کو مانتے ہیں نہ ان کی توہین پر پابندی کے قائل ہیں۔ اقوام متحدہ بھی توہین رکوانے کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں کرتی۔

پیغمبر اسلام ﷺ  سمیت انبیا اور مذاہب کے رہنماؤں کی توہین ناقابلِ قبول ہے، سبھی مسلمان ممالک کو مل کر اس سلسلے میں اقدام کرنا ہوگا۔ ہولوکاسٹ کی طرح، توہینِ انبیا پر بھی قدغن لگانا چاہیے۔

ہاں ایک بات مسلمانوں کو بھی سمجھنا ہے کہ قرآن مجید کسی گروہ کے جھوٹے خدا کو بھی سب و شتم کرنے اور گالی دینے سے منع کرتا ہے، ایسے میں دیگر مذاہب کے رہنماؤں کی توہین اور انھیں بُرا بھلا کہنے سے خود بھی رُکنا ہوگا۔

نبی کریمﷺ   گالی نہیں دیتے تھے، آپ ﷺ کو اس عمل سے شدید نفرت تھی۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ سیرتِ نبوی اور قرآنی تعلیمات کی روشنی میں، ہم دوسروں کو گالیاں دینے، ان کی توہین کرنے سے باز آ جائیں؟ کیا ہم دوسرے مذاہب کے رہنماؤں کا احترام کر سکتے ہیں؟ ہمیں معلوم ہے کہ قادیانی/احمدی گروہ کے نزدیک مرزا غلام احمد، ایک انتہائی بڑی شخصیت ہیں، کیا ہم انھیں گالی دیئے بغیر، ان کے نظریات کا انکار نہیں کر سکتے؟
کیا احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے، نظریات پر بات نہیں ہو سکتی؟

اگر آپ کسی ایسے فرد کو، جسے آپ نہیں مانتے، احترام نہیں دے سکتے تو اوروں سے ایسا مطالبہ کیسے کر سکتے ہیں؟

اگر آپ حضرت ابو طالب علیہ السلام کو مسلمان نہ جانتے ہوئے، ان کا احترام نہیں کرتے تو غیر مسلم بھی حضرت محمدﷺ   کو نبی نہ مانتے ہوئے ان کا احترام نہیں بجا لاتے۔

آپ عہد کریں کہ قرآنی تعلیمات اور سیرت نبوی کی روشنی میں ہم کسی کے جھوٹے خدا، جھوٹے نبی سمیت کسی رہنما کو گالی نہ دیں گے، تو دوسروں سے بھی یہی مطالبہ کرنا بجا اور عدل کے مطابق ہے۔

آپ لاکھ اختلاف کریں، لیکن یہ احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے، علمی انداز میں ہو، یہ آپ کا حق ہے۔

آپ نبی کریمﷺ   کے احترام کے نام پر گالیاں بکیں، جلاؤ گھیراؤ کریں، املاک کو  نذرِ  آتش کریں، دنیا بھر سے لاتعلقی چاہیں، ایسا ہرگز نہ قابلِ قبول ہے، نہ ہی قابلِ عمل۔

Advertisements
julia rana solicitors

آپ چاہیں تو ازخود امریکہ، یورپ سمیت سبھی غیر مسلم ممالک میں جانے سے انکار کر دیں، ان کی مصنوعات نہ خریدیں پھر انھیں جو مرضی کہتے پھریں، ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ آپ اپنی جہالت کی بِنا پر پورے معاشرے کو اجتماعی خودکشی کی دعوت دیں، یہ ہمارے لیے ہرگز قابلِ قبول نہیں ہے۔ آپ انفرادی طور پر جو چاہیں کریں، اجتماعی طور پر کسی ایسے متشددانہ اقدام کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

Facebook Comments

امجد عباس مفتی
اسلامک ریسرچ سکالر۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply