• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اگر پاکستان نے فرانسیسی سفیر کو نکال دیا تو کیا ہوگا؟۔۔سروش زیدی

اگر پاکستان نے فرانسیسی سفیر کو نکال دیا تو کیا ہوگا؟۔۔سروش زیدی

ایک طرف یورپ پوری دنیا کو پرامن ہونے کا جھوٹا درس دیتا ہے تو دوسری جانب آزادی رائے کے نام پر دیگر مذاہب کے مقدسات کی توہین پر توہین کرتا رہتا ہے. فرانس جو کہ پچھلی کئی دہائیوں سے مسلمانوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کرتا آرہا ہے, وہی ڈھٹائی سے ریاستی سطح پر آزادی رائے کے نام پر اسے قبول بھی کرتا ہے، لیکن ساتھ ساتھ آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ اگر آپ مغرب میں ہولوکاسٹ پر بات کریں گے تو آپ سے یہ آزادی رائے چھین لی جائے گی اور بدترین سزا بھی دی جائے گی۔ حال ہی میں فرانس کی جانب سے توہین ناموس رسالت کے ردعمل میں پاکستان میں جو دنگا فساد ہوا، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور اسی کے ساتھ اس پورے احتجاج کا جو منبع تھا، وہ یہ تھا کہ پاکستانی حکومت فرانسیسی سفیر کو فی الفور ملک چھوڑ کر جانے کا حکم دے۔

اگرچہ یہ بات کہنے اور بولنے میں بہت آسان ہے، لیکن اگر فرانس کا بائیکاٹ کرنے کے پس منظر کی بات کی جائے تو یہ پاکستان کے لیے شرم آور اور خوفناک ثابت ہوسکتی ہے۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر پاکستان فرانس کا بائیکاٹ کر دے اور رسمی تعلق ختم کر دے تو پاکستان کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کچھ نکات مندرجہ ذیل ہیں۔
• فرانس یورپی یونین کا ایک اہم رکن ہے اور پاکستان یونین کے بہت زیادہ قرض میں ہے، لہذا فرانس کا بائیکاٹ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ کو وہ سارے قرض ادا کرنے ہوں گے، جو پاکستان جیسے ملک کے لئے فوری طور پر ادا کرنا ناممکن ہے۔
• پاکستانی حکومت کو فرانس سے لگ بھگ 300 ملین ڈالر کے قرض سے نجات کی توقع ہے۔

• فرانس FATF کا ایک اہم ممبر ہے، جس میں پاکستان پہلے ہی گرے لسٹ میں شامل ہے اور اس سے نکلنے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے، لیکن پاکستان کی جانب سے فرانس کا بائیکاٹ کرنے کی صورت میں فرانس بھی پاکستان کا بائیکاٹ کرسکتا ہے، جس سے پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔
• اگر FATF نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کر دیا تو پاکستان کی کرنسی ناصرف یہ کہ کم ارزش ہو جائے گی بلکہ پاکستانی نوٹ سوائے کاغذ کے ٹکڑے کے اور کچھ نہیں رہیں گے۔
• تقریباً ایک لاکھ دس ہزار پاکستانی فرانس میں رہتے ہیں، لہذا بائیکاٹ کرنا فرانس میں رہنے والے پاکستانیوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے، نیز وہ پاکستانی جو یورپ کے دیگر ممالک میں رہتے ہیں، انہیں بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے۔ لہذا ریاست کچھ بھی اقدام اٹھانے سے قبل اس کے بارے میں ضرور سوچے گی۔

• فرانس کی پاکستان آرمی میں بہت بڑی سرمایہ کاری ہے، اگر ریاست نے بائیکاٹ کیا تو وہ تمام معاہدوں سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔
• یہاں تک کہ پاکستان Realism کی بنیاد پر بھی کوئی ردعمل نہیں کرسکتا۔
• پاکستان کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے، کیونکہ فرانس کیتھولک ریاست ہے اور عیسائی مذہبی شدت پسند کہلاتے ہیں تو ان کے سامنے فی الحال کوئی بھی شدت پسندانہ رویہ رکھنا خود ان کی انا کو ٹھیس پہنچائے گا، جو کہ پاکستان کے مفاد کے لیے بہتر نہیں ہے، لہٰذا ڈپلومیسی ہی واحد حل ہے، جو پاکستان کے پاس ہے۔

• اس حالت میں پاکستانیوں کو کیا کرنا چاہیئے؟ حقیقت یہ ہے کہ بحیثیت ریاست ہم فرانس کے خلاف کچھ نہیں کرسکتے، لیکن پاکستان فرانس سے 200 ملین ڈالر سے زیادہ کا سامان درآمد کرتا ہے، اگر پاکستانی قوم معاشرتی طور پر ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرسکے تو یہ زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ ہماری ریاست مغرب کے احسانوں تلے دبی ہوئی ہے اور یہاں تک کہ ہم اپنے عقیدے کے مطابق رسالت ماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس کا دفاع بھی ریاستی سطح پر کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو سب سے اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر فرانس کا بائیکاٹ کیسے کریں۔؟
جواب: تعلیم، تحقیق، ٹیکنالوجی، ترقی اور دیگر تمام پیداواری ذرائع سے پاکستان اس سطح پر پہنچ سکتا ہے، جہاں وہ کسی بھی ملک کا بائیکاٹ کرسکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بشکریہ اسلام ٹائمز

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply